سی اے اے: عدالت کے فیصلہ سے امید لگائے کروڑوں لوگوں کو سخت مایوسی ہوئی: مولانا سید ارشد مدنی

Source: S.O. News Service | Published on 23rd January 2020, 11:00 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،23/جنوری (ایس او نیوز/پر یس ریلیز) سپریم کورٹ کے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف چار ہفتے کے لئے ٹال دینے اور مرکزی حکومت کوجواب دینے کیلئے چار ہفتے کا وقت دینے پر جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں امید تھی کہ کوئی مثبت پیش رفت ہوگی۔انہوں نے یہ بات آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدالت قانون کے نفاذ پر روک لگادیتی تو ملک بھرمیں اس قانون کے منظوری کے بعد خوف ودہشت کا جو ماحول قائم ہوا ہے اس میں بڑی حدتک کمی آجاتی اور جگہ جگہ ہورہے مظاہرے بھی بڑی حدتک تھم جاتے مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک بھرمیں شدید احتجاج اور مظاہرے کے بعد بھی حکومت کہہ رہی ہے کہ اس قانون میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی اس صورت میں ملک کے تمام انصاف پسند لوگوں کی امید یں اور آرزویں ملک کی سب سے بڑی عدالت سے ہی وابستہ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سیاہ قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں ریکارڈ 144عرضیاں داخل ہیں اوران سب میں اس قانون کو آئین مخالف قراردیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ چونکہ اس قانون سے آئین کے تمہید کی صریحا خلاف ورزی ہوتی ہے اس لئے اس پر پابندی لگنی چاہئے انہوں نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ سرآنکھوں پر لیکن اس سے ملک کے ان کروڑوں ہندو،مسلم، سکھ اور عیسائی کو سخت مایوسی ہوئی ہے جو پچھلے ایک ماہ سے سخت سردی اور بارش میں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھ کر اس کالے قانون کے خلاف پرامن مگر مثالی احتجاج کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود حکومت آمرانہ روش اختیارکرکے اس آئین مخالف قانون کو سب پر تھوپنا چاہتی ہے یہی وجہ ہے کہ 18/دسمبرکو اسے جواب داخل کرنے کے لئے جو ایک ماہ کی مہلت عدالت نے دی تھی اسے اس نے ضائع کردیا جبکہ اسے آج مکمل حلف نامہ داخل کرنا چاہئے تھا اس سے حکومت کی منشاء کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔

مولانامدنی نے ایک بارپھر وضاحت کی کہ جمعیۃعلماء ہند کا شروع سے یہ مانناہے کہ جن مسائل کا حل سیاسی طورپر نہ نکلے اس کے خلاف قانونی جدوجہد کا راستہ اپنانا چاہئے، کئی اہم معاملوں میں اس نے ایسا کیا ہے اور عدلیہ سے انصاف بھی ملا ہے چنانچہ اس معاملہ میں بھی جمعیۃعلماء ہند نے وکیل آن ریکارڈ ارشادحنیف اور سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون کے مشورہ سے ایک رٹ پیٹشن شروع میں ہی داخل کی تھی۔

مولانامدنی نے کہا کہ جو لوگ اسے ہندومسلم کا مسئلہ سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں سچائی یہ ہے کہ یہ ملک کے آئین ودستورسے جڑاہواایک انتہائی اہم معاملہ ہے البتہ بعض لوگوں کی جانب سے اسے مسلسل ہندومسلم بنانے کی دانستہ کوششیں ہورہی ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ اس کے خلاف ملک بھرمیں لوگ مذہب ذات پات اور برادری سے اوپر اٹھ کر احتجاج کررہے ہیں گویا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاسکتاہے کہ اس سیاہ قانون نے سب کو ایک دوسرے سے جوڑدیا ہے اور جولوگ باہمی اتحاداور یکجہتی کو نقصان پہنچانے کا خواب دیکھ رہے تھے انہیں سخت مایوسی ہاتھ لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں جہاں جہاں شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طرزپر مظاہرے ہورہے ہیں ان میں ایک بڑی تعدادہمارے غیرمسلم بھائیوں کی ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ پچھلے چھ سال کے دوران حکومت نے نفرت کی جودیوارمختلف جذباتی اور مذہبی ایشوزکو ہوادیکر ہندووں اور مسلمانوں کے درمیان منصوبہ بندطریقہ سے کھڑی کی تھی ان مظاہروں نے اس دیوارکو پوری طرح مسمارکردیا ہے اور یہی ہماری اصل طاقت ہے درحقیقت یہ ہندوستان کی طاقت ہے جس کے آگے اقتدارکے نشہ میں چور انگریزوں نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے تھے انہوں نے آخر میں کہا کہ ان حتجاج اور مظاہروں کو عام احتجاج یا مظاہرہ نہ سمجھاجائے بلکہ یہ ایک نئے انقلاب کی آہٹ ہے اور مرکزی حکومت نوشتہ دیوار کو پڑھنے کی کوشش کرے ورنہ کل تک بہت دیر ہوسکتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

48 مرتبہ گھر کا کھانا آیا، صرف 3مرتبہ آم بھیجا گیا، کیجریوال کی عرضی پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا

  شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں جیل میں قید وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے جیل کے اندر انسولین دینے کے مطالبہ پر سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کو سماعت کی گئی۔ عدالت نے کیجریوال کی عرضی پر فیصلہ پیر تک محفوظ رکھ لیا۔

پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر، پولنگ بوتھ پر ہنگامہ، مہاراشٹر کی 5 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق54فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش وخروش

ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ مہاراشٹر میں بھی لوک سبھا الیکشن کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔  اس دوران ریاست کی ۵؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ۔ ناگپور، گڈچرولی ۔ چمور، گوندیا ۔ بھنڈارہ اور چندر پور۔ یہ تمام سیٹیں ودربھ کے خطے میں واقع ہیں۔ اطلاع کے مطابق شام ۵؍ بجے تک ریاست میں ۵۴؍ فیصد ...

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...