کیا ’میک اِن انڈیا‘ مہم پر بھی لگے گا بریک ؟ سولار پاور پلانٹ کا 85 فیصد سامان غیر ملکی، مودی کے ایک کے بعد ایک منصوبے ناکام!
نئی دہلی 18/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ چلائے گئے کئی ایک منصوبوں میں اب ’میک ان انڈیا‘ منصوبے پر بھی بریک لگنے کے آثار نظر آرہے ہیں کیونکہ میڈیا کے ذریعے پتہ چل رہا ہے کہ ہندوستان میں بڑھتی جا رہی سولار پاور کی ڈیمانڈ کے درمیان 85 فیصد سامان چین، ملیشیا اور ویتنام سے برآمد کیے گئے ہیں۔ پی ایم مودی کی اس مہم پر بریک لگنے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مالی سال 2014 کے بعد سولار فوٹو وولٹک (پی وی) سیل اور ماڈیول کی برآمدگی قیمت 90 ہزار کروڑ روپے تک بڑھ گئی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ مودی کے ذریعے بنائے گئے کئی خاص منصوبے ناکام ہو چکے ہیں اور کئی ایک منصوبوں پر بریک سا لگ چکا ہے۔ ایسے منصوبوں میں ہی ایک منصوبہ ’میک ان انڈیا‘ کا بھی ہے جس کی لانچنگ پی ایم مودی نے بڑے زور و شور کے ساتھ کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے ملک میں نہ صرف روزگار بڑھے گا بلکہ کم خرچ پر معیاری چیزیں بنائی جا سکیں گی، مگر غیر ممالک سے اشیاء کی برآمدگی کی اطلاع کے بعد اس ’میک ان انڈیا‘ مہم پر بھی بریک لگنا طئے ہے۔
رپورٹوں کے مطابق پی وی سیلس اور ماڈیول امپورٹ کرنے پر خرچ کی گئی رقم تقریباً 4.83 بلین ڈالر ہے، جو ڈائریکٹ بیرون ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ اتنا ہی نہیں، یہ رقم مالی سال 2014 سے 2019 تک حکومت کے ذریعہ رینوئبل انرجی سیکٹر کے لیے الاٹ بجٹ رقم سے 6 گنا زیادہ ہے۔
حکومت کے ذریعہ گزشتہ 24 مہینوں میں شمسی مصنوعات اور اشیاء کے معیار پر اٹھائے جا رہے سوال کے باوجود بھی اتنی بڑی سطح پر برآمدگی ہوئی ہے۔ انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کے ذریعہ اس موضوع پر وزارت برائے جدید و تجدید (ایم این آر ای) کے سکریٹری کو بھیجے گئے سوال پر کوئی جواب فی الحال موصول نہیں ہوا ہے۔
غور طلب ہے کہ حکومت کا حدف مارچ 2022 تک 175 گیگا واٹ والے شفاف توانائی صلاحیت کو پیدا کرنا ہے، جس میں سے 100 گیگا واٹ سولار ہونے کی امید ہے۔ مرکزی بجلی اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں شمسی توانائی نے اپنی قائم کردہ صلاحیت کو 12 گنا سے زیادہ 31 گیگا واٹ تک بڑھایا ہے۔