بھٹکل، 17؍ اگست (ایس او نیوز) شیرالی میں واقع قدیم رحمانیہ جامع مسجد اور اس سے متصل قبرستان و دیگر زمینات کے تعلق سے کل منگل کو ساحل آن لائن پر جو رپورٹ شائع ہوئی تھی، اُس رپورٹ کو لے کر مقابل فریقین کے لوگوں بشمول نورالامین شرالی، محمد اسماعیل اور محمد جاوید نے ساحل آن لائن دفتر پہنچ کر جماعت کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو غلط بتایا ہے اور اپنی جانب سے وضاحتی بیان دیا ہے، جو اس طرح ہے:
"ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ شیرالی کی زمین سروے نمبر 347 حصہ 1، سے متعلق جو تنازعہ پیدا ہوا ہے وہ معاملہ ایک عرصہ سے عدالت میں چل رہا ہے۔ مکانات کی تعمیر کے لئے جو جگہ استعمال ہوئی ہے۔اس میں کچھ لوگوں کی ذاتی زمین شامل ہے جسے حل کرنے کی تمام کوشش اب تک نا کام ہوئی ہے۔ عدالت سے اس تنازعہ پر شرالی جماعت پر اسٹے لگا ہوا ہے۔ ذاتی جگہ کا سروے کرنے کے موقع پر رکاوٹ پیدا کی گئی ہے۔ اور ہم لوگوں پر الزام لگایا جارہا ہے کہ ہم نے جھوٹے کاغذات بنائے ہیں ۔ جبکہ سو سال پرانا سرکاری ریکارڈ موجود ہے جس میں ذاتی زمین ہونے کی بات لکھی ہے۔
اس لئے سا حل آن لائن میں شائع کی گئی رپورٹ میں ہم کو جھوٹا اور غلط ثابت کرنے کی جو کوشش کی گئی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ جماعت باہمی مشورے سے یہ مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتی ہے اس لئے عدالتی راستہ اپنایا گیا ہے۔ رپورٹ میں جماعت کے لوگوں محمدسعید ، منصور شیخ ، رضوان ، عبدالغفور ، نجیب شیخ ، اکبر علی صاحب وغیرہ نے ہم پر جو الزامات لگائے ہیں۔ وہ سب بالکل غلط ہیں۔"