سوئس بینک اکاؤنٹ ہولڈروں پر شکنجہ کسا، کم از کم 50 ہندوستانیوں کو نوٹس
نئی دہلی، 17 جون(ایس او نیوز/ایجنسی) سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں غیر اعلانیہ اکاؤنٹ رکھنے والے ہندوستانیوں کے خلاف دونوں ممالک کی حکومتوں نے شکنجہ کسنا شروع کر دیا ہے۔سوئٹزرلینڈ کے افسر اس سلسلے میں کم از کم 50 ہندوستانی اکاؤنٹ ہولڈروں سے متعلق اطلاعات ہندوستانی حکام کو سونپنے کے عمل میں لگے ہیں۔ایسے لوگوں میں زیادہ تر زمین جائداد، مالیاتی خدمات، ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن، پینٹ، گھریلو فرنشننگ، ٹیکسٹائل، انجینئرنگ اشیاء اور جواہرات اور زیورات کے علاقے کے کاروبار سے منسلک کاروباری اور کمپنیاں شامل ہیں۔ان میں سے کچھ ڈمی کمپنیاں بھی ہو سکتی ہیں۔یہ معلومات دونوں ممالک کے درمیان باہمی انتظامی مدد کے عمل میں شامل حکام نے یہ معلومات دی ہے۔سوئٹزرلینڈ کی حکومت ٹیکس چوروں کی پناہ گاہ کی اپنے ملک کی تصویر کو تبدیل کرنے کے لئے کچھ سالوں سے بہت سے بہتری کی ہے،وہ اس سلسلے میں معاہدے کے تحت مختلف ممالک کے ساتھ مشتبہ افراد سے متعلق بینکاری اطلاعات شیئر کرنے میں کے نظام میں شامل ہوتا ہے۔سوئٹزرلینڈ نے حل میں کچھ ممالک کے ساتھ اطلاعات شیئر کرنے کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہندوستانی سے متعلق معاملات میں اطلاعات کے تبادلے کے عمل میں مزید تیزی آئی ہے۔ہندوستانی میں کالے دھن کا معاملہ سیاسی طور پر حساس ہے۔سوئٹزرلینڈ کے حکام نے مارچ سے اب تک کم از کم 50 ہندوستانی اکاؤنٹ ہولڈروں کو نوٹس جاری کرکے ان کی اطلاع حکومت ہند کو دینے سے پہلے انہیں اس کے خلاف اپیل کا ایک آخری موقع دیا ہے۔سوئٹزرلینڈ اس بینکوں میں اکاؤنٹ رکھنے والے گاہکوں کی رازداری برقرار رکھنے کو لے کر ایک بڑے عالمی مالیاتی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن ٹیکس چوری کے معاملے میں عالمی سطح پر معاہدے کے بعد رازداری کی یہ دیوار اب نہیں رہی۔اکاؤنٹ ہولڈروں کی اطلاعات شیئر کرنے کو لے کر حکومت ہند کے ساتھ اس نے معاہدہ کیا ہے۔دیگر ممالک کے ساتھ بھی ایسے معاہدے کئے گئے ہیں۔سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے گزٹ کی طرف سے جاری عوامی کی گئی معلومات میں صارفین کے مکمل نام نہ بتا کر صرف نام کے ابتدائی حروف بتائے ہیں۔اس کے علاوہ صارفین کی قومیت اور تاریخ پیدائش کا ذکر کیا گیا ہے۔گزٹ کے مطابق صرف 21 مئی کو 11 ہندوستانیوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں،جن دو ہندوستانیوں کا مکمل نام بتایا گیا ہے ان میں مئی 1949 میں پیدا ہوئے کرشن بھگوان رام چند اور ستمبر 1972 میں پیدا ہوئے کلپیش ہرشد کناریوالا شامل ہیں۔تاہم ان کے بارے میں دیگر معلومات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔