سرکاری پی یو کالجوں میں اساتذہ کی بایو میٹرک حاضری لگانا لازمی۔مضافاتی علاقوں میں ٹالنے کے لئے بنائے جارہے ہیں بہانے

Source: S.O. News Service | Published on 11th July 2019, 7:57 PM | ساحلی خبریں |

کاروار،11/جولائی (ایس او نیوز)سرکاری پی یو کالجوں میں پڑھانے والے لیکچررس کے لئے بائیو میٹرک طریقے سے حاضری لگانا ضروری قراردیا گیا ہے۔ مگر مضافاتی علاقوں میں واقع سرکاری کالجوں میں اسے ٹالنے کے لئے بہانے بنائے جانے کی بات سامنے آئی ہے۔

لیکن ضلع شمالی کینرا میں 37سرکاری پی یو کالج موجود ہیں ان میں سے بہت سارے کالجوں میں بایو میٹرک حاضری سسٹم کو لاگو کیا گیا ہے، مگر 7 سرکاری پی یوکالج ایسے ہیں جن میں اکثر و بیشترغیر حاضر رہنے والے اساتذہ کے اندر اس سے خوف پید اہوگیا ہے اور ان کالجوں میں ٹیکنیکل وجوہات بتاکر بایو میٹرک حاضری نظام کو لاگو کرنے سے تاحال بچنے کی کوشش کی ہے۔بتایاجاتا ہے کچھ کالجوں میں پڑھانے والے اساتذہ کالج میں کلاس لینے کے بجائے پرائیویٹ ٹیوشن کلاسس چلانے میں مصروف رہتے ہیں۔ بایو میٹرک طریقے پر حاضری کی صورت میں کالج سے غیر حاضر رہنے کے باوجود حاضری دکھا کر طلبہ اور محکمہ تعلیم کو چکمہ دینا ان کے لئے ممکن نہیں رہے گا۔ پی یو کالج کے اساتذہ کی اسی روش پر لگام لگانے کے لئے پی یو بورڈ نے بایومیٹرک حاضری سسٹم کالجوں میں جاری کرنا لازمی قرار دیا ہے۔پرائیویٹ اور سرکاری امدادی کالجوں میں اس نظام کو گزشتہ چال پانچ سال پہلے ہی سے لاگو کیا گیا تھا، مگر سرکاری کالجوں میں گزشتہ سال ہی اسے لازمی کیا گیا۔ 

حاضری کے بایومیٹرک سسٹم کی خصوصیت یہ ہے کہ کالج کے لئے سرکاری طور پر مقرر کردہ اوقات کے بعد آنے والے عملے کی پہچان کرنا اور حاضری لگانا بند کردیتا ہے۔سرکاری طورپرکالج کے صبح 9.30بجے سے دوپہر 4بجے تک ہیں۔ مگربعض مقامات پر لیکچررس اور پرنسپالوں کی ملی بھگت سے ان اوقات میں تبدیلی کرکے صبح 7.30بجے سے 3.30بجے تک کالج کی کلاسس چلائی جاتی ہیں۔تاکہ شام میں پرائیویٹ ٹیوشن کلاسس چلانے میں آسانی ہوجائے۔اب اگر بایومیٹرک سسٹم لاگو کیا جائے گا تو پھر مقررہ اوقات پر کالج میں دیر سے پہنچنے پر ہی غیر حاضری درج ہوجائے گی۔اس کے علاوہ من مانی طریقے سے لیکچرر یا عملے کو کالج میں اپنی سہولت کے مطابق آنے جانے کی آزادی ختم ہوجائے گی۔اس لیے اس سسٹم سے بچنے کے لئے یہ بہانے کیے جارہے ہیں کہ مضافات میں انٹرنیٹ کی سہولت باقاعدگی سے نہیں ملتی۔ اس کے علاوہ باربار بجلی کاٹی جاتی ہے اس لئے اس سسٹم کو لاگو کرنے میں رکاوٹ مشکل پیش آرہی ہے۔

معلوم ہو اہے کہ حال ہی میں پی یو بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایم جی پول نے تمام سرکاری کالج کے پرنسپالوں کے ساتھ ایک نشست منعقد کی اور انہیں سختی کے ساتھ بایو میٹرک حاضری نظام کو لاگو کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ پی یو کالجوں میں پڑھانے والے تمام اساتذہ کی باقاعدگی لانے پر پوری توجہ دی جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

ووٹنگ کے لئے خلیجی ممالک سے لوٹ آئے تیس ہزار سے زائد ملیالیس ؛ گلف کی مختلف جماعتوں پر لگی ہیں بھٹکل اور اُترکنڑا کے ووٹروں کی نگاہیں

ملک میں لوک سبھا کے  دوسرے مرحلہ  کے  انتخابات  جمعہ  26 اپریل کو ہونے والے ہیں ، جس میں  پڑوسی ضلع اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ شامل ہیں۔ مگر اس بار  مودی حکومت سے ناراض   اور ملک میں جمہوری کو اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے  کیرالہ کے تیس ہزار افراد صرف ووٹنگ کےلئے ...