بھٹکل سرکاری بس اسٹانڈ کے صحن کی درگت پر عوام برہم : صحن کے گڑھوں میں گندا پانی جمع ہونے سے سواریوں اور عوام کو دشواری
بھٹکل :30؍ جون(ایس اؤ نیوز)بھٹکل کا نیا سرکاری بس اسٹائنڈ تعمیر ہوکر دوبرس ہورہےہیں لیکن ابھی تک بس اسٹائنڈ کا صحن مسطح نہیں کیاگیا ہے۔اور جہاں تہاں بڑے بڑے گڑھے بن جانے اور بارش کاپانی بھر جانے سے بس اسٹائنڈ کے اندر چھوٹے چھوٹے تالاب بن گئے ہیں جس کے نتیجے میں بسیں بس اسٹائنڈ کے اندر جانے اور باہر نکلنے کے وقت سرکس کرتے نظر آتے ہیں ۔
دوبرس پہلے جب عوامی امنگوں کے مطابق نئے بس اسٹائنڈ کی تعمیر ہوئی تھی تو حالا ت کےمدنظر بس اسٹائنڈ کے افتتاح سے قبل ہی اسے عوامی استعمال کے لئےکھولاگیا تھا ۔ان دوبرسوں سے بسوں کو بس اسٹائنڈ کے اندر جانے اور باہر نکلنے کےلئے بڑا سرکس کرنا پڑرہاہے تو عوام کی حالت بھی اس سے کچھ الگ نہیں ہے۔ عوام کو بس اسٹائنڈ کے اندر قدم رکھنا محال ہوگیا ہے ۔ عوام کو بس اسٹائنڈ کے اندرجانے کےلئے ان مصنوعی تالابوں سے گزرنا ضروری یا مجبوری بن گیا ہے۔ پچھلے دودنوں سے مسلسل اور موسلادھار بارش برسنے کی وجہ سے گڑھوں میں گندہ پانی جمع ہوجانے سے عوام اور سواریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک طرف سواریاں گزرتے ہوئے عوام کو گندے پانی کی بوچھاروں سے نہلاتی رہتی ہیں تو راہ گیروں کو سنبھل کرقدم رکھنا ضروری ہے ، کیونکہ کہاں زمین ہے کہاں گڑھا ہے پتہ نہیں چلتا۔ مسافروں کے لئے یہ صورت حال اذیت ناک ہی سہی۔ دوسری طرف بسوں پر سفر کرکے دور دراز علاقوں سے کالج اور اسکول آنے اور واپس اپنے گاوں جانے والے طلبا کی حالت بھی خراب ہے ۔
بس اسٹائنڈ میں اترنےو الے مسافروں کو گھر پہنچانے کےلئے جب آٹو رکشہ اندر جاتا ہے تو ایسالگتاہے جیسے وہ تالاب میں نہانے کے لئے جارہا ہو۔ گڑھے زیادہ گہرے ہونے اور پانی زیادہ جمع ہونے کے بعد سائیکل یا کوئی بائک سوار گرجاتا ہے تو تھوڑی بہت مٹی لاکر گڑھوں کو بھرنےکی کوشش کی جاتی ہے دو گھنٹے بارش برستے ہی مٹی کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہتا ہے۔ عوام تعلقہ انتظامیہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس طرف توجہ دیتے ہوئے عوام کو راحت پہنچائیں۔
کروڑ روپئے کی منظوری :بس اسٹائنڈ کی درگت کو دیکھتے ہوئے ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ کو متوجہ کیاگیااورمحکمہ ٹرانسپورٹ کو بس اسٹائنڈ کے کانکریٹ کاموں سمیت دیگر کاموں کےلئے تین کروڑروپیوں کی پیش کش ارسال کی گئی تھی۔ مگر پتہ چلا ہے کہ حکومت نے صرف ایک کروڑ روپئے منظورکئے ہیں۔ اب اس رقم سے کیا کیا جارہاہے کوئی واضح نہیں ہے۔ ذرائع کی مانیں تو بس اسٹائنڈ کے باب الداخلہ اور سرکل کی طرف باہر نکلنے کے راستے پر کانکریٹ ڈالنےپر غور کیاجارہاہے۔ بس اسٹائنڈ کے باب الداخلہ کا تعمیری کام ، سامنے سے گزرنے والی قومی شاہراہ کے خاکے پر منحصر ہے، کل ملا کرکہا جاسکتاہے کہ قومی شاہراہ سےہونے والی پریشانیوں میں بس اسٹائنڈ کی اذیت بھی شامل ہوگئی ہے۔ قومی شاہراہ کا معمہ حل کرنے کےلئے بھٹکل کی مختلف تنظیمیں، لیڈران ، ذمہ داران رکن اسمبلی ، رکن پارلیمان اور وزیراعلیٰ کے گھرکے چکر کاٹ کر فلائی اؤور کی تعمیر کامطالبہ پیش کرتے رہےہیں، لیکن ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہ لئےجانے سے بس اسٹائنڈ کی تعمیر کا مسئلہ بھی پیچیدہ ہوگیا ہے۔