کرناٹکا میں غیر اعلان شدہ لاک ڈاون اور بھٹکل کے کاروباری حضرات کے مسائل؛ کیا اس بار بھی رمضان باکڑے نہیں لگیں گے ؟
بھٹکل 24؍اپریل (ایس و نیوز) ایسے کئی کاروبار ہیں جو صرف رمضان کیلئے مخصوص ہوتے ہیں ،اس کے علاوہ کچھ کاروبار ایسے بھی ہیں جو رمضان میں خوب چلتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ریاست کرناٹک میں گذشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی رمضان کے مہینہ میں کورونا کرفیو یا غیر اعلان شدہ کورونا لاک ڈاؤن نافذ کئے جانے کے بعد اس قسم کے کاروبار سے وابستہ تمام افراد کا بہت زیادہ نقصان ہونا طئے ہے۔یہ نقصان صرف وقتی نہیں ہوگا بلکہ اس کی وجہ سے کئی افراد کا سال بھر کا بجٹ بگڑ جائے گا اور ان کے کئی اہم کام التوا میں چلے جائیں گے۔ ایسے حالات میں کاروبار کرنے والے تاجرین نے ریاست کرناٹک میں نافذ کئے گئے کورونا کرفیو کے نفاذ پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
تاجر حضرات کا کہناہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ دہرے مار کے مترادف ہے اس سےکاروباریوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا ۔ پہلے رات کا کر فیو ہونے کے اعلان سے ہی تاجر پریشان تھے مگر اب دن کے اوقات میں بھی دکانوں کو کھولنے کی اجازت نہ دئے جانے پر دکانداروں کا حال بےحال ہوگیا ہے۔ عید کے خریداروں کو دیکھتے ہوئے جن کاروباری حضرات نے دکانوں میں مال بھر کر رکھا تھا، تاجر حضرات اس بات سےپریشان ہیں کہ اب اس مال کو کیسے فروخت کرپائیں گے، تاجر حضرات پہلے کہہ رہے تھے کہ رمضان میں افطار کے بعد ہی کار وبار میں شدت آتی ہے۔ اور روزہ افطار کرنے کے بعد ہی لوگ زیادہ تر بازاروں میں عید کی خریداری کےلئے نکلتے ہیں مگر اب نہ دن کو دکانیں کھولی جاسکتی ہیں اور نہ ہی رات کو دکانیں کھولنےکی اجازت ہے، اس طرح کے لاک ڈاون سے شہر کے چھوٹے تاجروں اور سڑکوں پر کاروبار کرنے والوں پر اچانک بجلی گرپڑی ہے۔
کاروباریوں کو امید تھی کہ اس سال رمضان میں انہیں بہتر آمدنی ہوگی مگر گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی لاک ڈاون نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ حکومت کرناٹک نے کئی بار اس بات کو دہرایا تھا کہ کرناٹک میں ہرگز لاک ڈاؤن یا نائٹ کرفیو نافذ نہیں کیا جائے گا۔حکومت کے ان اعلانات پربھروسہ کرتے ہوئے بالخصوص رمضان میں اور عید الفطر کو دھیان میں رکھتے ہوئے اکثر تاجروں نے اپنی اپنی دکانوں کے لئے مختلف سامان کا اسٹاک حاصل کرلیا تھا، جس میں مختلف ڈیزائن اور کوالٹی پر مشتمل خواتین کے ملبوسات، چپل ، جویلری وغیرہ شامل ہیں۔ رمضان میں گاہکوں کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے چھوٹے کاروباری حضرات اور رمضان باکڑا لگانے والوں نے بھی اپنی اپنی تیاریاں مکمل کرکے رمضان کے انتظار میں تھے، مگر اچانک کرونا کرفیو سے تمام تاجروں کی محنت پر نہ صرف پانی پھر گیا ہے، بلکہ قرضہ لے کر مال لانے والوں کے لئے قرضہ واپس کرنا بھی محال ہوگیا ہے۔وہ اس بات سے کافی پریشان ہیں کہ منگوا یا گیا اسٹاک کا آ خر وہ کیا کر یں اور جن سے قرضہ لے کر مال لیا ہے، اُن کا قرضہ واپس کیسے کریں ؟
یاد رہے کہ اولڈ بس اسٹائنڈ سے لے کر مین روڈ، ماری کٹہ اور محمد علی روڈ تک سڑک کے دونوں جانب ہر سال رمضان کے باکڑے لگتے تھے لیکن اس بار اچانک اعلان شدہ کرفیو کے نفاذ سے رمضان باکڑہ کی اجازت ملنا تقریبا ناممکن لگ رہا ہے جس سے چھوٹے بیوپاریوں کا کاروبار بھی چوپٹ ہونا طئے ہے۔ بعض بیوپاری حضرات کی مانیں تو صورتحال اتنی زیادہ خراب ہوگئی ہے کہ کئی ایک کاروباریوں کا زندہ رہنا محال ہوگیا ہے۔ رمضان کا سیزن ان کی آمدنی کا بہترین ذریعہ تھا جو اب ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
رمضان شروع ہوئے اب 12 دن ہی ہوئے ہے ان میں بیشتر دن ، ساز و سامان کی تیاری اور دیگر کاموں میں بیت گئے تھے ۔ تین چار دنوں سے کاروبار زور پکڑ رہا تھا کہ حکومت نے اچانک پہلے نائٹ کر فیو کا اعلان کیا پھر دن کے اوقات میں بھی دکانوں کوکھولنےپر پابندی عائد کردی۔
جیسا کہ ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کورونا کا یہ کرفیو جسے لاک ڈاون کہنا زیادہ بہتر ہے، 4 مئی تک جاری رہے گا، اُس وقت بھٹکل میں 22 واں روزہ ہوگا یعنی عید کے لئے بمشکل 7 یا 8 دن باقی رہیں گے، اگر اس لاک ڈاون کو اعلان کے مطابق 4 مئی کو ہی ختم کیا جاتا ہے تو کم ازکم مارکٹ میں جن لوگوں کی دکانیں ہیں، اُن کا عید کو ذہن میں رکھ کر لایا ہوا مال کچھ حد تک فروخت ہوسکتا ہے، لیکن آخری ساتھ یا آٹھ دن کے لئے رمضان باکڑوں کی اجازت ملنا مشکل نظر آرہا ہے۔ اس تعلق سے بھٹکل میونسپل صدر جناب پرویز قاسمجی نے بتایا کہ کرفیوختم ہونے کے بعد آخری لمحوں میں رمضان باکڑہ کی اجازت دینا اور اس کا انتظام کرنا بے حد مشکل کام ہے، لیکن پھر بھی اگر یہ کرفیو مقررہ مدت میں ختم ہوتا ہے تو ہم اپنی حد تک کوشش ضرور کریں گے کہ چھوٹے بیوپاریوں کو رمضان باکڑہ کی سہولت فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان باکڑا کے لئے پہلے لوگوں سے درخواست حاصل کرنا، باکڑوں کی نشاندہی کرنا، پھر قرعہ نکال کر باکڑے تقسیم کرنا ان مرحلوں کو کم وقت میں مکمل کرنا آسان نہیں ہے۔ البتہ جناب پرویز قاسمجی نے یقین دلایا کہ اگر ممکن ہوا تو وہ اپنی طرف سے رمضان باکڑوں کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔