مینگلور کوکر دھماکے کو لے کر کانگریس قائد ڈی کے شیوکمار نے کہا؛ ووٹروں کے ڈیٹا کی چوری سے توجہ ہٹانے کے لیے بی جے پی اس کو نمایاں کررہی ہے

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 15th December 2022, 8:06 PM | ریاستی خبریں | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بینگلور 15ڈسمبر (ایس او نیوز) کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے صدر ڈی کے۔ شیوکمار نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت نے لوگوں کی توجہ ووٹر لسٹ سے ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کے معاملے سے ہٹانے کے لئے 19 نومبر کو منگلورو میں ایک آٹورکشا میں پریشر ککر دھماکے کو اجاگر کیا ۔

بنگلورو میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے، مسٹر شیوکمار نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں اپنے سیاسی فائدے کے لیے لوگوں کے جذبات کا استحصال کرنے اور انتظامیہ کی کوتاہیوں کو چھپانے کے لیے دھماکے کا مقدمہ چلا رہی ہے۔ ڈی کے شیوکمار نے سوال کیا کہ کیا یہ دہشت گردی کی کارروائی  تھی ؟ جیسے ممبئی، دہلی، پلوامہ یا جموں کشمیر میں کی گئی تھی؟

شیوکمار نے کہا کہ "بی جے پی حکومت کے پاس ووٹروں کو دکھانے کے لیے کوئی خاص کامیابی نہیں ہے۔ دھماکے کو بڑے پیمانے پر پیش کر کے حکومت ووٹوں کی چوری کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ  آپ کس کو دہشت گرد کہتے ہیں؟ ٹی وی پر کیا دکھایا گیا؟  میڈیا میں کیا دکھایا گیا ؟  کچھ نہیں،"  شیوکمار نے مزید کہا کہ  بی جے پی حکومت نے دعویٰ کیا کہ یہ کوکر دھماکہ تھا۔ شیو کمار نے پوچھا کہ  کوکوکر کہاں تھا؟ دہشت گرد کہاں سے آیا؟ آپ نے پودا لگایا اور ڈی آئی جی نے بڑی عجلت سے جائے وقوع کا دورہ کیا۔ یہ (کوکر دھماکہ کیس) ووٹ گیٹ (بنگلور میں ووٹر لسٹ سے ناموں کو حذف کرنے) سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے سوال کیا کہ  کیا آپ لوگوں کو بیوقوف سمجھتے ہیں؟  کیا آج، آپ انتخابی فائدے کے لیے ووٹروں کے جذبات کو بھڑکا رہے ہیں،'' 

اس واقعے کے ایک دن بعد، کرناٹک کے ڈی آئی جی اور آئی جی پی پروین سود نے اعلان کیا کہ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ ’دہشت گردی کی کارروائی‘ ہے۔ 30 نومبر کو، این آئی اے نے منگلورو پولیس سے تفتیش اپنے ہاتھ میں لے لی۔

بتاتے چلیں کہ منگلورو میں ایک آٹورکشا میں کوکر دھماکہ ہوا تھا جس میں دھماکہ خیز مواد سے بھرے کوکر کو لے جانے والے محمد شارق اور آٹورکشا ڈرائیور پرشوتم پجاری زخمی ہو گئے تھے۔  اس تعلق سے این آئی اے کے اہلکاروں نے شارق سے پوچھ گچھ کی ہے۔

مسٹر شیوکمار نے پریس کانفرنس میں  بی جے پی حکومت پر بلدیاتی اداروں کے انتخابات ملتوی کرنے کا  بھی الزام لگایا کیونکہ اسے ووٹروں اور جمہوریت پر کوئی بھروسہ نہیں ہے اور اسے شکست کا خوف کھارہا ہے۔ ڈی کے شیوکمار نے بتایا کہ 14 دسمبر کو کرناٹک  ہائی کورٹ نے پنچایتی انتخابات میں ’تاخیر‘ کرنے پر کرناٹک حکومت پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

کے پی سی سی سربراہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاستی حکومت کے خلاف اقتدار مخالف کو شکست دینے کے لیے عوام کے جذبات سے کھیل رہی ہے۔ شیوکمار نے سوال کیا کہ  ’’آپ (حکومت) ضلع پنچایتوں، تعلقہ پنچایتوں اور بروہت بنگلورو مہانگرا پالیکے کے انتخابات کرانے سے کیوں خوفزدہ ہیں؟‘‘

شیو کمار نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی اپنے  دن گن رہی ہے، اور وہ صرف اگلے 100 دنوں تک  ہی اقتدار میں رہے گی (قانون ساز اسمبلی کے انتخابات اپریل-مئی میں ہونے  ہیں )

کانگریس کی طرف سے مختلف سطحوں اور مختلف ادوار کے دوران کئے گئے سروے کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر شیوکمار نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی 135 نشستیں حاصل کرے گی جبکہ بی جے پی 60 نشستوں پر سمٹ جائے گی۔ 

ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ "انتظامیہ میں پھیلے کرپشن، بے روزگاری اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے  ووٹر تنگ آچکے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

کانگریس کرناٹک میں لوک سبھا کی 20 سیٹں جیتے گی، وزیر اعلیٰ سدارامیا دعویٰ

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ  سدارامیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کرناٹک کی 28 میں سے 20 سیٹوں پر کامیابی کا پرچم لہرائے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے تئیں رائے دہندگان کا ردعمل اب تک بہت مثبت رہا ہے۔

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...