یوپی کے ضمنی انتخاب میں شکست کا سلسلہ توڑنا چاہتی ہے بی جے پی، گزشتہ ضمنی انتخابات میں نہیں رہا تھا اچھا تجربہ
لکھنؤ،08/اکتوبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) لوک سبھا انتخابات کی جیت سے حوصلہ افزائی بھارتی جنتا پارٹی پردیش میں 11 سیٹوں پر ہونے جا رہے اسمبلی ضمنی انتخابات میں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔گزشتہ ضمنی انتخابات کا اچھا تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی اس بار اپنی شکست کا سلسلہ توڑنا چاہتی ہے۔ضمنی انتخابات کو لے کر بی جے پی تنظیم اور حکومت نے مل کر اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔بی جے پی اس بار 10 سیٹوں پر انتخاب لڑ رہی ہے، جبکہ پرتاپ گڑھ سیٹ حلیف اپنا دل (ایس) کودی گئی ہے۔ سال 2017 کے انتخابات میں ان 10 سیٹوں میں سے بی ایس پی اور سماجوادی پارٹی نے صرف دو نشستیں جلالپور اور رامپور جیتی تھیں، لیکن اب کی بار بی جے پی سب پر نظررکھے ہوئے ہے۔بی جے پی کی کوشش ہے کہ اس بار کے انتخابات میں تمام سیٹوں پر جیت درج ہو تاکہ ابھی تک ہوئے ضمنی انتخابات میں ہوئی شکست کا سلسلہ ٹوٹ سکے۔انتخابات کے اعلان کے پہلے وزیر اعلی یوگی، ریاستی صدر آزاد دیو اور تنظیم جنرل سکریٹری سنیل بنسل انتخابات والے علاقوں کا دورہ کر کے کئی پروگراموں کے ذریعے اپنی موجودگی درج کرا چکے ہیں۔اب دوسرے مرحلے میں جہاں ضمنی انتخابات ہونے ہیں وہاں پر جلسہ عام، بوتھ کانفرنس، پسماندہ طبقے، ایس سی /ایس ٹی، خواتین، اقلیتی اور کسان کانفرنسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ہر علاقے میں ریاستی صدر آزاد دیو یا ریاستی حکومت کے کسی وزیر کا پروگرام ہو رہا ہے۔انچارج وزیر بھی اپنے علاقوں میں ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلی یوگی بھی گزشتہ دو ماہ کے دوران جن علاقوں میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں وہاں کا دورہ کر کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی سنگ بنیاد اور نقاب کشائی کر چکے ہیں۔اب آگے وہ انتخابی ریلیوں سے خطاب کریں گے۔صوبہ نائب صدر جے پی ایس راٹھور نے بتایا کہ اجلاس میں اسمبلی ضمنی انتخابات کے منصوبوں کا جائزہ ہوا اور حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔15 اکتوبر کو یوگی کانپور کے گووندنگر، چترکوٹ کے مانکپور، لکھنؤ کینٹ اور پرتاپ گڑھ ضلع کے صدر اسمبلی حلقہ میں رہیں گے۔وزیر اعلی 16 اکتوبر کو بارہ بنکی کے زیدپور، امبیڈکر نگر کے جلالپور، بہرائچ کے بلہا اور مؤکے گھوسی اسمبلی حلقہ میں رہیں گے۔وہ 18 اکتوبر کو سہارنپور ضلع کے گنگوہ، رامپور، علی گڑھ ضلع کے اگلاس اسمبلی حلقہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے۔ بی جے پی کے ایک سینئر کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ ضمنی انتخابات بی جے پی کے لئے بہت اہم ہے۔اگر یہ ضمنی انتخابات اپوزیشن جیت جاتا ہے تو حکمراں پارٹی کا حوصلہ کمزورہوگا۔ آگے 2022 کے انتخابات میں بھی مشکل ہو گی۔اسی لیے اس بار تنظیم اور حکومت کی مدد سے اس میں پوری طاقت جھونکی گئی ہے۔کارکن نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں وزیر اعلی کی شبیہہ کا بھی سوال ہے۔اس بار مکمل دارومدار انہی پر ہے۔نائب وزیر اعلی کیشو موریہ بھی مہاراشٹر انتخابات میں مصروفیت کی وجہ سے زیادہ وقت اپنے پردیش کے ضمنی انتخاب میں نہیں دے پائیں گے۔ایسے میں وزیر اعلی یوگی کو ہی پوری گاڑی سنبھالنی پڑے گی۔جن سیٹوں پر ایس پی-بی ایس پی جیتی تھی، وہاں انہیں شکست دے کر اپنے جیت کو برقرار رکھنے کا چیلنج بھی ہے۔