بھٹکل میں اندرونی نالیوں کے ابترحالات ؛ حل کے منتظر عوام :پریشان عوام کا وزیرا علیٰ سے سوال،  کیا ہوا تیرا وعدہ  ؟؟

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 11th January 2017, 12:41 AM | ساحلی خبریں | اداریہ |

بھٹکل:10/جنوری  (ایس او نیوز) یہاں کے عوام کے سامنے چاند اورسورج لانے کے وعدے کرنےکے باوجود عوام کے بنیادی سہولیات کی حالت دگرگوں اور قابل تشویش  کی حد تک جاری ہے، جو بھٹکلی عوام کے لئے کسی سانحہ سے کم نہیں ہے، خاص کر بھٹکل شہر میں اندرونی نالیوں کا نظام عوام کو ہر طرح سے پریشان کررکھاہے۔

یہ کیسا سانحہ دیکھئے ! ضلع میں سب سے زیادہ تیز رفتاری سے ترقی کی طرف گامزن شہر بھٹکل میں گندے پانی کی نکاسی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ پانی جہاں تہاں جمع ہوکر گھروں اور کمپائونڈوں کے اندر پہنچ کرگھروں کو آلودہ کررہا ہے۔ شہر کے کنوؤں کی کہانی کہنے کے لائق ہے ہی نہیں، اسی طرح ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جہاں گھر کے صحن میں فضلات سے آلودہ پانی میں کیڑوں ، جراثیموں کی بھر مار کی وجہ سے تکالیف کا سامنا کرتے عوام بلدیہ کے خلاف پولس تھانے  تک پہنچ گئے تھے ۔ایسا لگتاہے کہ  مچھروں کی پیدائش کے لئے شہر بھٹکل بالکل موزوں اور مناسب مقام ہے، بیماری کے خوف کا ازالہ کبھی ہوگا بھی یا نہیں، اس بات کا کسی کے پاس جواب نہیں ہے۔ راہ گیروں کے لئے تو بارش کے موسم میں اس بات کا پتہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے کہ بارش کا پانی کونسا ہے اور گندہ اور آلودہ پانی کونساہے۔ پانی بہنے کے لئے جگہ نہ ہونے کی وجہ سے قلب شہر شمس الدین سرکل بارش کے موسم میں اکثر تالاب کی شکل اختیار کرجاتا ہے۔ ریاست میں جب  ایس ایم کرشنا کی قیادت میں کانگریس کی حکومت تھی تو شہر بھٹکل میں اندرونی نالیوں کے زون 2اور زون 3کا کام مکمل ہوا تھا مگر زون 1 کا کام باقی رکھا گیا تھا۔  اب دو زون پر ہوئے کام پر دس سال سے زائد کا عرصہ گذرچکا ہے۔ نوائط کالونی، آزاد نگر، بندرروڈ اور اطراف کے علاقوں میں باپ دادا کے زمانے کی نالیاں بھر کر خشک ہوجاتی ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکل رہاہے کہ شہر بھٹکل میں اندرونی نالیوں کا بہترین انتظام نہ ہونےکی وجہ سے پورا شہر آلودگی سے بھرا نظر آتاہے۔ بھٹکل بلدیہ اب حکومت کو عرضیاں دے دے کر سست ہوچکی ہے، لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکل آیاہے۔

2014 میں مجلس اصلاح وتنظیم کے صد سالہ جشن میں شرکت کرنے والے  وزیر اعلیٰ سدرامیا  کے سامنے ذمہ داران نے جب اندرونی نالیوں کے ابتر حالات کی تفصیل پیش کی تھی تو کھڑے پاؤں وہیں پر وزیرا علیٰ نے اس کو منظوری دی تھی ۔ اسی ڈائس پر رکن اسمبلی منکال وئیدیا بھی موجود تھے۔ افسوس یہ ہے کہ وزیرا علیٰ نے جیسے ہی ہیلی کاپٹر پر سوارہوکر بنگلورو کی طرف پروازکیا ادھر اندرونی نالیوں کا کام ہوا میں اڑ گیا۔ یہ مسئلہ اب نہ وزیر اعلیٰ کو یا دہے نہ رکن اسمبلی اس کا تذکرہ کرتے ہیں۔اس تعلق سے جب میونسپل صدر محمد صادق مٹا سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ڈرینیج سسٹم کے نئے فیس کے لئے قریب 250 کروڑ روپیوں کی ضرورت ہے، سننے میں آیا ہے کہ حکومت 240 کروڑ روپئے کی منظوری دینے والی ہے، مگر اس رقم کو حاصل کرنے کے لئے رکن اسمبلی کے  ذریعے بھاگ دوڑ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہ رقم منظور کرتی ہے تو کام شروع کیاجاسکتا ہے۔

اُدھر غوثیہ اسٹریٹ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ڈرینیج سسٹم سے سب سے زیادہ اُن کا علاقہ متاثر ہوا ہے، ڈرینیج سسٹم مکمل طور پر فیل ہوجانے سے پورے شہر کی گندگی غوثیہ اسٹریٹ میں واقع پمپنگ اسٹیشن پر جمع ہوتی ہے اور نکاسی نہ ہونے پر گندے پانی کو قریبی ندی میں چھوڑ دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں پورے علاقے کے کنویں خراب ہوگئے ہیں، صرف اتنا ہی نہیں ندی آلودہ ہوجانے سے بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔

دیکھا جائے تو ذمہ داران اس معاملے کو لے کرآ ج اور کل پر ٹال رہے ہیں۔ اندرونی نالیوں کافائل محکمہ آب رسانی کے میز پر دھول کھارہی ہے۔ جس کی طرف شاید ہی کوئی دیکھتا ہوگا ،انہی گومگوں کی کیفیت میں اندروںی نالیوں کے زون دو اور زون تین کا کام مکمل ہوکر 10سال بیت چکے ہیں، سال گزرنےکے ساتھ ساتھ منصوبے کی لاگت رقم میں بھی کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، اب ریاستی حکومت کی میعاد بھی صرف ایک سال کی باقی رہ گئی ہے۔ ایسے میں اگر وزیراعلیٰ اس طرف نظر دوڑاتے ہیں تو کسی کرشمہ سے کم نہیں ہوگا۔ وعدوں، ارادوں کے درمیان حیران پریشان بھٹکلی عوام کا یہ مسئلہ آخر کب حل ہوگا، حل ہوگا بھی یا نہیں۔۔ اس کا جواب ذمہ داران بھی ٹھیک طور پر نہیں دے پارہے ہیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ...