بھٹکل: شرالی رحمانیہ مسجد کے جگہ کے سروے کی سخت مخالفت؛ عوام نے کہا سو سال قدیم ہے مسجد، جگہ قبضہ کرنے کی کوشش نہیں ہونے دی جائے گی کامیاب
بھٹکل 16/اگست (ایس او نیوز) شیرالی میں واقع قدیم رحمانیہ جامع مسجد اور اس سے متصل قبرستان و دیگر زمینات کے سروے کے لئے آئے ہوئے سرکاری اہلکاروں کو شرالی کے عوام نے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ سو دیڑھ سو سال قدیم مسجد ابتدا سے ہی جماعت المسلمین شرالی کی ملکیت ہے اور جماعت کی زمین کے کسی بھی حصہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کو کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔
پتہ چلا ہے کہ منگل صبح قریب دس بجے جیسے ہی سروے کرنے کے لئے کچھ سرکاری اہلکار شرالی کی رحمانیہ مسجد کے قریب پہنچے، ہزارسے زائد لوگ جس میں کثیر تعداد میں خواتین بھی موجود تھیں۔ مخالفت میں کھڑے ہوگئے اور سروے کے لئے آئے ہوئے لوگوں کو واپس بھیج دیا۔
اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت المسلمین شرالی کے نائب صدر محمد منصور نے بتایا کہ سو ،دیڑھ سو سال پہلے سے جماعت المسلمین شرالی کی ملکیت میں رحمانیہ جامع مسجد، قبرستان، درگاہ اور کچھ زمینات ہیں، زمینات پر پہلے کھیتی باڑی ہوتی تھی اور جو بھی آمدنی ہوتی تھی، اُس سے مسجد کے اخراجات پورے کئے جارہے تھے، بعد میں اُس جگہ پرمکانات تعمیر کرکے کرائے پر دئے گئے ہیں ، جو بھی آمدنی ہوتی ہے ، وہ مسجد کے کھاتے میں جمع ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1977 کو ہم نے اپنی مسجد اور قبرستان وغیرہ کو اوقاف میں رجسٹرڈ کرایا ہے، لیکن اچانک اب کچھ لوگ جماعت اور مسجدکی زمین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کررہے ہیں اور جھوٹے کاغذات بنواکر جماعت کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت کچھ لوگوں نے جس میں عبدالقادر، صلاح الدین، حُسین شبیر، اسماعیل وغیرہ شامل ہیں، نقلی کاغذات بنواکر اپنے نام اُس میں شامل کئے ہیں اور جماعت کی جگہ کو اپنی پرائیویٹ ملکیت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ہماری جماعت کے آٹھ ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے آج سروے کرانے کی کوشش کی ، جس پر شرالی کے سبھی عوام متحد ہوگئے اور سختی کے ساتھ سروے کی مخالفت کی اور کہا کہ یہاں کسی بھی طرح کا سروے کرنے نہیں دیا جائے گا۔
سروے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے لوگوں نے اخبارنویسوں کے سامنے واضح کیا کہ وہ مسجد یا جماعت کی ایک انچ جگہ بھی کسی کے نام ہونے نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے بزرگان نے سو دیڑھ سو سال پہلے پانچ ایکڑ سے زائد زمین جس میں مسجد، قبرستان اور درگاہ بھی شامل ہے، جماعت کے نام وقف کی ہیں اور وہ تاقیامت اس کا ثواب حاصل کریں گے۔ عوام نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ سو سال بعد اچانک کچھ لوگ کہاں سے نمودار ہوگئے کہ وہ اس زمین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کررہے ہیں۔
جماعت المسلمین شرالی کے ذمہ داران نے بتایا کہ ہماری الگ سے کوئی جماعت یا قاضی نہیں ہے، ہم، بھٹکل جماعت المسلمین سے ملحق ہیں اور بھٹکل جماعت المسلمین کے قاضی ہی ہمارے بھی قاضی ہیں۔ اب ہم اس معاملے کو بھٹکل جماعت المسلمین کے پاس لے جانے والے ہیں ، ساتھ ساتھ ہم قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح وتنظیم سے بھی مداخلت کرنے کی درخواست کرنے والے ہیں کہ وہ جماعت کی اس زمین پر کسی کو بھی قابض ہونے نہ دیں او راس طرح کی ہر کوشش کو وہ ناکام بنائیں۔ذمہ داران نے یہ بھی بتایا کہ جو لوگ جماعت کی زمین کے تعلق سے نقلی کاغذات بنواکر سروے کرانے کی کوشش کی ہے، ہم اُن کے خلاف قانونی کاروائی اور پولس تھانہ میں مقدمہ درج کرانے پر بھی غور کررہے ہیں۔ اس موقع پر شرالی جماعت کے ذمہ داران عبدالغفور، محمد سعید، محمد رضوان، نجیب شیخ، اکبر، علی صاحب وغیرہ موجود تھے۔