موہن بھاگوت کے مساجد کے دورہ پر مایاوتی نے اُٹھائے سوال؛ کیا مدارس و مساجد کے تئیں بی جے پی کی منفی ذہنیت میں تبدیلی آئے گی؟
لکھنو 23 ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کے دہلی کے ایک مسجد۔ مدرسے کے دورے پر سوال اٹھاتے ہوئے ٹویٹ کرکے پوچھا کہ ’’موہن بھاگوت کی جانب سے دہلی میں واقعہ مسجد اور مدرسہ میں جا کر علما سے ملاقات کرنے اور پھر ان سے اپنے آپ کو ’راشٹر پِتا‘ اور ’راشٹر رشی‘ کہلوانے کے بعد کیا بی جے پی اور ان کی حکومتوں کی مسلم طبقہ اور ان کے مدارس و مساجد کے تئیں منفی ذہنیت میں تبدیلی آئے گی؟‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’یوپی حکومت کھلی جگہ پر کچھ منٹ کی اکیلے میں نماز پڑھنے کی مجبوری کو بھی برداشت نہیں کر پا رہی ہے اور سرکاری مدارس کو نظرانداز کرتے ہوئے نجی مدارس میں بھی مداخلت پر آمادہ ہے، مگر آر ایس ایس سربراہ کی اس معاملہ میں گہری خاموشی کے معنی کیا نکل رہے ہیں، اس پر بھی وہ غور کریں۔‘‘
خیال رہے کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کے بعد آل انڈیا امام آرگنائزیش کے سربراہ عمیر احمد الیاسی نے کچھ میڈیا اداروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہمارا ڈی این اے ایک ہی ہے، صرف عبادت کرنے کا طریقہ الگ ہے۔‘‘ ایک دیگر بیان میں انھوں نے موہن بھاگوت کو ’راشٹر پتا‘ اور ’رشٹر رشی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہندو-مسلم اتحاد اور بھائی چارہ کا پیغام عام کر رہے ہیں۔