مرکزی حکومت کو عوام کی شہریت کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے: کنّن گوپی ناتھن
بنگلورو:02؍دسمبر(ایس اؤ نیوز)صرف دستایزات کی بنیاد پر ملک کے عوام کی شہریت کا فیصلہ لینے کا مرکزی حکومت کو حق نہیں ہے۔ سابق آئی اے ایس آفیسر کنّن گوپی ناتھن نے ان خیالات کااظہارکیا۔
وہ یہاں پی یو سی ایل ، کے وی ایس ، سوراج انڈیا سمیت عوامی اداراتی محاذ کے زیراہتمام ’’موجودہ جمہوریت کو درپیش چیلنجس ‘‘ کے عنوان پر شہر میں منعقدہ پروگرام میں وہ خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت این آر سی اور شہریت ترمیمی بل کو زبردستی تھوپ کر ملک کے عوام کو بے وجہ پریشان کرنا شروع کیا ہے، جس کوہر ایک شہری مخالفت کرنے کی اپیل کی ۔
انہوں نے زمینی حقائق کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج بھی ملک میں رہنے والے دلتوں ، پچھڑی ذات کے آدی باسیوں، اقلیتوں اور ان کی عورتوں کے پاس اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے دستاویزات نہیں ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا صرف اسی وجہ یہ سب درانداز کہلائیں گے ؟۔حکومت اپنے فرائض کو ٹھیک طرح سے انجام دئیے گئے بغیر ملک کے تمام مسائل کو عوام پر ڈالنا کتنا صحیح ہے سوال کیا۔
مرکزی حکومت کی طرف سے ریاست آسام میں این آر سی نفاذ کے لئے تقریبا ً 50ہزار عملہ مسلسل 6برسوں کو کام کرنے کے باوجود ریاست کے تمام لوگوں کا صحیح طورپر اندراج کرنا تک ممکن نہیں ہواہےلیکن اس کے لئے 16ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ عوام بھی اپنی دستاویزات تیار کرنے کے لئے قریب 8ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔ اس کے باوجود وہاں 12لاکھ ہندوؤں اور 7لاکھ مسلمانوں کو دستاویزات نہیں ملے۔ اب اس کو ملک پر تھوپتے ہوئے ملک کے عام عوا م کو خوف زدہ کرنے کا مقصد ہونے کی بات کہی۔ مرکزی حکومت کو نوٹ بندی کے بعد کیا کرنا ہے واضح منصوبہ بندی نہیں تھی ، اسی طرح جی ایس ٹی کے بعد بھی کیا کرنا پتہ نہیں تھا، اب آسام میں این آر سی جاری کیا، جہاں جن عوام کے پاس صحیح دستاویزات نہیں ہیں ان کے تعلق سے کیا کرنا کوئی وضاحت نہیں ہے۔ اس طرح عوام کو ہمیشہ پیچیدگی کا شکار بنا کر اپنے مفاد کو حاصل کرنا ہی اہم مقصد ہونے کا الزام لگایا۔
کمشیر ہی ایک جیل ہے: مرکزی حکومت نے کشمیر کو دئیے گئے خصوصی درجہ کو رد کرتےہوئے پورے کشمیر کو جیل میں منتقل کردیا ہے۔ عوامی نمائندوں سمیت ہزاروں لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے ان کی گرفتاری کی گئی ہے۔ یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے خاموش رہنا میرے لئے ممکن نہیں تھااسی لئے آئی اے ایس عہدے سے استعفیٰ دینے کی بات کہی۔ میرے استعفیٰ کے بعد ششی کانت سینتھل نے بھی استعفیٰ دیا تو میری اخلاقی قوت میں اضافہ ہوا۔ اور اس بات سے بھی خوشی محسوس ہوئی کہ ہماری طرح فکر رکھنے والے بے شمار افسران ہیں۔اب ملک بھر کا دورہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی عوام مخالف پالیسی کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کا سابق آئی اے ایس آفیسر کنن گوپی ناتھن نے خیال ظاہرکیا۔