بھٹکل : افتتاح سے پہلے ہی ہائی ٹیک بس اسٹانئڈ کی حالت بدتر ۔ جدید سہولتوں کے نام پر عوام کو ٹھینگا !
بھٹکل،18؍مارچ (ایس او نیوز) بھٹکل میں جدید ترین سہولیات کے ساتھ ہائی ٹیک بس اسٹائنڈ کی تعمیر کا وعدہ ایک جھوٹا خواب بن کر رہ گیا ہے، کیونکہ افتتاح کی راہ تکتے ہوئے عرصہ گزرنے کے بعد افتتاح کے بغیر ہی مسافروں کے لئے کھول دیا گیا نیا بس اسٹائنڈ معیارپر کھرا ثابت نہیں ہوا ہے۔ اور اس کی بد تر حالت آج کل بھٹکل کے عوام اور مسافروں کے درمیان بحث کا موضوع بن گئی ہے۔
پانچ کروڑ روپیوں کی لاگت سے تعمیر شدہ اس عمارت کو دیکھنے کے بعد آدمی سوچ میں پڑ جاتا ہے کہ کیا واقعی منصوبہ کے لئے جاری کیا ہوا فنڈ پوری طرح اس میں استعمال ہوا ہے؟ کیونکہ ہائی وے سے بس اسٹائنڈ میں داخل ہونے کے لئے ابھی تک نہ اس عمارت کے شایان شان گیٹ تعمیر ہوئی ہے اور نہ ہی اندرونی صحن کو درست کیا گیا ہے۔ صرف آدھے حصے میں کانکریٹ بٹھانے کے بعد داخلی گیٹ کے پاس والا بقیہ حصہ مٹی اور پتھروں کے ساتھ ہی چھوڑ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے بس اسٹائنڈ کے اندر بس داخل ہونے یا باہر نکلنے کے موقع پر گویا دھول کی آندھی سی اٹھتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک طرف سفر شروع کرنے سے قبل ہی مسافروں کے کپڑے اور سامان غبار آلود ہوجاتے ہیں۔ دوسری طرف بس کے انتظار میں بیٹھنے کے لئے جو نشستیں بنائی گئی ہیں اس پر دھول کی تہیں جم جاتی ہیں ۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسے صاف کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے، بلکہ مسافر اس پر بیٹھنے کی وجہ سے وہ خود ہی صاف ہوجاتی ہیں۔
بسوں کے آنے جانے کے اوقات اور مسافروں کے لئے ضروری اعلانات کے لئے ابھی تک اس نئے بس اسٹائنڈ میں کوئی کیبن الاٹ نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ پرانے بس اسٹائنڈ کے احاطہ میں ایک آم کے درخت کے نیچے واقع شیڈ میں جو پرانا انتظام تھا اسی سے کام چلایا جارہا ہے۔ یہاں بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ اعلانات کی آواز نئے بس اسٹائنڈ میں موجود مسافروں تک پہنچ ہی نہیں پاتی ، بلکہ پرانے ٹوٹے اور ویران پڑے ہوئے احاطے اور ہائی وے پرسے گزرنے والوں کے کانوں میں اس طرح گونجتی ہے کہ لوگ پریشان ہوجاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکٹ ماروں اور چور اچکوں سے محتاط رہنے کا اعلان جو بار بار کیا جاتا ہے وہ بس اسٹائنڈ کے اندر مسافروں کے لئے نہیں ہے بلکہ آس پاس کی دکانوں، دفاتر اور ہائی وے سے پیدل یا سوار گزرنے والوں کے لئے ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی رقم خرچ کرنے کے بعد اگر ایسی غیر معیاری عمارت کا منھ دیکھنا تھا تو پھر وہی پرانا خستہ حال بس اسٹائنڈ ہی بہتر تھا۔ شاید اسی وجہ سے اس عمارت کا افتتاح کرنے میں ٹال مٹول کیا جا رہا ہے اور بہانہ یہ بنایا جارہا ہے کہ وزیرنقل و حمل کا شیڈول بہت ہی زیادہ مصروف ہے اس وجہ سے افتتاح کے لئے ان کی طرف سے تاریخ نہیں مل رہی ہے۔