بھٹکل میں گرین فیلڈہوائی اڈے کی تعمیر کے لئے ہائی کورٹ میں عرضی۔ عوام دیکھنے لگے ہیں ہوا میں اُڑنے کے خواب
بھٹکل7؍فروری (ایس او نیوز)بھٹکل میں ائرپورٹ کی تعمیر کو لے کر کاروار کے ایک شہری کی جانب سے بنگلور ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کرنے پھر ہائی کورٹ کی جانب سے مرکزی حکومت سمیت ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرنے کے بعد بھٹکل کے عوام ہوا میں اُڑنے کا خواب دیکھنا شروع کردئے ہیں۔ اب یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوگا یا نہیں یہ آنے والا وقت ہی بتاسکتا ہے۔
بھٹکل کے شہریوں کا کاروباری تعلق ایک زمانے سے ممبئی، دہلی، بنگلورو،منگلورو، کیرالہ، آندھرا جیسے ملک کے مختلف علاقوں کے ساتھ ایک زمانے سے رہا ہے۔ اور آج کل تو اس میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ دبئی، سعودی عربیہ اور دیگر گلف ممالک سمیت بیرونی ممالک میں بھٹکل کے دس ہزار سے زیادہ افراد قیا م پزیر ہیں۔اس وجہ سے ملک کے اندر ہی نہیں بلکہ بیرونی ممالک سے بھی بھٹکل کا رابطہ ایک ضروری پہلو ہے۔
بھٹکل کی صورتحال: بھٹکل ضلع شمالی کینرا کا بڑی تیز رفتاری سے ترقی کی طرف بڑھتا ہوا شہر ہے، لیکن اس کے باوجود یہاں پر ٹرانسپورٹیشن کی سہولت اطمینان بخش نہیں ہے ۔ حالانکہ کونکن ریلوے کی پٹری بھٹکل سے ہوکر گزرتی ہے ، لیکن ریاستی صدر مقام بنگلورو جانے کے لئے یہاں کے لوگوں کو بس کا سفر ہی زیادہ آسان اور سہولت والا ثابت ہوتا ہے۔ایسی صورت میں کاروار کے شہری سنجے ریوینکر کی طرف سے ایڈوکیٹ آر جی کولّے نے بھٹکل میں گرین فیلڈ ایئر پورٹ کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں جو عوامی مفاد کی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی ہے اور اس عرضی کو قبول کرتے ہوئے ہائی کورٹ کی بینچ نے ریاستی اور مرکزی حکومت کو جو نوٹس جاری کی ہے اس سے بھٹکل کے عوام ہی نہیں بلکہ ضلع کے عوام میں بھی جوش و خروش نظر آرہا ہے۔اور بھٹکل کے راستے ہوائی سفر کا خواب دیکھنے والوں کے اندر ایک نئی امید جاگ اٹھی ہے۔
گرین فیلڈ ایئر پورٹ کیا ہے؟: ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے والا ’گرین فیلڈ‘ ایئر پورٹ کا یہ منصوبہ مرکزی حکومت نے سال2008میں پیش کیا تھا۔ مرکزی حکومت کا’اُڑان ‘ نامی یہ منصوبہ چھوٹے چھوٹے شہروں کے باشندوں کوہوائی سفر کی سہولت مہیا کروانے کی نیت سے سامنے لایا گیا ہے۔ اس کے تحت مقامی طور پر دستیاب سہولتوں کا استعمال کرتے ہوئے کسی مستقل قسم کی تعمیرات کے بغیر عارضی ڈھانچے کے ساتھ ہوائی اڈہ تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ ایسے گرین فیلڈ ہوائی اڈے پہلے سے موجود شہری ہوائی اڈوں سے 150کیلو میٹر کے اندر ہی تیار کیے جاتے ہیں۔حیدر آباد کے باہری علاقے میں تعمیر کیا گیا شمس آباد ایئر پورٹ ملک کاسب سے پہلا گرین فیلڈ ایئر پورٹ ہے۔بھٹکل میں ’اُڑان ‘ منصوبے کے شہری ہوائی سروس فراہم کرنا مرکزی حکومت کے لئے کچھ مشکل بات نہیں ہے۔
کتنی زمین درکار ہے؟: تقریباً 90718کیلوگرام وزنی طیارے کے اترنے اور اڑان بھرنے کے لئے 6000 فیٹ (1829میٹر) جگہ درکار ہوتی ہے۔ اور اگر اس سے ذرا بڑے طیاروں کے لئے سہولت دینا ہے تو پھر 8000 فیٹ (2438میٹر) کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہرحال سطح سمندر کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہاں ایک مناسب ہوائی اڈے کی تعمیر کے لئے 10000فیٹ (3048میٹر) زمین ضروری ہوجائے گی۔
یہ تجویز بھٹکل کے لئے کیوں؟: ضلع شمالی کینرا سیاحت کے اعتبار سے اندرون ملک کے علاوہ بیرونی ممالک کے سیاحوں کے لئے بھی دلکشی کاسبب بنا ہوا ہے۔ مرڈیشور، گوکرن، ایڈگنجی اور قریبی کولّور کے درمیان آسانی کے ساتھ سفر کے ذرائع فراہم کرنے کی مسلسل کوشش ہورہی ہے۔ اب نیترانی میں اسکوبا ڈائیونگ شروع ہونے کے بعد یہ دنیا بھر میں ایک بہت ہی مشہور آبی کھیلوں کا مرکز بن کر ابھر رہا ہے۔ایسے حالات میں ضلع شمالی کینرا میں ہوائی اڈے کی ضرورت پر عوام کا مطالبہ بار بار سامنے آرہا ہے۔ لیکن کاروار تعلقہ کے آلگیری میں بحری اڈے کے لئے بہت ہی وسیع زمین تحویل میں لیے جانے کی وجہ سے اب وہاں دوبارہ ہوائی اڈے کے لئے زمین تحویل میں دینے کے لئے عوام تیار نہیں ہیں۔ بلکہ وہاں پر ہوائی اڈے کی تعمیر کی تجویز سامنے آتے ہی وہ لوگ بھڑک اٹھے ہیں اور کسی بھی قیمت پر اپنی زمین حکومت کو دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
اس کے بعد حکومت کی طرف سے کمٹہ میں ہوائی اڈہ تعمیر کرنے کی تجویز سامنے آئی۔کمٹہ کے مورور میں ہوائی اڈے کی تعمیر کے لئے 800ایکڑ وسیع اراضی کی نشاندہی کرلی گئی۔ ہوائی اڈے کی تعمیر کی خبر عام ہوتے ہی ہوٹل والوں نے اپنے ہوٹلوں کو ترقی دینے اور توسیع کرنے کی کارروائیاں بھی تیزکردیں۔اب اسے کمٹہ کے عوام کی بدقسمتی کہیں یا پھر خوش قسمتی کہ ہوائی اڈے کے لئے جس جگہ کی نشاندہی کرلی گئی تھی وہاں پر بہت سارے خاندانوں نے پہلے سے زمینوں پر قبضہ (اتی کرم) کرکے رہائش اختیار کررکھی ہے۔اس پر مزید الجھن اس بات سے پید اہوگئی ہے کہ نشان زد کردہ زمین کا بڑا حصہ مختص جنگلات (ریزروڈ فوریسٹ )سے متعلق ہے اور وہاں پر ہوائی اڈے کی تعمیر کے لئے محکمہ جنگلات سے اجازت ملنا اتنا آسان نہیں ہے۔اس وجہ سے یہ تجویز بھی سرد خانے میں چلی گئی۔اسی کے ساتھ بھٹکل سے قریبی شہر بیندور میں بھی ہوائی اڈے کی تعمیر کے لئے معائنہ کیا گیا مگر یہاں پر جس جگہ ہوائی اڈہ بنانے کی گنجائش ہے وہاں کی مٹی اس پروجیکٹ کے لئے بالکل نامناسب ثابت ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اب ضلع شمالی کینرا میں ہوائی اڈہ چاہنے والوں کی نظر بھٹکل پر آکر ٹھہر گئی ہے۔
بھٹکل میں جگہ کہاں ہے؟: لیکن سب سے اہم سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ بھٹکل میں ہوائی اڈے کا خواب شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے کہاں اور کونسی جگہ کا انتخاب کیا جائے گا۔یہاں کے کچھ تاجروں کا خیال ہے کہ بھٹکل میں گرین فیلڈ ایئر پورٹ کے لئے مُنڈلّی کے قریب واقع پہاڑی کا مُتّنکی نامی وسیع میدان نہایت مناسب ہے۔چونکہ اس میدان میں عوامی رہائش نہیں ہے۔اس لئے کسی کو بھی مشکلات پیش آنے کا مسئلہ سامنے نہیں ہے۔خاص بات یہ معلوم ہوئی ہے کہ اسی جگہ کو نظر میں رکھ کر ہی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔
عرضی گزار کا موقف: بھٹکل میں ہوائی اڈے کے لئے ہائی کورٹ میں عرضی گزار کے وکیل آر جی کولّے کا کہنا ہے کہ یہاں ہوائی اڈہ انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ ریلوے کے سیکنڈ کلاس اے سی کرایے سے ہوائی جہاز کا کرایہ کم ہوتا ہے۔ اس سے مسافروں کا فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ہوائی اڈہ تعمیر ہونے سے بھٹکل کے سیکڑوں افراد کو ملازمتیں مل جائیں گی۔ ہبلی میں روزانہ دو پروازوں کے ساتھ جو ہوائی سروس شروع کی گئی تھی اب روزانہ 36ہوائی جہاز وہاں سے اڑانیں بھر رہے ہیں۔اور اس بات کو بھی دھیان میں رکھنا ہوگا کہ ہبلی شہر کی بہت زیادہ ترقی کاسبب بھی یہی ہے۔