بھٹکل :۲۵/ستمبر (ایس او نیوز) یہاں عوام مسجد کو کنڑی زبان میں ’’پَلیِّ‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ، تعلقہ کے شرالی سے الویکوڑی جانے کے لئے سفر کرتے ہیں تو وہاں ایک ندی بہتی نظر آئے گی ، ندی کے بالکل پاس ہی مسجد ہونے کی وجہ سےیہ ندی ’’ پلی ندی ‘‘کے نام سے معروف و مشہور ہے۔ ندی کو پار کرنے کے لئے زمانہ قدیم پہلے جو برج تعمیر کیا گیاتھا وہ بوسیدہ ہوگیا ہے ، سیاست دانوں کے جھوٹی یقین دہانیوں کی بدولت یہ پُل خطرے میں ہے اور اس پر گزرنے والے مسافر جان مٹھی میں باندھ کر گزرنے کی شکایت کررہے ہیں۔
1971-72کے قریب تعمیر کردہ یہ برج صرف سواریوں کے لئے ہی نہیں بلکہ راہ گیروں کے لئے بھی خطرہ بنا ہواہے۔ پُل کانپتاہے، پل کے ستون (پلرس ) ٹکڑے ٹکڑے ہوکر ندی کے حوالے ہوتے جارہے ہیں، پل پر گڑھوں کا راج ہے، پل کی تعمیر کے وقت سواریوں کی آمد و رفت پیش نظر نہیں تھی ۔ اس قدیم برج کی وسعت بہت ہی کم ہے، لیکن عوام مجبور ہیں کہ اپنے گھر پہنچنے کے لئے اسی پل سے انہیں گزرنا ہے، متبادل راستوں کی تلاش کریں تو 10-12کلومیٹر کی دوری طئے کرنی ہوتی ہے۔ تعلقہ کے الویکوڑی ، تٹی ہکل ، سنبھاوی سمیت اطراف کی دیہات میں 1000گھر ہیں ، 4000سے زائد کی آ بادی ہے، موٹر بائک، آٹور کشا بھی قابل ذکر تعداد میں ہیں۔ اس کے علاوہ ہر گھنٹے کے بعد سرکاری بس بھی اسی پل سے گزرتی ہے، روزانہ سیکڑوں طلبا یہاں سے گزرتے ہیں، حالیہ دنوں میں الویکوڑی کے علاقے میں کچھ ترقیاں نظر آرہی ہیں، سمندر کنارے درگاپرمیشوری مندر ضلع کی مشہور مندرہے، ریاست کے مختلف علاقوں سے مندر کے درشن کے لئے بھگت آتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ کروڑوں روپئے کی لاگت سے بندرگاہ کی تعمیر کی گئی ہے، بہت تھوڑا سا کام باقی ہے اس کے بعد سیکڑوں ماہی گیر ی کی کشتیاں لنگر ڈالیں گی ۔ راستے پر دوڑنے والی سواریوں کی تعداد میں 5دگنی ہوگی ۔ اس سے متصل بھٹکل سے شرالی ، الویکوڑی ، سنبھاوی ، مرڈیشور ، منکی ہوتے ہوئے اپسرکونڈا تک ماہی گیروں اور مسافروں کی سہولت کے لئے سرکاری بس دوڑانے کابھی فیصلہ لیا گیا ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق بہت جلد پہلے مرحلے میں بھٹکل سے شرالی ، الویکوڑی سے ہوتے ہوئے مرڈیشور تک بس چلے گی ۔ ایسی تمام سواریوں کے لئے پلی برج ہی قریبی راستہ ہے، اگر خدانخواستہ پل گرگیا تو علاقہ کے عوام کا خدا ہی حافظ۔ یہ عام لوگوں کی مانگ ہے۔ لیکن عوامی نمائندوں کے غفلت کی کوئی انتہا ہی نہیں ہے۔ گذشتہ 8سالوں سے یہاں کے عوام سرکار کو توجہ دلاتے رہے ہیں، بی جے پی حکومت کے سامنے جو مانگ رکھی گئی تھی وہی مانگ پلی ندی میں بہہ کر کانگریس کے سامنے آگئی ہے۔5-6سال پہلے پل کی تعمیر کی لاگت 2-3کروڑ روپئے تھی تو اب وہ 5کروڑ پار کر رہی ہے۔ پل کب کانپتا ہے ، کب گرتاہے کہہ نہیں سکتے ۔ بھٹکل میں ترقی کی کوئی کمی نہیں ہے، شہرمیں نئے نئے منصوبہ جات جاری ہوتے رہتے ہیں۔ علاقہ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ تعمیراتی کی فہرست میں ہمارے اس خواب کو بھی شامل کرکے پل کی تعمیر کی جاتی ہے تو علاقہ کی قسمت چمکے گی۔
ماہی گیر لیڈر راماموگیر نے اس سلسلے میں خیال ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ 8-7سالوں سے پلی ندی برج کے لئے مسلسل مطالبہ اور مانگ کی جاتی رہی ہے، لیکن یہ صدا بصحرا ثابت ہورہی ہے۔ سال بہ سال تعمیر ی لاگت میں اضافہ ہوتے جارہاہے، ضلع نگراں کار وزیر آر وی دیش پانڈے کو بھی توجہ دلائی گئی ہے، ضروری اقدام کرنے کا تیقن دئیے ہیں، ہمیں پوری امید ہے کہ موجودہ حکومت اپنی میعاد مکمل کرنے سے پہلے ہماری مانگ پوری کرے گی۔
:SahilOnline Coastal news bulletin in URDU dated 26 September 2016