عام بجٹ 2019: ملک کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے بڑھائی جا سکتی ہے انکم ٹیکس میں چھوٹ کی حد: رپورٹ
نئی دہلی،20/جون (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) حکومت اگلے ماہ کے پہلے ہفتے میں پیش ہونے جا رہے بجٹ میں ذاتی انکم ٹیکس میں چھوٹ کی حد کو بڑھانے پر غور کر رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے ایسا کر سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق مرکزی وزیرخزانہ نرملاسیتا رمن اپنے پہلے بجٹ میں کاروباری، یعنی تنخواہ دار افرادکے لیے ٹیکس سے آزاد آمدنی کی حد کو2,50,000روپے سالانہ سے بڑھا کر 3,00,000روپے سالانہ کر سکتی ہے۔ویسے ٹیکس سے منسلک اقدامات کو فی الحال حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ ٹیکس میں دی گئی کسی بھی قسم کی رعایت سے معیشت پر بوجھ بڑھے گا جس کی ترقی کی شرح اس سال ویسے بھی کافی کم ہو گئی ہے، اور سال کے پہلے تین ماہ میں 5.8 فیصد کے پانچ سال کے سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے۔ٹیکس میں چھوٹ کی اس تجویز سے ملک کے پانچ کروڑ ووٹروں میں سے ہر ایک کو کم سے کم 2,500روپے کی بچت ہو گی۔حالانکہ اس سے بجٹ خسارے میں بھی اضافہ ہوگا، جس کے موجودہ مالی سال (2019-20) کے دوران مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کے 3.4 فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔شائع رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ سیکشن 80 سی کے تحت سرمایہ کاری اور بچت کے لئے دی جانے والی ٹیکس سے آزاد آمدنی کی حد کو بڑھانے پر بھی غور کر رہا ہے۔انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 80 سی کے تحت فی الحال 1,50,000روپے سالانہ تک کی رقم ٹیکس سے آزاد ہوتی ہے۔وزارت خزانہ کے ترجمان ڈیون ملک نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ بجٹ بحث خفیہ ہوتی ہے۔