کرناٹک: کمارا سوامی کی حکومت گرنے کے بعد بی جے پی کی راہ بھی مشکل، کانگریس- جے ڈی ایس اتحاد پربحران
بنگلورو،24؍جولائی (ایس او نیوز) کرناٹک کا سیاسی ناٹک منگل کی شام ختم ہوگیا۔ منگل کو کانگریس - جے ڈی ایس حکومت فلورٹیسٹ کے بعد اقلیت کے سبب گرگئی۔ اسمبلی منگل کو ایچ ڈی کمارا سوامی نے اعتماد کی تجویزپیش کی۔ حالانکہ کمارا سوامی اکثریت ثابت نہیں کرپائے۔ کانگریس - جے ڈی ایس اتحاد کے حق میں 99 اوربی جے پی کے حق میں 105 ووٹ پڑے۔ کرناٹک میں ایچ ڈی کمارا سوامی کی حکومت 14 ماہ ہی چل پائی۔
منگل کوفلورٹیسٹ کے دوران کانگریس - جے ڈی ایس اتحاد کے 15 باغی اراکین اسمبلی غیرحاضررہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کے دو دیگراراکین اسمبلی، ایک بی ایس پی رکن اسمبلی اورایک آزاد رکن اسمبلی بھی ایوان نہیں پہنچا۔ اب ریاست کے بی جے پی صدر بی ایس یدی یورپا کے چوتھی باروزیراعلیٰ بننے کا راستہ واضح ہوگیا ہے۔ گزشتہ سال کرناٹک اسمبلی الیکشن کے بعد مئی ماہ میں بی ایس یدی یورپا نے وزیراعلیٰ کا عہدہ کا حلف لیا تھا، لیکن اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہنے کے سبب 56 گھنٹے بعد ہی انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اب ان کے پھروزیراعلیٰ بننے کا امکان ہے۔
منگل کو فلورٹیسٹ شروع ہونے کے پہلے ہی یہ واضح طورپردیکھنے لگا تھا کہ کانگریس - جے ڈی ایس اتحادی حکومت اپنے اراکین اسمبلی کومنانے میں کامیاب نہیں ہوپائی۔ ان کی ساری کوششیں ناکام ہوتی نظرآرہی تھی۔ شاید کمارا سوامی کو پہلے ہی اس کا خدشہ ہوگیا تھا اوروہ وزیراعلیٰ عہدہ عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرچکے تھے۔ اعتماد کی ووٹنگ کے بحث میں ہی کمارا سوامی نے مکمل اکثریت کھو دینے کا اشارہ دے دیا تھا۔
اتحاد فلورٹیسٹ شروع ہونے تک کسی کرشمہ کی امید کررہا تھا اورآخری چاردنوں میں اس نے کوشش کی تھی کہ اعتماد کی ووٹنگ سے نہ گزرنا پڑے، لیکن جب تمام حالات ان کے خلاف ہوگئے توکمارا سوامی نے کسی دوسرے متبادل کی امید چھوڑ دی تھی۔
حالانکہ سبھی سیاسی رسہ کشی کے درمیان دل بدل قانون کی کئی خامیاں بھی سامنے آئیں اوراعتماد کی ووٹنگ کے دوران کانگریس - جے ڈی ایس لیڈروں نے بھی یہ بات ایوان میں رکھنے کی کوشش کی۔ اسمبلی اسپیکرنے کانگریس اورجے ڈی ایس کے سبھی اراکین اسمبلی کوفلورٹیسٹ کے لئے تین لائن میں کھڑا کیا تھا۔ حالانکہ اتحاد فلورٹیسٹ میں ناکام رہا۔
ووٹنگ کے فوراً بعد بی جے پی کے ریاستی صدربی ایس یدی یورپا نے ریاستی حکومت کی قیادت کرنے کا اعلان کیا۔ حالانکہ اگرزمینی سطح پردیکھیں تو یہ اتنا بھی آسان نہیں ہوگا۔ کیونکہ 224 کی تعداد والی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کے لئے 113 کی تعداد ہونی چاہئے۔