ہڑتال کررہے ڈاکٹروں سے گفت و شنید کے ذریعہ حکومت معاملہ حل کرائے: کلکتہ ہائی کورٹ
کولکاتہ، 14 جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مغربی بنگال میں چل رہی ڈاکٹروں کی ہڑتال کے درمیان کلکتہ ہائی کورٹ نے بڑا حکم دیا ہے۔ہائی کورٹ نے بنگال حکومت کو کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ہڑتال کر رہے ڈاکٹروں سے بات چیت کرے اور معاملے کو سلجھائے۔اتنا ہی نہیں ہائی کورٹ نے ممتا حکومت سے پوچھا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹروں کی حفاظت کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں۔بتا دیں کہ ایک جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ مارپیٹ ہونے کی وجہ سے پوری ریاست میں ڈاکٹر ہڑتال کر رہے ہیں۔جمعہ کو اس مسئلے پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ہائی کورٹ کی جانب سے ریاست کی ممتا بنرجی حکومت سے ہڑتال کر رہے ڈاکٹروں سے بات کرنے کو کہا گیا اور بات چیت سے مکمل حل کرنے کو کہا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ جمعرات کو ہی ڈاکٹروں نے اعلان کیا تھاکہ وہ ہڑتال پر جائیں گے اور جمعہ کی صبح ایسا ہی ہوا۔بنگال کے ڈاکٹروں کی حمایت پورے ملک میں ہوئی۔راجدھانی دہلی، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں اور بڑے شہروں میں ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں۔سڑکوں پر مظاہرہ کیا جا رہا ہے، اس ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ممتا حکومت کی مخالفت میں ابھی تک ریاست میں کل 27 ڈاکٹروں نے استعفی دے دیا ہے اور کسی بھی صورت میں کام پر نہ لوٹنے کی بات کہی ہے۔وہیں ممتا بنرجی نے اسے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بی جے پی بنگال میں ماحول بگاڑنا چاہ رہی ہے اس لئے ڈاکٹروں کو بھڑکایا جا رہا ہے۔دراصل 10 جون کو نیل رتن سرکار (این آرایس) میڈیکل کالج میں علاج کے دوران ایک 75 سالہ شخص کی موت ہو گئی۔مشتعل اہل خانہ نے موقع پر موجود ڈاکٹروں کو گالیاں دیں۔اس کے بعد ڈاکٹروں نے کہا جب تک لواحقین ہم سے معافی نہیں مانگتے ہم سرٹیفکیٹ نہیں دیں گے۔اس معاملے میں پھر تشدد بھڑکا اور کچھ دیر بعد ہتھیاروں کے ساتھ بھیڑ نے ہاسٹل میں حملہ کر دیا۔اس میں دو جونیئر ڈاکٹر شدید زخمی ہوئے جبکہ کئی اور بھی چوٹیں آئیں اور اس کے بعد جب ممتا بنرجی نے ہڑتال والے ڈاکٹروں کی مذمت کی تو معاملہ طول پکڑتا گیا۔این آرایس کالج کے پرنسپل اور وائس پرنسپل نے اس معاملے میں اپنا استعفی سونپ چکے ہیں۔