بھٹکل: کورنٹائن کی دوسری مرتبہ خلاف ورزی کرنے والوں کا گھر سیل ڈاون کیا جائے گا، اتر کنڑا ڈپٹی کمشنر کا انتباہ

Source: S.O. News Service | Published on 13th June 2020, 4:36 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل،13؍جون (ایس او نیوز) اب کورونا کے تعلق سے افسران کی معلومات میں کافی اضافہ ہوگیا ہے اور اس پر قابو پانے کے طریقے بدل رہے ہیں۔ اس لئے آئندہ کوئی بھی کورونا پوزیٹیو نکلتا ہے تو پورے شہر کو لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا بلکہ صرف متعلقہ شخص کی رہائش کو سیل ڈاؤن کیا جائے گا۔یہ بات اتر کنڑا کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار نے کہی۔ بھٹکلبندرروڈ پر واقع کملابائی شانبھاگ ہال میں نچلی سطح کے افسران، آشا کارکنان آنگن واڈی کارکنا ن اورکووِڈ 19 نگراں کمیٹی کے لئے منعقدہ تربیتی پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بھٹکل میں پہلے اور دوسرے مرحلے میں کورونا وباء پر کامیابی کے ساتھ قابو پانے کے لئے نچلی سطح کے افسران اور آشا اور آنگن واڈی کارکنان کی طرف سے کی گئی جد وجہد کی دل کھول کر ستائش کی۔اور کہاکہ آنے والے دنوں میں اس سے بڑی ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ ہم لوگ اس وباء کو پورے سماج میں پھیلنے (کمیونٹی اسپریڈ) سے روکیں۔ اس کے لئے سب کو چوکنا رہنا ہوگا۔ انہوں نے متنبہ کرایا کہ جو افراد قانونی ہدایات کی پابندی نہیں کرتے اور کورنٹائین کے دوران گھروں سے باہر نکلتے ہیں تو پھر ان پر پولیس کی طرف سے کارروائی کی جائےگی اگر دوسری بار کورنٹائن کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا تو کیس درج کرنے کے ساتھ ساتھ اسکے گھر کو ہی سیل ڈاؤن کیا جائے گا۔

ڈپٹی کمشنر نے تربیت گاہ میں حاضر افراد سے کہا کہ یہاں پر جو باتیں بتائی جارہی ہیں وہ صر ف ہماری معلومات بن کر نہیں رہنی چاہیے بلکہ یہ جانکاری عوام تک پہنچنی چاہیے۔کیونکہ کورونا کی وباء اور لاک ڈاؤن کے قوانین اور ہدایات کے سلسلے میں عوام کے اندر کچھ شکوک و شبہات اب بھی موجود ہیں۔ جب کووِڈ کے معاملات بھٹکل تعلقہ تک محدود تھے تو ضلع کے دوسرے تعلقہ جات کے عوام اس سلسلے میں بہت زیادہ سنجیدہ نہیں تھے اور اس کو صرف بھٹکل کا مسئلہ سمجھ رہے تھے۔ لیکن جب یہ وباء دوسرے مقامات تک پہنچ گئی تو ان کو بھی پتہ چل گیا کہ یہ کیسا دشوار کن مسئلہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بھٹکل میں جب پہلے مرحلے پر کووِڈ کے معاملے سامنے آئے تو اس کو کمیونٹی اسپریڈ ہونے سے روکنے اور صرف 11 پوزیٹیو کیس تک محدود رکھنے میں ضلع انتظامیہ، تعلقہ انتظامیہ اور دیگر کارکنان نے بھرپور کردار ادا کیا۔ اس میں طبی سروے کا کام بنیادی رول رکھتا ہے۔ بھٹکل تعلقہ کے 6اہم گرام پنچایتوں میں بسنے والے 70ہزار افراد کو 70دنوں تک لاک ڈاؤن میں گھروں کے اندر بند کرکے رکھنا ایک مشکل کام تھا جسے تعلقہ انتظامیہ اور محکمہ پولیس نے بحسن و خوبی انجام دیا ہے۔اب کورونا پر بڑی حد تک قابو پانے کے بعد لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے اور مقررہ وقت میں زندگی کی ضروری سرگرمیاں انجام دینے کا موقع دیا جارہا ہے۔

آئندہ اگر پھر سے کوئی پوزیٹیو معاملہ سامنے آتا ہے تو عوام کی چہل پہل اور سرگرمیوں پر پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی اور پورے شہر کو لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔ صرف متاثرہ شخص کے گھر کو لاک کیا جائے گا۔ مگر آئندہ 6مہینے کی مدت تک بہت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ عمر رسیدہ افراد، چھوٹے بچے، دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد، حاملہ خواتین اگر گھروں سے باہر نکلنے سے پرہیزکریں گے تویہ ان کی اپنی صحت کےلئے بہت ہی مفید ہوگا۔

اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر بھرت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ڈپٹی کمشنر نے جو ہدایات دی ہیں ان پر ہر کسی کو پوری طرح عمل کرنا چاہیے۔نچلی سطح کے افسران اور آشا و آنگن واڈی کارکنا ن کو ضروری معلومات جمع کرنے میں مصروف رہنا چاہیے۔لاک ڈاؤن کے دوران سختی کے ساتھ ہدایات پر عمل کیا گیا ہے۔ لیکن اب کہیں بھی چیک پوسٹ اور روک ٹوک نہ ہونے کی وجہ سے بے پروائی اور غیر محتاط رویہ نہیں اپنا نا چاہیے۔

اے ایس پی نکھل نے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 60-70دن کے عرصے کے دوران ہم سے زیادہ آپ لوگوں نے جدوجہد کی ہے اور جس قسم کی مشقت اٹھا ئی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ لیکن اب جبکہ اَن لاک قوانین کے تحت عوام کی چہل پہل شروع ہوگئی ہے تو اس پر قابو پانا اورعوامی صحت سے متعلق معلومات جمع کرنا اور زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔ اس لئے ضلع ڈی سی نے جو سرکاری احکام کی طرف اشارہ کیا ہے اس کے مطابق اب ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ہم کیس داخل کریں گے۔ 

اس موقع پر تحصیلددار ایس روی چندرا، سی پی آئی دیواکر اور دیگر محکمہ جاتی افسران و اہلکار موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی