مہاراشٹر-کرناٹک سرحد ی تنازع شد ید تر ،حکم امتناعی نافذ
بیلگاوی،20؍دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) مہاراشٹر -کرناٹک اسمبلی تنازع نے پیر کو پھر شدت اختیار کرلی کیوں کہ رکن پارلیمنٹ دھریہ شیل مانے سمیت کئی لیڈروں کو بیلگاوی میں داخلے کی کوشش سے روکتے ہوئے کرناٹک پولیس نے حراست میں لے لیا اور دفعہ 144؍ نافذ کردی۔ اس کے خلاف گونج مہاراشٹر اسمبلی تک میں سنائی دی جہاں اپوزیشن نے حکومت کوآڑے ہاتھوں لیا۔ اُدھو ٹھاکرے کی سینا نے اسے آئین اور ملک کے وزیر داخلہ کی توہین قراردیا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں وزیر داخلہ امیت شاہ نےکرناٹک اور مہاراشٹر حکومت کے درمیان اس معاملے میں ثالثی کی کوشش کی تھی۔
مہاراشٹر ایکی کرن سمیتی اور این سی پی نے بیلگاوی میں مہا میلہ منعقد نہ ہونے دینے پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ بسوراج بومئی کے خلاف احتجاج کیا مگر انہیں بیلگاوی میں داخل ہونے سے قبل ہی حراست میں لے لیاگیا۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر ایکی کرن سینا ہرسال کرناٹک اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن اس میلے کا انعقاد کرتی ہے۔ اس سال اسے روکنے کیلئے پولیس پہلے سے سرگرم تھی ۔ بیلگاوی قصبہ کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیاگیا اور ضلع میں دفعہ۱۴۴ نافذ کر دی گئی ۔ اس کے ساتھ ہی زائد از ۳۰۰؍ افراد کو حراست میں لینے کا الزام عائد ہوا ہے۔ شیوسینا کا الزام ہے کہ رکن پارلیمنٹ دھیریہ شیل مانے کو بھی کرناٹک میں داخل نہیں ہونے دیاگیا۔
حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو بٹھا کر معاملہ حل کیا تھا۔ دونوں ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ اسی طرح کا تنازع میگھالیہ اور آسام نیز آسام اور ناگالینڈ سرحد پر بھی ہوچکا ہے۔ این سی پی کے حسن مشرف اور شیوسینا کے کولہاپور ضلع صدر وجے دیوانے کو۱۹ دسمبر کو بیلگاوی میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا ۔ کرناٹک اسمبلی کے ۱۰؍ روزہ سرمائی اجلاس کے پہلے دن بیلگاوی میںگھس کر احتجاج کرنے کے این سی پی اور مہاراشٹر ایکی کرن سمیتی کے منصوبے کو دیکھتے ہوئے پولیس پہلے ہی چوکس تھی۔ چونکہ ۶۱؍ سے زیادہ تنظیموں نے اسمبلی اجلاس کے دوران احتجاج کرنے کی اجازت مانگی تھی اس لئے حالات سے نمٹنے کیلئے بیلگاوی میں ۴؍ ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے۔
مہاراشٹر کے رکن پارلیمنٹ دھیریہ شیل سمبھاجی راؤ مانے، جنہیں کرناٹک-مہاراشٹر سرحدی تنازعات کے ماہر کمیٹی کے سربراہ کے طور پر مقرر کیا گیا تھا پیر کو بیلگاوی کا دورہ کرنے والے تھے ، لیکن ضلع انتظامیہ نے ان کے داخلہ پر پابندی لگا دی۔کرناٹک کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، محکمہ قانون آلوک کمار نے کہا کہ ’’اگر کرناٹک میں مہاراشٹر کے رکن پارلیمنٹ کی آمد سے امن و امان کو خطرہ ہوا تو ہم کارروائی کریں گے۔ انہیں بیلگاوی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ انہیں سرحد پر روک کر واپس بھیج دیا جائے گا۔‘‘ اس دوران شیوسینا، کانگریس اور این سی پی کےکارکنوں اور لیڈروں کو سرحد پر روک کر کرناٹک نے واپس بھیج دیا۔ کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا۔
شیوسینا اُدھوٹھاکرے گروپ کے لیڈر اروند ساونت نے دھیریہ شیل کےکرناٹک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کے آئین اور وزیر داخلہ کی توہین قرار دیا۔ انہوں نے یہ معاملہ اسمبلی میں اٹھایا اور مہاراشٹر ایکی کرن سمیتی کے کارکنوں کیلئے سیکوریٹی کی بھی مانگ کی جن میں سے کچھ کے خلاف پیر کو کرناٹک پولیس نے کارروائی کی ہے۔ انہوں نے وزیرداخلہ امیت شاہ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے دھیریہ شیل مانے پر عائد پابندی کو ان کی توہین قراردیا۔
اس بیچ مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے اعلان کیا کہ مہاراشٹر سرکار مراٹھی بھائیوں کے تعاون کے لئے ان کے ساتھ مضبوطی سےکھڑی ہے ۔ انہوں نے یہ کہا کہ ریاستی حکومت تمام سرحدی علاقوں میں گاؤں کی ترقی کے لیے ایک خصوصی پروگرام شروع کرے گی۔ فڑنویس نے سرحدی علاقوں میں پیش رفت کے سلسلے میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے کے ذریعہ اٹھائے گئے مسئلہ پر بیان دیا۔