بہار انتخابات: کھگڑیا میں جے ڈی یو کے سیاسی تیر کا نشانہ پر لگنا مشکل
پٹنہ،30؍اکتوبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) بہار میں دوسرے مرحلہ میں تین نومبر کو 94 سیٹوں پر ہو رہے اسمبلی انتخاب میں کھگڑیا ضلع کی سبھی چار سیٹوں پر قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے) کی حلیف جماعت جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) مہا گٹھ بندھن اور دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں پر سیاسی ’تیر‘ چلا رہی ہے، تاہم اس مرتبہ کے انتخابات میں جے ڈی یو کی حالت خستہ نظر آ رہی ہے۔
اس بار کھگڑیا میں الولی ( محفوظ ) ، کھگڑیا ، بیلدور ، اور پربتا سیٹ پر این ڈی اے نے مہا گٹھ بندھن اور دیگر سیاسی جماعتوں پر سیاسی ’تیر‘ چلانے کا ذمہ جے ڈی یو کو دیا ہے۔ الولی ( محفوظ) سیٹ سے مہا گٹھ بندھن میں شامل راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) کے رخصت پذیر رکن اسمبلی چندن رام کی جگہ سابق رکن اسمبلی رام ورچھ سدا انتخابی میدان میں قسمت آزمار ہے ہیں، وہیں جے ڈی یو نے ان پر سیاسی ” تیر “ چلانے کا ذمہ اقتدار کی جنگ میں نئی کھلاڑی سادھنا دیوی کو دیا ہے۔ لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) نے آرجے ڈی اور جے ڈی یو کو چیلنج دینے کیلئے سابق رکن اسمبلی رام چندر سدا کو انتخابی دنگل میں اتارا ہے۔ سال 2015 میں آرجے ڈی امیدوار چندن کمار نے صحیح نشانے پر تیر چلا کر ایل جے پی امیدوار اور آنجہانی رام ولاس پاسوان کے بھائی پشوپتی کمار پارس (موجودہ حاجی پور رکن پارلیمنٹ) کو 24470 ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی تھی۔ پشوپتی کمار پارس نے الولی اسمبلی حلقہ میں سات بار نمائندگی کی ہے ۔
الولی اسمبلی حلقہ سے رام ولاس پاسوان بھی سال 1969 میں منتخب ہوئے تھے ۔ پارس اس سیٹ سے پہلی بار سال 1977 میں منتخب ہوئے تھے ۔اس کے بعد سال 1985,1990,1995,2000، فروری اور اکتوبر 2005 میں اس سیٹ سے پارس نے انتخاب میں کامیابی حاصل کی ۔ سال 2010 میں ہوئے انتخاب میں خود کو نائب وزیراعلیٰ عہدے کا امیدوار بتانے والے پارس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ پارس جے ڈی یو کے رام چندر داس سے 17523 ووٹوں کے فرق سے انتخاب ہار گئے تھے ۔ الولی سیٹ پر اس انتخاب میں 14 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں جس میں 12 مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔
کھگڑیا سیٹ سے کئی قتل عام کے ملزم سابق رکن اسمبلی جیل میں بند رنویر یادو کی اہلیہ جے ڈی یو کی پونم دیوی یادو پانچویں بار جیت کا سہرہ اپنے نام کرنے کی کوشش میں ہے ۔ مسز یادو حکومت بہار کے سابق وزیر راجندر پرساد یادو کے بیٹے اور کانگریس امیدوار چھتر پتی یادو اور جے ڈی یو سے باغی ( ایل جے پی) امیدوار اور سابق رکن پارلیمنٹ رینو کماری پر ” تیر “ چلا رہی ہیں۔ سال 2015 میں جے ڈی یو کی یادو نے ہم امیدوار اور سابق وزیر شکونی چودھری کے بیٹے راجیش کمار عرف روہت کمار کو 25565 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی ۔ کھگڑیا سیٹ پر سال 1990 میں رنویر یادو آزاد رکن اسمبلی بنے تھے ۔ کھگڑیا سیٹ پر کل 21 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں جس میں سولہ مرد او ر پانچ خواتین شامل ہیں۔
بیلدور اسمبلی سیٹ پر جے ڈی یو کی رخصت پذیر رکن اسمبلی پنا سنگھ پٹیل سیاسی پچ پر جیت کی ہیٹرک لگانے کیلئے انتخابی میدان میں ہیں، وہیں انہیں چیلنج دینے کیلئے کانگریس نے نئے امیدوار ڈاکٹر چندن یادو پر داﺅ لگایا ہے ۔ ایل جے پی کے متھلیش نشاد اور سابق رکن پارلیمنٹ رام شرن یادو کے بیٹے سوشانت یادو بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی ) کے ٹکٹ پر قسمت آزما رہے ہیں ۔ سال 2015 میں جے ڈییو کے پٹیل نے ایل جے پی کے نشاد کو 13525 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی ۔ جے ڈی یو رکن اسمبلی اور ایل جے پی امیدار ایک بار پھر ایک دوسرے پر سیاسی تیر چلارہے ہیں۔ اس سیٹ پر قد آور امیدوار وںکے کھیل کو بگاڑنے کیلئے کانگریس کے باغی لیڈر اکھلیش ودیارتھی آزاد انتخابی میدان میں اتر آئے ہیں۔ بیلدور میں 17 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں جس میں 14 مرد اور تین خواتین شامل ہیں۔
پربتا سیٹ سے جے ڈی یو نے رخصت پذیر رکن اسمبلی راما نند پرساد سنگھ کی جگہ ان کے بیٹے اور انتخابی میدان میںپہلی بار قسمت آزمار ہے ڈاکٹر سنجیو کمار کو امیدوار بنایا ہے، وہیں آرجے کے دیگمبر تیواری اور بی جے پی سے باغی ایل جے پی کے آدتیہ کمار شوریہ بھی انتخابی میدان میں دونوں کو چیلنج دینے میں لگے ہیں۔ راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) کے انگدکمار کشواہا مقابلے کو دلچسپ بنانے کی کوشش میں ہیں۔ سال 2015 میں جے ڈی یو کے سنگھ نے بی جےپی کے رامانج چودھری کو 29924 ووٹوں سے شکست دی تھی ۔ اس سیٹ پر سب سے زیادہ پانچ بار راما نند پرساد سنگھ نے نمائندگی کی ہے ۔ پربتا سیٹ پر چودہ مرد اور ایک خواتین سمیت کل پندرہ امیدوار قسمت آزمارہے ہیں۔