بیدرکے کانگریسی لیڈر کاسیٹوں کی تقسیم کو لے کر مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام؛ ناراض لیڈر نے بہوجن سماج پارٹی کے اُمیدوار کی حمایت کا کیا اعلان
بیدر۔9؍اپریل۔(محمدامین نواز/ایس او نیوز) ریاستِ کرناٹک میں کانگریس کی جانب سے پارلیمانی انتخابات میں ٹکٹ کی تقسیم کو لے مسلمانوں کے ساتھ ہوئی ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے بیدر کے سابق رکن اسمبلی اور سنئیر کانگریسی قائد ایڈوکیٹ محمد لئیق الدین نے نہایت ہی برہمی کا اِظہار کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کے اُمیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
آج منگل کو حلقہ پارلیمان بیدر کے بی ایس پی کے اُمیدوار جناب سید شان الحق بخاری کی تائید میں بحیثیت ایک عام آدمی و سنئیر سٹیزن کی حیثیت سے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھو ں نے کہا کہ بیدر پارلیمانی حلقہ کو ایس سی طبقہ کے لئے ریزرو کئے جانے پر یہاں سے مسلم قیادت کی آواز پارلیمنٹ میں جانا بند ہوگئی تھی، مگر گذشتہ دس سالوں سے یہ حلقہ جنرل ہوگیا ہے، اس کے باوجود مسلم اُمیدوار کو کانگریس ٹکٹ نہیں دے رہی ہے۔
ایڈوکیٹ محمد لئق الدین نے بیدر کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیدر کو تاریخی نظریہ سے دیکھا جائے تو یہ بہمنی‘برید شاہی اور مملکت آصفیہ کی حکومت کا دارالخلافہ رہا ہے۔دکن کو جب ہندوستان میں الحاق کیا گیا تو سب سے پہلے یہاں سے پارلیمنٹ کیلئے منتخب ہونے والے مسلم لیڈر شوکت اُللہ انصاری تھے جنہیں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔اس کے بعد حلقہ پارلیمان بیدر کو ایس سی کیلئے ریزرو کردیا گیا جس کی بنا پر مسلم رہنما کو پارلیمنٹ جانے کا راستہ بند ہوگیا۔ مگر پچھلے دس سالوں سے بیدر پارلیمانی حلقہ جنرل ہوگیا ہے۔ اس مرتبہ کئی مسلم لیڈران نے کانگریس سے مسلم اُمیدوار کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیا تو پارٹی نے مسلمانوں کے مطالبے کو ٹھکراتے ہوئے ایشور کھنڈرے کو اپنا اُمیدوار بنایا ہے۔ ایڈوکیٹ محمد لئیق الدین نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ حلقہ پارلیمان بیدر سے مسلمان کو ٹکٹ دینے کا وعدہ کرکے کانگریس کے ریاستی قائدین نے دھوکہ دیا ہے۔جس کے نتیجے میں یہاں کے مسلمان کانگریس کے اس طرح کے رویہ سے سخت خلاف ہوگئے ہیں
ایڈوکیٹ لئیق الدین کے مطابق کانگریس کے اُمیدوار ایشور کھنڈرے جو ریاستی کانگریس کے کارگذار صدر ہیں اگر وہ کہتے کہ میں بھی پارلیمنٹ کے انتخابات میں امیدوار کا خواہش مندہوں تو الگ بات تھی مگر ان کا نام اچانک منظر عام پر آگیا‘جبکہ مسلمانوں کی جانب سے بارہا نمائندگی کی جاتی رہی کہ اس مرتبہ بیدرحلقہ پارلیمان سے مسلم اُمیدوار کو کانگریس کی جانب سے ٹکٹ دیا جائے مگر ایسا نہیں ہوا۔محمد لئیق الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ تمام درخواستوں کو ہائی کمان تک بھیجا ہی نہیں گیا بلکہ نظر انداز کردیا گیا ۔بیدر میں جو خاندانی سیاست چل رہی ہے ہم اس کے خلا ف ہیں ۔جو بھی کانگریس کی جانب سے اقتدار کیلئے بٹوارہ ہوتا ہے توصرف صرف خاندانی سیاست ہی دیگر سیاسی قائدین کو آگے بڑھنے سے رو ک دیتی ہے ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہئے۔بیدر پارلیمنٹ کے انتخابات میں بی جے پی کے اُمیدوار اپنی پوری طاقت کے ساتھ انتخابی میدان میں ہیں ۔ان سے مقابلہ کرنے کیلئے دلت اور مسلمانوں کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا ۔انھوں نے کہا کہ کانگریس کے اُمیدوار ایشور کھنڈرے کے والد کو کانگریس میں شامل کرنے والا ہی میں ہوں ۔اور ان کے فرزند ایشور کھنڈرے جو کانگریس کے اُمیدوار ہیں وہ موجودہ بھالکی کے رکن اسمبلی ہیں ۔پھر انھیں پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنے کی کیا ضرورت تھی۔؟
تمام صورتحال کے پیش نظر حلقہ پارلیمان بیدرمیں کانگریس اور بی جے پی کے اُمیدوا رکے مقابلہ میں بی ایس پی کے اُمیدورا جناب شان الحق بخاری کی شخصیت نہایت موزوں ہے جناب سید شان الحق بخاری نڈر و بے باک لیڈر ہیں وہ اُردوہندی اور انگریزی بھی جانتے ہیں اور ان زبانوں میں ہی ایوانوں میں آواز بلند کی جاتی ہے ‘جناب شان الحق بخاری ایک اچھے مقرر بھی ہیں اور حالاتِ حاضرہ پر ان کی ہمیشہ نظریں رہتی ہے۔حلقہ پارلیمان بیدر کے عوام کو چاہئے کہ اپنی آواز کو ایوانوں میں پہنچانے کیلئے ایسے فرد کو منتخب کرنا چاہئے۔انھوں نے کہا کہ بہوجن سماج پارٹی کے ذمہ داران کو چاہئے کہ مستقبل میں ریاست میں طاقتور بننا ہو تو ابھی سے متحد ہو کام کرتے ہوئے اپنے اُمیدوار کو کامیاب بنانا ہوگا۔اس کیلئے کس طرح دیگر سیاسی پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنا ہو اس ضمن میں انھیں غور کرنا چاہئے کہ دلت ‘پسماندہ طبقات ایک ہوکر کام کرسکے ۔