منگلورو تلپاڈی روٹ پر ٹول گیٹ کے پاس نجی بسوں کو روکنے کے خلاف مسافروں کا احتجاج۔ پولیس نے کیا لاٹھی چارج
منگلورو27/فروری (ایس او نیوز) پرائیویٹ بسوں کے ذریعے منگلورو اور تلپاڈی روٹ پر سفر کرنے والے مسافر اس با ت سے پریشان ہیں کہ ٹول گیٹ پر ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لئے بس والے انہیں ٹول پلازہ کے پاس اتار رہے ہیں، جس کی وجہ سے مسافروں کوبقیہ راستہ پیدل طے کرنا ہوتا ہے یا پھر دوسری طرف جاکر سواری کا انتظام کرنا ہوتا ہے۔
بس مالکان اور ڈرائیوروں کی طرف سے پیدا کی گئی اس اڑچن کے خلاف بدھ کے دن مسافروں نے تلپاڈی ٹول گیٹ کے پاس احتجاج کیا اور بس مالکان سے مطالبہ کیا اس راستے پر سفر کو درمیان میں ہی کاٹنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔اس احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے نیشنل ہائی وے 66پر تقریباً ایک گھنٹے تک ٹریفک میں خلل پیدا ہوا۔خیال رہے کہ دن میں کئی مرتبہ تلپاڈی اور منگلورو کا سفر کرنے سے بھاری ٹیکس ادا کرنا ضروری ہوگیا تھاجس سے بچنے کے لئے بس مالکان نے مسافروں کو عین ٹول پلازہ کے سامنے اتارنا شروع کیا۔جس کی وجہ سے مسافروں کو تقریباً ایک کلو میٹر سے زیادہ کا فاصلہ پیدل طے کرنا پڑ رہا تھا۔ یہ سلسلہ گزشتہ 45دن سے جاری ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ اس روٹ پر28بسیں دوڑتی ہیں اور ہر بس کو دن میں کم ازکم پانچ مرتبہ اس ٹول گیٹ سے گزرنا پڑتا ہے۔ سنگل ٹرپ کے لئے 125 روپے اور ڈبل ٹرپ کے لئے 85روپے ٹول وصول کیا جاتا ہے۔ جبکہ رعایتی دام والے ماہانہ پاس جو جاری کیے گئے ہیں اس کی قیمت 4,100روپے ہے۔ لیکن اس پاس پر صرف 30مرتبہ ٹول گیٹ سے گزرنے کی اجازت ہوتی ہے۔لہٰذا روزانہ کئی مرتبہ اس روٹ پر آنے اور جانے والی بسوں کے لئے بھاری ٹیکس ادا کرنا ضروری ہوگیا تھاجس سے بچنے کے لئے انہوں نے ٹول گیٹ سے گزرنا ہی بندکردیا۔
تلپاڈی جانے والے مسافروں نے اپنی پریشانی بیان کرتے ہوئے پچھلے دنوں ڈپٹی کمشنر کو میمورنڈم بھی دیاتھا اور مطالبہ کیا تھا کہ بس مالکان کو یہ ہدایت جاری کی جائے کہ تلپاڈی جانے والے مسافروں کو بیچ راستے میں چھوڑنے کے بجائے انہیں اپنی منزل تک پہنچایا جائے۔اس کے جواب میں ڈی سی نے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس سے کہا تھا وہ اس معاملے کا جائزہ لیں اور اس کا کوئی حل نکالیں۔مگر ٹول گیٹ والوں اور بس مالکان کے درمیان کوئی سمجھوتہ نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو یونہی پریشانیوں سے گزرنا پڑرہا تھا۔
بدھ کے دن بس والوں نے صبح 7 بجے سے 9 بجے کے درمیان ٹول سے گزرکر مسافروں کو تلپاڈی کے بس اسٹانڈ تک چھوڑنا شروع کیا، لیکن جب ٹول گیٹ کے عملے نے ٹیکس کا مطالبہ کیا تو بسوں کو ٹول گیٹ کی لائن میں ہی پارک کیا گیا۔ بسوں کی قطار لگ جانے کی وجہ سے دوسری سواریوں کے لئے یہاں سے گزرنا ممکن نہیں ہوا۔اس طرح ٹول گیٹ کی دونوں جانب موٹر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر نجی بسوں کے عملے کو آڑے ہاتھوں لیا۔پھر وہاں پر جمع ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے ہلکاسا لاٹھی چارج بھی کیا۔ جب اے سی پی کوڈنڈاراما نے احتجاجیوں کو بھروسہ دلایا کہ ڈپٹی کمشنر، رکن پارلیمان اور ٹول پلازہ کے افسران کے ساتھ29؍فروری کو ایک میٹنگ منعقد کرکے اس مسئلے کا مناسب حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی، تب عوام نے اپنا احتجاج ختم کیا۔