کرناٹک ہاتھوں سے نکلا تو بی جے پی کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 8th May 2023, 6:31 PM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

چناؤ تو چناؤ ہوتے ہیں۔ جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہ ہو جائے تب تک حتمی طور پر کہنا کہ کون ہارا اور کون جیتا، ذرا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی چناؤ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ سڑکوں اور ریلیوں کا ماحول ووٹنگ سے قبل ہی بتا دیتا ہے کہ کون جیت رہا ہے اور کون ہار رہا ہے۔ حالیہ کرناٹک اسمبلی میں 10 مئی کو ہونے والا چناؤ کچھ ایسا ہی ہے۔ کرناٹک سے جو بھی خبریں آ رہی ہیں، ان سے ابھی تک یہی اشارے مل رہے ہیں کہ وہاں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے چناؤ ٹیڑھی کھیر بن چکے ہیں۔ حد یہ ہے کہ کنڑ زبان کے دو تین ٹی وی چینل کی پری پول سروے رپورٹ کانگریس پارٹی کو حالیہ چناؤ میں واضح اکثریت دے چکی ہیں۔ لیکن آخر ایسی کیا بات ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی کے لیے مشکلیں کھڑی ہو گئی ہیں۔ سنہ 2014 سے بی جے پی تقریباً ہر چناؤ ہندوتوا کارڈ پر ہی جیتتی رہی ہے۔ کرناٹک میں تو پچھلے تقریباً ایک برس سے ہندوتوا کا کھلا استعمال چل رہا تھا۔ بھلا کرناٹک میں سنگھ کی مختلف تنظیموں کی حجاب مخالفت کون بھول سکتا ہے۔ وہ ٹی وی پر حجاب پہنے مسلم طالبات کو ہندو طالب علموں کے ذریعہ دوڑنا کرناٹک ہی نہیں پورے ہندوستان کو اب بھی یاد ہے۔ حد تو یہ ہے کہ آخر کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے بھی سرکاری کالجوں میں حجاب پر پابندی لگا دی اور حکومت کے اس فیصلے پر ریاستی ہائی کورٹ نے مہر بھی لگا دی۔ پھر اس فیصلے کو صادر کرنے کے لیے کالج کی جانب سے کالج کے باہر کھڑے ہو کر مسلم طالبات کے حجاب اتروائے گئے اور ٹی وی کے ذریعہ ان کی تشہیر بھی کی گئی۔

ظاہر ہے کہ یہ سوچی سمجھی حکمت عملی تھی۔ اس کا مقصد چناؤ سے قبل یہ پیغام دینا تھا کہ کرناٹک کی بی جے پی حکومت مسلم دشمن ہے اور وہ اس سلسلے میں عام مسلمان تو کیا مسلم عورتوں کو بھی کسی حد تک ذلیل و خوار کر سکتی ہے۔ اس کا مقصد ریاست میں چناؤ سے قبل ہندو جذبات بھڑکانا تھا۔ اس کے باوجود اگر کرناٹک میں بی جے پی کے لیے چناؤ مشکل نظر آ رہے ہیں تو یہ بی جے پی کے لیے بری خبر ہے۔ کیونکہ بی جے پی کا چناوی فارمولہ ہی مسلم منافرت ہے، اور اگر اس کا یہ فارمولہ کارگر نہیں رہتا تو پھر تو اگلے ایک سال میں بی جے پی کی چناوی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ اب سے لے کر مئی 2024 تک ملک میں چناؤ کا ایک سلسلہ ہے اور یہ تمام چناؤ بی جے پی اور حزب اختلاف دونوں کے لیے بہت ہی اہم ہیں۔ کرناٹک میں چناؤ کے بعد جنوری 2024 میں چار ریاستوں میں چناؤ ہونے ہیں۔ وہ ریاستیں ہیں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان اور تلنگانہ۔ ان میں سے تین ریاستوں کے بارے میں مبصرین کی یہ رائے ہے کہ ان میں بی جے پی کی حالت اچھی نہیں ہے۔ چھتیس گڑھ میں حالیہ کانگریس حکومت کے بارے میں عموماً یہی رائے ہے کہ وہاں وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کے کاموں سے عوام خوش ہیں اور واضح امکان یہی ہے کہ چھتیس گڑھ میں کانگریس کی اگلے چناؤ میں پھر واپسی ہو جائے۔ برابر میں مدھیہ پردیش سے بھی بی جے پی کے لیے اچھی خبریں نہیں مل رہی ہیں۔ یوں تو مدھیہ پردیش میں بی جے پی پچھلا چناؤ بھی ہار گئی تھی۔ آخر سندھیا کو کانگریس سے توڑ کر بی جے پی نے حکومت بنائی لیکن وہاں بی جے پی کے خلاف ماحول اس بار بھی گرم ہے اور چناؤ جیتنا مشکل نظر آ رہا ہے۔ تلنگانہ میں تو وہاں کی علاقائی پارٹی ٹی آر ایس کو ہرا پانا تقریباً ناممکن ہے۔ چندر شیکھر راؤ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ہیں اور رہیں گے۔

الغرض، اگر کہیں اب سے لے کر جنوری 2024 تک بی جے پی کرناٹک، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ کے اسمبلی چناؤ ہار گئی تو ملک میں بی جے پی مخالف فضا بن جائے گی۔ ظاہر ہے کہ پھر 2024 کے لوک سبھا چناؤ بھی بی جے پی کو بھاری پڑ سکتے ہیں۔ اس قسم کے نتائج حزب اختلاف کے حوصلے بلند کر دیں گے جس سے اپوزیشن اتحاد بھی ممکن ہو جائے گا۔ لیکن ان حالات میں سب سے اہم سیاسی عنصر یہ ہوگا کہ وہ ہندوتوا یعنی مسلم منافرت، جس کے سہارے بی جے پی چناؤ جیتتی رہی ہے، وہ حکمت عملی دھومل پڑ سکتی ہے۔ اور یہ بی جے پی کے لیے سب سے بری خبر ہوگی۔

جیسا عرض کیا کہ یوں تو چناؤ ختم ہوتے تک کچھ کہنا مشکل ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، لیکن اب یہ واضح ہے کہ ملک میں بی جے پی مخالف فضا کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...