پارلیمانی اجلاس کا آغاز تین طلاق بل منظورکرانا حکومت کیلئے بڑا چیلنج
نئی دہلی،17؍جون (ایس او نیوز؍یو این آئی) پارلیمنٹ کے پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں نئی حکومت کے سامنے جہاں تین طلاق بل سمیت دس اہم آرڈیننس کو منظور کرانے کا بڑا چیلنج ہوگا، وہیں اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو کسانوں، بے روزگاری، سکیولرزم، الیکٹرانک ووٹنگ مشین جیسے بہت سے دیگر مسائل پر گھیرنے کی کوشش کریں گی- واضح اکثریت کی جیت کے ساتھ دوسری بار اقتدار میں آنے والی مودی حکومت نے پارلیمنٹ کے پہلے ہی سیشن میں تین طلاق جیسے اہم بل کو لانے کا فیصلہ کیا ہے جسے منظور کرانا اس کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوگا- تین طلاق بل پر حکومت دو بار آرڈیننس لا چکی ہے لیکن اسے پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں ناکام رہی ہے - اس پر پہلا آرڈیننس گزشتہ سال ستمبر میں اور دوسرا رواں سال کے فروری میں لایا گیا تھا-اپوزیشن بشمول کانگریس، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی اور کئی دیگر پارٹیاں پہلے ہی تین طلاق بل کی مخالفت کرتی رہی ہیں لیکن اس بار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اہم اتحادی جنتا دل یونائٹیڈ(جے ڈی یو) نے بھی اس کی مخالفت شروع کر دی ہے، اس لئے حکومت کے سامنے اس کو پاس کرانے کا بڑا چیلنج ہوسکتا ہے - کانگریس شروع سے ہی اس بل میں ضروری ترمیم کرانے کی بات کرتی رہی ہے اور اس بار بھی اس کا کہنا ہے کہ کچھ ترامیم کے بعد بھی اس میں خامیاں ہیں - کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا ہے کہ کانگریس نے تین طلاق بل پر کئی بنیادی باتیں اٹھائی تھیں - ان میں سے بہت سے مسائل پر حکومت نے ان کی بات مان لی ہے لیکن اب بھی متاثرہ خاندان کا مالی تحفظ یقینی بنانے جیسے کچھ مسائل کو حل کرنا باقی ہے - لوک سبھا میں پیر اور منگل کے روز تمام نو منتخب اراکین کو ایوان کی رکنیت کا حلف دلایا جائے گا اورچہارشنبہ کو17ویں لوک سبھا کے لئے اسپیکر کا انتخاب کیا جائے گا- راجیہ سبھا کا اجلاس20جون سے شروع ہونا ہے اور اسی دن صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کو خطاب کریں گے - اس کے بعد صدر جمہوریہ کے خطاب پر تحریک شکریہ پر بحث ہو گی-4جولائی کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا اور پانچ جولائی کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن بجٹ پیش کریں گی-پارلیمنٹ کا سیشن شروع ہونے سے پہلے اپوزیشن جماعتوں نے اپنا رخ صاف کر دیا ہے - کانگریس نے کہا ہے کہ اس کا نظریہ شمولیت، سکیولرز اور سوشلزم کے اصول پر مبنی ہے اور اس سلسلے میں پارٹی کسی بھی سطح پر سمجھوتہ نہیں کرے گی- لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ کسانوں کے مسائل سمیت حکومت کو کچھ اہم مسائل پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے - کسانوں کے مسائل، پانچ سال سے چل رہے ہیں - اب قحط بھی پڑا ہے، پینے کے پانی کا مسئلہ ہے، جو بڑھتا ہی جا رہا ہے - مودی حکومت نے 45سال میں بے روزگاری کا سب سے شدید بحران پیدا کیا ہے - ساڑھے4 دہائیوں میں اس سطح پر ملک میں کبھی بے روزگاری نہیں رہی- کل جماعتی میٹنگ میں شامل ہونے آنے والے کانگریس لیڈروں نے کہا ہے کہ پریس کی آزادی اہم مسئلہ ہے - انہوں نے الزام لگایا کہ میڈیا کے کچھ لوگوں پر حکمراں پارٹی کے لوگوں نے پرتشدد حملے کئے ہیں اور ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے - آئینی اداروں کی خود مختاری کو ختم کیا جا رہا ہے - وہاں ایک ہی نظریے کے لوگوں کو بھرا جا رہا ہے - وفاقی نظام کو کمزور کیا جا رہا ہے - مرکز-ریاست تعلقات کو اور اپوزیشن پارٹیوں کی حکومتوں کو کمزور کیا جا رہا ہے - ترنمول کانگریس سے لوک سبھا کے لئے نو منتخب اراکین نے کہا ہے کہ ان کے لئے انتخابی اصلاحات نافذ کرنا زیادہ اہم ہے - ان اصلاحات میں بیلٹ پیپر سے الیکشن کرانا اور سیاسی جماعتوں کو سرکاری خرچ پر الیکشن لڑانے کا فیصلہ شامل ہے - پارٹی نے بل کو قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ لوک سبھا میں صرف 25 فیصد بل کو اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے ذریعے لایا گیا تھا، اس لوک سبھا میں کم از کم 75 فیصد بل کی تحقیقات قائمہ کمیٹی کے ذریعہ ہونی چاہئے - پارٹی نے خواتین ریزرویشن بل کو فوری طور پر پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے - ان آرڈیننس میں تین طلاق کے رواج پر روک سے متعلق آرڈیننس کے علاوہ مرکزی تعلیمی ادارے (ٹیچر کیڈر میں ریزرویشن) آرڈیننس، آدھار اور دیگر قانون (ترمیمی) آرڈیننس، نئی دہلی بین الاقوامی ثالثی مرکز آرڈیننس، ہندوستانی طبی کونسل (ترمیمی) آرڈیننس، کمپنی (ترمیمی) آرڈیننس، جموں وکشمیر ریزرویشن(ترمیمی) آرڈیننس، ہومیوپیتھی مرکزی کونسل (ترمیمی) آرڈیننس اور خصوصی اقتصادی زون (ترمیمی) آرڈیننس شامل ہے - حکومت کو منسوخ ہونے والے پرانے بلوں کو دوبارہ لا کر پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا بھی چیلنج ہے - اس سلسلے میں گزشتہ لوک سبھا کے تحلیل ہونے کے ساتھ رد ہونے والے46بلوں کو بھی ضروری تبدیلی کرکے پارلیمنٹ میں لایا جانا ضروری ہے -کل سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ2019کے بجٹ اجلاس سے قبل اتوارکویہاں راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں مختلف جماعتوں کے نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اپیل کی کہ وہ ایوان کو شائستگی سے چلانے میں ساتھ مل کر کام کریں - اور عوامی بہبود سے متعلق مسائل کو مجموعی طور پر حل کریں -