ہر محاظ پر ناکام بی جے پی حکومت اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتی ہے: پرتھوی راج چوہان
ممبئی، 11؍ستمبر (ایس او نیوز؍ یو این آئی) سابق وزیراعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے ایک پریس کانفرنس میں ریاستی حکومت پر اپوزیشن کو ختم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت سام دام دنڈ بھید کا استعمال کرکے اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ وہ ریاست میں مطلق العنانی کرسکیں۔ یہ جمہوریت کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔
پرتھوی راج چوہان نے اس موقع پر ملک وریاست کی معاشی صورت حال کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ہرمحاظ پر ناکام حکومت عوام کو گمراہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹو موبائیل سیکٹر پوری طرح تباہی کے دہانے پر پہونچ چکا ہے اور اس انڈسٹری سے وابستہ لاکھوں لوگوں پر بیروزگاری کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ گزشتہ سہ ماہی میں جی ڈی پی ۵ فیصد تک نیچے آچکی ہے جو گزشتہ ۶ سال میں سب سے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کی صورت حال انتہائی تشویشناک حد تک کم ہوا ہے اور سود کی شرح میں کمی کا بھی اس پر کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ اس معاشی مندی کا سب سے زیادہ اثر صنعتی سیکٹر پر ہوا ہے اور پہلے سہ ماہی میں اس سیکٹر میں صرف صفر اعشاریہ ۶ فیصد کا ہی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ بنیادی ضروریات کی اشیاءکے پروڈکشن اگست مہینے میں ۲اعشاریہ۱فیصد درج کیا گیا ہے جبکہ یہ گزشتہ سال ۷ اعشاریہ ۳ فیصد تھا۔
انہوں نے بینکوں کی تعداد کم کرنے پر بھی سوالیہ نشان لگایا اور کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ دو کمزور بینکوں کو ایک ساتھ جوڑ دینے سے ان بینکوں کی حالت بہتر ہوجائے گی۔ پرتھوی راج چوہان نے بینکوں کے گھوٹالوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب سے ملک میں بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہے، بینکوں کے گھوٹالے بڑھتے جارہے ہیں۔ 2014میں بینکوں کا گھوٹالہ 10171کروڑ تھا جو2015میں 19455کروڑ ہوگیا، 2016میں اس گھوٹالے میں ایک ہزار کروڑ روپئے کی کمی ہوئی اور 18699کروڑ تھا۔ لیکن 2017میں یہ بڑھ کر 23934کروڑ روپئے ہوا، 2018میں 41167کروڑ ہوا جو رواں سال میں ابھی تک 71543کروڑ روپئے تک ہوچکا ہے۔
اس پریس کانفرنس میں پرتھوی راج چوہان نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جو بی جے پی میں شامل ہورہے ہیں، ان سے پوچھنا چاہئے کہ ان کے سامنے ایسی کیا مجبوری تھی کہ انہوں نے اپنے نظریات سے بالکل برعکس پارٹی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ ونچت بہوجن اگھاڑی سے اتحاد کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ونچت نے اتحادکے لئے ہمارے سامنے جو شرائط رکھی ہیں، اس سے اتحاد ممکن نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ ونچت کی شرط ہے کہ وہ کانگریس سے اسی صورت میں اتحادکرے گی کہ کانگریس این سی پی سے اتحادنہ کرے۔ یہ مناسب شرط نہیں ہے اور ہم این سی پی کو علاحدہ نہیں رکھ سکتے۔اگر ونچت کو ہمارے ہی ساتھ اتحاد کرنا ہے تو اس کے لئے دیگر متبادل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ این سی پی سے اتحاد کے بارے میں انہوں نے بتایاکہ سیٹوں کے درمیان ہمارے درمیان 235سیٹوں پر سمجھوتہ ہوچکا ہے، 41سیٹیں ہم نے اتحاد کے چھوڑی ہیں، جس میں سماج وادی پارٹی شیتکری کامگار پارٹی ودیگر پارٹیاں شامل ہیں۔