بیلگام : آخری لمحات میں متنازعہ تبدیلی مذہب بل بی جے پی نے لیا واپس : ودھان پریشد میں اکثریت نہ ہونے سے بل نا منؓظور ہونے کا تھا خدشہ
بیلگام :25؍ ڈسمبر(ایس اؤ نیوز)متنازعہ انسداد تبدیلی مذہب بل ودھان پریشد میں پاس کرنے میں بی جے پی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اسے واپس لینا پڑا کیونکہ لیجسلیٹو کونسل میں اس بل کو پاس کروانے کے لئے بی جے پی کو اراکین کی مطلوبہ تعداد نہ مل سکی۔
ودھان پریشد میں بی جے پی کے لیڈر اورریاستی وزیر کوٹا شری نواس پجار ی نےایوان میں بِل واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہونے والے اجلاس میں بل کو دوبارہ پیش کیا جائے گا۔
جمعہ کو بیلگام کے سورنا سودھا میں ودھا ن پریشد کا اجلاس شروع ہوتے ہی بل پیش کیاگیا تھا لیکن ہاؤس میں بل کو پاس کرنےکے لئے بی جے پی کے پاس متعلقہ تعداد نہیں تھی ۔ برسر اقتدار پارٹی کے ایم کے پرانیش سمیت چند ممبران اپنے گاؤ ں چلے گئے تھے لیکن سکیورٹی کے بہانے انہیں واپس بیلگام لایاگیا۔ لیکن ہاؤس میں دیکھا گیا کہ متعلقہ ممبران کو واپس لانےکے باوجود برسراقتدار اور حز ب مخالف ممبران کی تعداد مساوی تھی ، اگر بل پیش کیاجاتا اور کراس ووٹنگ ہوتی تو بل نامنظور ہونے کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے حکومت بل کو پیش کرنے میں پش و پیش کا شکار رہی۔ پورے اجلاس میں حزب مخالف برسراقتدار پارٹی پر لگاتار حملہ کرتےرہے اور ہاؤس کو معطل کرتےہوئے توسیع کرنے کی بات پر بضد رہے اپوزیشن نے اسپیکر بسوراج ہورٹی پر الزام لگایا کہ اسپیکر جان بوجھ کر وقت گزاری کررہےہیں۔ اس دوران اسپیکر ہورٹی نے آپسی طورپر سمجھوتہ کرنےکی صلاح دی۔ برسراقتدار اور حزب مخالف ممبران کے درمیان کچھ دیر کے لئے بحث ہوئی تو ہاؤ س لیڈر شری نواس کوٹا پجاری نے اعلان کیا کہ متعلقہ بل اگلے اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بی جے پی کی ریاستی حکومت متنازعہ تبدیلی مذہب بل آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرسکتی ہے یا پھر آئند ہ ہونےو الے مشترکہ اجلاس کے دوران ودھان پریشد میں پیش کرتےہوئے منظور کرواسکتی ہے کیونکہ اس وقت ودھان پریشد میں بی جےپی کو اکثریت حاصل رہے گی۔
ئے گا۔