اترکنڑا میں بی ایس این ایل کا نظام خستہ حالی کا شکار :شہر شہر، گاؤں گاؤں کا نعرہ ہوا میں غائب
کاروار:14؍جنوری (ایس اؤ نیوز)بھارت کے مواصلاتی نظام میں بی ایس این ایل کانظام بڑی اہمیت رکھتاہے ، بی ایس این ایل کانعرہ ’’شہر شہر، گاؤں گاؤں ‘‘ اور ’’ہم وہاں ،جہاں کوئی نہیں ‘‘ کو ملک کے وزیراعظم سمیت کئی وزراء وغیرہ اپنے ہرپروگرام اورجلسے میں دہراتے ہوئے شائننگ انڈیا کی باتیں کرتے نہیں تھکتے تھے ۔ مگر عوام اب اس کی سچائی کو لےکرشکوک و شبہات میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
یہ صحیح ہے کہ پرانے زمانے میں جب ٹکنالوجی کی ترقی نہیں ہوپائی تھی ، عوام ان سائنٹفک آلات کے بغیر بھی اپنی عقل ، سوجھ بوجھ کا بہتر استعمال کرتےہوئے آرام دہ زندگی گزارتے تھے۔ ہاں زمانے کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انسانوں کی خواہشات اور ضروریات میں بھی تبدیلی آتی رہتی ہے۔ اور زمانے کے ساتھ چلنےمیں شان سمجھتے ہیں۔ لیکن جب اپنی خواہشات و ضروریات کے مطابق حکومتیں سہولیات فراہم نہیں کرتی ہیں تو خوابوں کی دنیا میں کھو جاتےہیں یا پھر انہیں کسی اور بہانے بہلایا جاتاہے تاکہ وہ اپنی ضروریات پر توجہ نہ دیں۔
بی ایس این ایل کے شہر شہر، گاؤں گاؤںوالے نعرہ کی گونج اب سنائی ہی نہیں دیتی ،یہ کہاں گم ہوگئی ہے پتہ ہی نہیں چلتا۔ اس کی ایک زندہ مثال ضلع اترکنڑا کے یلاپور ، ہوناورتعلقہ سمیت کئی دیہی علاقوں میں نظر آتی ہیں۔ جہاں بظاہر بی ایس این ایل کے ٹاور وغیرہ تو نظر آتے ہیں ،لیکن وہ کوئی کام کرتے نظر نہیں آرہے ہیں۔
جب شروع شروع میں ٹیلی فون کا نظام تاروں سے چلتا تھا تو عوام کبھی کبھی دل کی بات کرلیا کرتے تھے لیکن زمانےکی ترقی کے ساتھ ہی موبائیل نظام کا سیلاب تاروں کے ساتھ پورے ٹیلی فون نظام کو ہی بہا لے گیا۔ مگر کیا کریں بی ایس این ایل موبائیل کے اونچے اونچے ٹاور توآج نظر آتے ہیں لیکن خستہ نظام کا بھرپور فائدہ اٹھاتےہوئے پرائیویٹ کمپنوں نے دیہی علاقوں میں اپنے قدم جمالئے ہیں اور حکومت کی منظوری ہو یا نہ ہو ،ٹاروں کی نصب کاری کرتے ہوئے گاہکوں کو اپنی طرف گامزن کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
پرائیوٹ کمپنیوں کی دیکھا دیکھی سرکاری تحویل کے بی ایس این ایل نے بھی اپنے ٹاور کی نصب کاری کے لئے آگے بڑھتے ہی دیہی عوام کے موبائیل کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتاہوا محسوس ہوا۔ بی ایس این ایل نے لاکھوں روپئے کی لاگت سے کئی ٹاورنصب کئے ، جنریٹر لگایا سبھی کچھ کیا لیکن کیا کریں ، آج ان کی خستہ حالت گاہکوں کا خواب چکنا چورکررہی ہے۔
ان خستہ حالت ٹاوروں کی قطار لمبی ہے مگر ہم یہاں فی الحال یلاپور تعلقہ کے اچگیری دیہات میں قریب 15برس پہلے نصب کئے گئے بی ایس این ایل کی بات کررہےہیں۔ گاؤں میں بجلی سپلائی نہیں تو ٹاور کام نہیں کرتا، اس کا جنریٹر زنگ آلودہ ہے، ٹاور کی حفاظت کے لئے لگایا گیاگیٹ کھلا ہی رہتاہے تو حدبندی کےلئے لگائی باڑھ بھی اپنی خستگی کی حالت بیان کررہی ہے۔ اسی طرح ہوناورتعلقہ کے مضافات میں لگائے گئے ٹاوروں کی کہانی کچھ الگ نہیں ہے۔ ضلع کے دیہی علاقوں کے کئی ایک مقامات پر بی ایس این ا یل کے ٹاوربرائے نام نظر تو آتے ہیں کام کچھ بھی نہیں۔ متعلقہ مقامات کے عوام کا الزام ہے کہ بی ایس این ایل محکمہ کی طرف سے نئے ٹاور نصب کرنے کے نام پر پرانے سامان لا کر جوڑے جارہےہیں ، زنگ آلود جنریٹر کام نہیں کررہےہیں، اس سلسلےمیں نیچے سے لےکر ضلعی سطح تک کے افسران کو توجہ دلائی گئی تو بھی کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے۔
سرکاری تحویل کے بی ایس این ایل محکمہ کی خستہ حالی پر افسران کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، اپنے فرائض کی انجام دہی و جوابدہی کا احساس لےکر نظام کو ٹھیک کرنا ان کا اولین فرض بنتاہے۔ حکومتیں آن لائن کلاسس کی باتیں کرتی ہیں، دیہی علاقوں میں کوئی لائن ہی نہیں تو آن لائن کہاں سے ہوگی۔ بے شمار طلبا لاک ڈاؤن میں ہوئی آن لائن کلاسس سےمحروم ہورہے ہیں، تکلیفیں اٹھاکر لائن پکڑنےکی کوشش کرتےہوئے نقصان بھی اٹھارہے ہیں ،کم ازکم ان حالات کے پیش نظر افسران کو اپنی ڈیوٹی انجام دینی چاہئے۔ خستگی کی صورت پیش کرتے نظام سے سرکار کو بھی لاکھوں روپئے کا نقصان ہورہاہے اگر نظام کو ٹھیک کیا جائے تو نقصان کے بجائے کروڑوں روپئے کا منافع ضرور ہوگا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے نعرے کی لاج رکھے۔