مغربی بنگال میں مبینہ بی جے پی کارکنوں کے قتل کے نام پر بی جے پی کا احتجاجی مارچ، پولیس کی آنسو گیس سے تواضع
کولکاتہ 12جون (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) مغربی بنگال میں مبینہ بی جے پی کارکنوں کے قتل کے خلاف بی جے پی نے بدھ کو کولکاتہ کے لال مارکیٹ واقع پولیس ہیڈکوارٹر کا گھیراؤ کیا۔ اس دوران کچھ لوگوں کے بیری کیڈ توڑنے کی کوشش کرنے پر پولیس نے پانی کی بوچھاڑ کی اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ مظاہر ہ کے پیش نظر 3 ہزار سے زیادہ جوان تعینات کئے گئے تھے ۔
بی جے پی لیڈر مکل رائے کا الزام ہے کہ 8 جون کی رات کو ترنمول حامیوں نے بشیر ہاٹ میں ان کے 4 مبینہ کارکنوں کا گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
واضح ہو کہ گورنرنے کل جمعرات کو اس تعلق سے جائزہ لینے میٹنگ بلائی ہے۔ اس میں پارتھو چٹرجی (ترنمول)، دلیپ گھوش (بی جے پی)، ایس مشرا (سی پی آئی) اور ایس این مترا (کانگریس) موجود رہیں گے۔ وہیں مظاہرے کے دوران بی جے پی کے ایک کارکن نے کہا کہ:’ہم نے کوئی بیری کیڈنہیں توڑا، ہم پرامن مظاہرہ کر رہے تھے۔ بنگال پولیس نے غلط طریقے سے طاقت کا استعمال کیا‘۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی اور کولکاتہ کے پولیس کمشنر کو اس کا جواب دینا چاہئے۔
وزیر اعلی ممتا بنرجی نے منگل کو کہا تھا کہ ریاست میں تشدد میں ترنمول کے 8 اور بی جے پی کے 2 کارکن مارے گئے، یہ بدقسمتی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بنگال کو گجرات بنانے کی کوشش کر رہی ہے، میں جیل جانے کے لئے تیار ہوں لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گی۔ ممتا نے اسی دن کولکاتا کے کالج سٹریٹ اور ودیا کالج میں ایشور چندر ودیا کی مورتی کی نقاب کشائی بھی کی تھی۔
خیال رہے کہ شمال 24 پرگنہ ضلع میں پیر کو ہوئے دھماکے میں 2 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ چار زخمی ہو گئے۔ ادھر بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ جے شری رام کے نعرے لگانے پر ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے پارٹی کارکن کا مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کر دیا۔ پولیس نے اس وقت قتل کی وجوہات پر کچھ نہیں کہا ہے۔
بی جے پی کے سیکرٹری جنرل کیلاش وجے ورگی نے کہا تھا کہ بنگال میں تشدد کی ذمہ داری ممتا بنرجی کی ہے، وہ بدلے کے جذبے سے لوگوں کو بھڑکا رہی ہیں۔ ممتا اپنے کارکنوں سے کہہ رہی ہیں کہ جہاں سے ان کی پارٹی ہار رہی ہے، وہاں بی جے پی کارکنوں کو نشانہ بنایا جائے۔ سارے غنڈے حکمراں ترنمول کے پاس ہی ہیں، ان کے پاس پستول اور بم ہیں۔ہمارے کارکنوں کے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے؛بلکہ نہتے ہیں‘۔
ایک طرف کہا جارہا ہے کہ بنگال میں ایسے ہی تشدد ہوتا رہا تو مرکزی حکومت مداخلت کرتے ہوئے بنگال میں ’صدر راج‘ نافذ کرسکتی ہے۔ وہیں دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بی جے پی یہاں ممتا کی حکومت کو گرانے کے لئے تشدد کا سہارا لے کر صدر راج نافذ کرنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے۔
خبر ہے کہ بنگال میں جاری تشدد پر وزارت داخلہ نے اتوار کو مشاورتی میٹنگ بلائی تھی جس میں ممتا حکومت کو شہریوں میں یقین برقرار رکھنے میں ناکام بتایا تھا۔ بنگال کے چیف سکریٹری مالائی کمار نے پیر کو جواب دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ریاست میں حالات کنٹرول میں ہیں۔ کمار نے خط میں لکھا کہ انتخابات کے بعد کچھ غیر سماجی عناصر کی طرف سے تشدد برپا کیا گیا تھا۔ اس قسم کے معاملات کو روکنے کے لئے حکام کی طرف سے بغیر کسی تاخیر کی کارروائی کی گئی تھی۔