بیندور،19؍ جنوری (ایس او نیوز) نیشنل ہائی وے فورلین توسیع کا کام جو بیندوراور شیرور کے درمیان چل رہا تھا اس میں بیندور پہاڑی پر شروع سے ہی مسائل پیش آرہے تھے۔ یہاں پر نیشنل ہائی وے اتھاریٹی نے پہاڑی کے پہلو میں توسیع کام شروع کیا تو کئی چکنی مٹی سے بنی چوٹی کھکسنے کے معاملے پیش آئے اور ایسے خطرناک حادثے بھی ہوئے جو بڑے پیمانے پر میڈیا کی سرخیوں میں چھائے رہے۔
بتایا جارہا تھا کہ جب توسیعی منصوبے پر پوری طرح عمل در آمد کرنا مشکل ہورہا تھا تو مبینہ طور پر سیاسی دباو کی وجہ سے ٹھیکیدار کمپنی نے پہاڑی چوٹی کو درمیان سے کاٹ کر گھاٹی میں نئی فورلین سڑک تعمیر کردی۔ لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سڑک انتہائی غیر سائنٹفک انداز میں تعمیر کی گئی ہے۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شیرور سے بیندور کی طرف سفر کرتے وقت یہ سڑک دائیں جانب سے اونچی ہوگئی ہے اور جیسے موٹر گاڑیاں نشیب کی طرف اترنے لگتی ہیں تو اچانک سامنے سڑک پر موڑ آجاتے ہیں جس کو سمجھنے میں ذرا سی بھول ہوجائے تو گاڑی ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوجاتی ہے اور پھسل کر سڑک کے بائیں جانب آجاتی ہے اور اس طرح حادثات پیش آتے ہیں۔
جانکار ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہائی وے کے اس حصے میں پہاڑی کے اوپر سے بہنے والا پانی خاص کر ٹرک ڈرائیوروں اور کلینروں کے لئے صاف صفائی اور نہانے دھونے کا اہم ذریعہ بن گیا ہے جس کی وجہ سے یہاں کنارے پر ہمیشہ موٹرگاڑیاں پارک کی جاتی ہیں ۔ اس سے دوسری گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے لئے مسائل پیش آ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 6 مہینوں میں 8 حادثات پیش آئے ہیں جس میں جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
اس صورتحال کےپیش نظر عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کے افسران اور ٹھیکیدار کمپنی کے ذمہ داران فوری طور پر اس کی طرف توجہ دیں اور سڑک کی تعمیر میں جو کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کا جائزہ لے کر مسافروں کے لئے سڑک محفوظ بنائیں ۔ بیندور پولیس اسٹیشن سرکل انسپکٹر سنتوش کائکینی نے بتایا کہ اس سڑک کی غیر سائنٹفک تعمیر کا مسئلہ محکمہ پولیس کی طرف سے ہائی وے اتھاریٹی کے علم میں لایا گیا ہے اور انہوں نے زبانی یقین دہانی کی ہے کہ فوری پر اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔