بھٹکل میں کبھی عرب تاجروں کی بندرگاہ رہی شرابی ندی کی حالت اب ہوگئی ہے ایک گندے نالے سے بھی بدتر؛ کیا تنظیم اور کونسلرس اس طرف توجہ دیں گے ؟ ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 29th August 2019, 12:20 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

 

بھٹکل 28/اگست (ایس او نیوز) بھٹکل تعلقہ کی شرابی ندی اب  ایک گندے نالے سے بھی بدتر حالت میں آگئی ہے اس کے پیچھے صدیوں پرانی تاریخ ہے۔  کیونکہ اس ندی کے کنارے پرکبھی سمندری راستے سے آنے والے عرب تاجروں کے قافلے اترا کرتے تھے۔لیکن کچرے، پتھر اورمٹی کے ڈھیر کے علاوہ  ندی میں گندے پانی کی نکاسی کی وجہ سے آج یہاں انسان تو کیا جانوروں کے لئے بھی قدم رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

لیکن تعجب خیز بات یہ ہے کہ انہی عرب تاجروں کی اولاد کہلانے والی بھٹکل کی اکثریتی مسلم آبادی بھی ان کی تاریخ اور ثقافت سے جڑے اس مسئلے کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لیتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔حالانکہ صدیوں پرانی تاریخ کے مطالعے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اسی ندی کے کنارے عرب تاجروں نے کپڑوں  اور دیگر اجناس کی تجارت کی ہے۔ یہیں پر ایک پتھر کامصلےٰ بناکر نمازیں ادا کی ہیں۔بعد کے زمانے میں بھٹکل تعلقہ کی رانی چینّا بھیرا دیوی کی جانب سے اسی ندی کے کنارے پرعربوں کے ساتھ کالی مر چ اور دیگر گرم مسالوں کی تجارت کی جاتی تھی۔یہی نہیں بلکہ تاریخ میں اسی ندی کے کنارے پر عربوں کے ذریعے فروخت کے لئے لائے گئے گھوڑے ملک کے کئی شہروں  میں سپلائی کئے جاتے تھے اور غالبا   ٹیپو سلطان بھی یہیں سے گھوڑے  خرید کرمیسور لے جاتے تھے۔

لیکن افسوس کہ راجا اوررانی کی چہل پہل اور عربوں کے لئے قیام و سکونت کاموقع فراہم کرنے والی اس ندی اور اس کے کنارے اب کسی کے لئے بھی قدم رکھنے کے قابل نہیں رہے۔ عربوں نے اس زمانے میں کاروبار اورنماز کے لئے جو پتھراستعمال کیے تھے، اسے تو مقامی اسپورٹس سینٹر نے محفوظ کرلیا مگر ندی کے کنارے جن پتھروں سے تعمیر کیے گئے تھے، بہت سے مقامات پر وہ پتھر ڈھل کر ندی کا حصہ بن چکے ہیں، اور جو باقی بچے ہیں ان میں سے بھی بہت سارے پتھر کسی بھی وقت ڈھل کر ندی میں گرنے کی حالت میں ہیں۔

 مٹی اور کچرے کے ڈھیر کی وجہ سے ندی کی گہرائی ختم ہوگئی ہے اور بارش کے دنوں میں بہت جلدسیلاب آجاتا ہے جس کی وجہ سے کنارے پر بسنے والوں کے لئے جان ومال کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ایک طرف جہاں گلیوں اورمحلوں کے مکانات سے گندے پانی کی نکاسی مسلسل اس ندی میں کی جارہی ہے تو دوسری طرف اس ندی پر باندھے گئے پُل کے قریب ہی شہر ی بلدیہ کی طرف سے گندے پانی کی صفائی کا جو پلانٹ تعمیرکیا گیا ہے وہاں سے بھی گندا پانی اسی ندی میں براہ راست چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اب یہ ندی گندگی اور کچرے کا ڈھیر بن کر رہ گئی ہے۔ اس وجہ سے اس کے کنارے انسانو ں کی چہل پہل ایک ناقابل برداشت عمل ہوکر رہ گئی ہے۔ساتھ ہی ساتھ اس ندی کے کنارے مکانات تعمیر کرکے برسہابرس سے بسنے والوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ 

 ایک زمانے میں یہاں پر ندی کے کنارے سے چھلانگیں لگانے اور تیراکی کا لطف اٹھانے والے نوجوانوں کا ایک ہجوم رہا کرتاتھا۔یہ ندی بچوں کو تیراکی سکھانے کا مرکز بھی ہوا کرتی تھی۔ مگر اب یہاں گندگی کا یہ عالم ہے کہ پچھلے برسوں سے کوئی ایک آدمی بھی اس ندی میں اترنے اور تیرنے کے بارے میں سوچ نہیں سکتا۔ یہاں تک کہ  مچھلیوں کا شکار کرنے والے بھی اس ندی کی طرف رخ کرنا بھول گئے ہیں۔

 اگر سنجیدگی سے دیکھا جائے تو تاریخی حیثیت کی حامل اس ندی کے کناروں پر سیاحت کو فروغ دینے کے بہت سے مواقع نکالے جاسکتے ہیں اور یہ علاقہ ایک دلکش سیاحتی مرکز میں تبدیل ہوسکتا ہے۔اگر ندی سے مٹی اور کچرا بڑے پیمانے پر ہٹادیا جائے اور اس کی گہرائی بڑھائی جائے تو یہاں پر کشتیوں کے ذریعے سیر و تفریح کا سامان مہیا کیا جاسکتا ہے۔اور یہ بیرونی سیاحوں کے لئے ایک پسندیدہ مقام بن سکتا ہے۔ندی کی صفائی کے ساتھ ا س کے کناروں پر خوبصورت دیواریں تعمیر کرکے وہاں وافر مقدار میں روشنی کا انتظام کیا جائے تب بھی بہت سے لوگ آرام و سکون کے کچھ لمحے گزارنے کے لئے اس ندی کے کنارے پہنچ جائیں گے۔

 ضرورت اس بات کی ہے کہ عرب تاجروں کی نسل سے قابل رشک تعلق رکھنے والے احباب، ٹیپو سلطان سے منسوب بھٹکل کے باشندے  اور سوسالہ تاریخ رکھنے والے ادارے مجلس اصلاح و تنظیم اور اسی کی حمایت سے منتخب ہونے اور شہری بلدیہ میں اپنی اکثریت رکھنے والے کاونسلرز کے علاوہ قائدین و خادمین قوم اپنے تاریخی ورثے سے تعلق رکھنے والے  ا س ندی کی حالت کو بدلنے اور اسے ایک نیا روپ دینے کے سلسلے میں سنجیدگی کے ساتھ غور کریں۔یہ بات یقینی ہے کہ اگر کوئی قابل عمل منصوبہ بناکر سرکاری تعاون کے ساتھ اس میں رنگ بھرنے کا عزم و ارادہ کرلیا جائے گا تو یہ کام کوئی مشکل یا ناممکن  نہیں ہوگا۔
 

 

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...