کرناٹک ہائی کورٹ کا عجیب و غریب فیصلہ، نفرت آمیز تقاریر پر روک لگانا ممکن نہیں

Source: S.O. News Service | Published on 2nd June 2020, 12:07 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،2؍جون(ایس او  نیوز) کرناٹک ہائی کورٹ نے اشتعال انگیز اور نفرت کوہوا دینے والی تقاریر کرنے والوں اور اس کو نشر کرنے والے میڈیا گھرانوں کے خلاف کارروائی کے لئے متعلقہ سرکاری اداروں کو ہدایت دینے کی درخواست کرتے ہوئے دائر کی گئی ایک مفاد عامہ عرضی خارج کردی ہے۔نفرت کو ہوا دینے والی تقاریر کے خلاف جاری مہم”کیمپین اگینسٹ ہیٹ اسپیچ“ نامی ادارے کی اے آر واسوی اور سواتی شیشادری کی طرف سے ہائی کورٹ میں یہ عرضی دائر کی گئی تھی کہ جن چینلوں پر نفرت کو بڑھاوا دینے والی تقاریر نشر ہو رہی ہیں ان کے خلاف کارروائی کے لئے ہائی کورٹ متعلقہ سرکاری اداروں کو ہدایت جاری کرے۔

عرضی میں بتایا گیا کہ عرضی گزاروں نے جو ادارہ قائم کیا ہے وہ سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے کام کرنے والے ممتاز وکلاء، دانشوروں،ماہرین تعلیمات اور دیگر ہم خیال لوگوں کی طرف سے قائم ہوا ہے اور وہ باضابطہ رجسٹرڈ ادارہ ہے اس عرضی میں مرکزی اور ریاستی حکومت کے علاوہ محکمہ داخلہ، محکمہ اطلاعات و نشریات، قومی اور صوبائی انسانی حقوق کمیشن اور اقلیتی کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ قانون شکنی کرتے ہوئے سماج میں نفرت پھیلانے کے ارادے سے جو تقاریر کی جاتی ہیں ان کے خلاق قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے لئے حکومتوں اور اس سے جڑے ادراوں کو ہدایت دی جائے اسی طرح نفرت کو ہوا دینے والی ان تقاریر کو عوام کے سامنے پیش کرنے والے میڈیا چینلوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومت کے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی جائے۔

اس عرضی کو ہائی کورٹ کے ججوں جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس ایم جی اوما پر مشتمل بینچ کے سامنے لایا گیا۔ اس سلسلہ میں فریقوں کو سننے کے بعد بنچ نے تبصرہ کیا کہ فی الوقت ملک کے آئین یا کسی قانون میں نفرت کو ہوادینے والی تقریر کے بارے میں کوئی تشریح نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں اب تک مرکزی حکومت کی طر ف سے کوئی قانو ن بھی وضع نہیں ہو سکا ہے اس لئے جب تک نفرت پھیلنے کے متعلق قانو ن میں کسی طرح کی تشریح نہ ہو اس وقت تک اس معاملہ میں آئین کی دفعہ 226کے تحت کسی ادارے کو ہدایت دینا ممکن نہیں ہے۔ وہ اس لئے کہ آئین کی مذکورہ دفعہ میں کہا گیا ہے کہ اس سے کسی مخصوص فرقہ یا پورے سماج پر اثر پڑ سکتا ہے لیکن اس کی تشریح نہ ہونے کی بنیاد پر عدالت کے لئے فیصلہ لینا ممکن نہیں -اس معاملہ پر ریاستی مقننہ یا مرکزی حکومت کو بھی ہدایت دینا مناسب نہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس عرضی کو خارج کردیا۔ ریاستی حکومت کی طرف سے معاون ایڈوکیٹ جنرل آر سبرمنیا اور ٹی ایل کرن نے معاملہ کی پیر وی کی۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔