بھٹکل شمس اسکول میں دڑھار اور روبیلا انجکشن لگائے جانے کے خلاف والدین وسرپرستوں کا سخت رویہ : اساتذہ اور ڈاکٹروں پر حملہ کی کوشش
بھٹکل:19/فروری (ایس او نیوز) شہر کے ایک خانگی تعلیمی ادارے کے انگلش میڈیم اسکول میں حکومتی منصوبے دڑھار ، روبیلا انجکشن مہم کے تحت اسکول کے طلبا کو انجکشن دینے کے دوران طلبا کے سرپرستوں کی جانب سے سخت مخالفت کرنے کی واردات پیش آئی ہے۔ اتوار کو پیش آئے اس واقعے میں کچھ سرپرستوں نے ڈاکٹروں اور اساتذہ پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی، جس کی اطلاع ملتے ہی پولس اور مقامی تحصیلدار بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے۔
تعلقہ کے ہیبلے گرام پنچایت حدود کے شمس انگلش میڈیم اسکول میں اتوار کو حکومتی منصوبے اورمقامی تحصیلدار کی سخت تاکید پر عمل کرتے ہوئے طلبا کے درمیان روبیلا اور دڑھار انجکشن دیا جارہاتھا۔ اسی دوران 50سے زائد والدین و سرپرستان اسکول پہنچ گئے اور اپنی اجازت کے بغیراپنے بچوں کو انجکشن دئیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے انتظامیہ کے سکریٹری ، اساتذہ اور ڈاکٹروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اس موقع پر خاتون ڈاکٹر اور اساتذہ پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔ حالات کی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے اسکول کے ذمہ داروں نے مقامی تحصیلدار کو معاملے کی اطلاع پہنچائی ۔ اطلا ع ملتے ہی بھٹکل تحصیلدار وی این باڈکر پولس عملہ کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے اوروالدین نیز سرپرستوں کو سمجھانے کی لاکھ کوشش کی ، لیکن والدین و سرپرستوں نے ان کی کسی بھی بات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے تحصیلدار کے ساتھ ہی زبانیں جھڑپ شروع کردی اور کہا کہ یہ انجکشن مسلمانوں کو نشانہ بنا کر دیا جارہاہے، کچھ سرپرستوں نے تحصیلدار سے کہا کہ مسلمانوں کی نس بندی کرنے کے لئے اس طرح کے انجکشن دئے جارہے ہیں جس کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ تحصیلدار نے انہیں سمجھانے کی کافی کوشش کی کہ یہ مہم حکومتی منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے، بچوں کے مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔ دڑھار اور روبیلا جیسی بیماریوں سے چھٹکار ا پانے کی غرض سے بھٹکل میں قریب 16ہزار سے زائد ہندو طلبا کو یہ انجکشن دئے جاچکے ہیں، لہٰذا مسلمان غلط فہمی سے باہر نکل کر آئیں ۔ تحصیلدار نے زور دے کر کہاکہ یہ انجکشن ہر طلبا کو لگانا لازمی ہے، البتہ بیمار طلبا کولگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس موقع پر کچھ سرپرستوں نے اونچی آوازوں میں بات کرنے کی کوشش کی تو تحصیلدار نے سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ انجکشن دینےکے دوران اسکول عملہ ، انتظامیہ اور صحت عامہ محکمہ کے عملے کو اگر کوئی روکتا ہے یا ہراساں کرتا ہے تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر انہوں نے والدین کو بتایا کہ اس انجکشن کو لے کر جن موبائیل نمبروں کے ذریعے وہاٹس ایپ پر غلط پیغامات روانہ کئے جارہے ہیں پولس ان کی کڑی نگرانی کررہی ہے۔
اطلاع ملنے پر بلدیہ صدر محمد صادق مٹا، تنظیم کے نائب صدر عنایت اللہ شاہ بندری، بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے صدر امتیاز ادیاور، سماجی کارکن نثار رکن الدین ، وغیرہ بھی اسکول پہنچ گئے تھے۔
کافی کوششوں کے بائوجود جب والدین اپنی ہی ضد پر آڑے رہے اور اپنے بچوں کو انجکشن دینے سے منع کیا تو آخرکار اسکول انتظامیہ نے انجکشن دینے کی کاروائی کو روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ اب اسکول انتظامیہ کی جانب سے تحصیلدار کو رپورٹ پیش کی جائے گی، جس کے بعد تحصیلدار کی جانب سے جو بھی ہدایات موصول ہوں گی، اُس پر عمل کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ روبیلا اور دڑھار کو مقامی نوائط زبان میں" گھور" کہا جاتا ہے جو 15سال کی عمر کے اندر والے بچوں کو آتا ہے۔ اس بیماری کے تحت پورے بدن میں پھوڑے نکل آتے ہیں۔ اس بیماری کو جڑ سے نکال پھینکنے کے لئے سرکار کی طرف سے مفت انجکشن دینے کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس انجکشن کی قیمت پرائیویٹ کلینک اور اسپتالوں میں تین ہزار روپیہ سے زائد ہے۔
سرکارکی طرف سے بچوں کو انجکشن دینے کی مہم 28 فروری تک جاری رہے گی۔ بھٹکل کے غیر مسلم اسکولوں کے بچوں میں یہ مہم خاصی کامیاب رہی ہے اور اکثر اسکولوں میں سو فیصدی بچوں کو یہ انجکشن لگوائے گئے ہیں البتہ مسلم اسکولوں میں صرف 40 فیصد بچوں میں ہی یہ انجکشن لگوائے گئے ہیں۔سرکاری آفسران اس بات پر تعجب کا اظہار کررہے ہیں کہ بھٹکل کے پڑھے لکھے مسلمان اس انجکشن کو لے کر اسے آر ایس ایس کی سازش اور مسلمانوں کی نسل کشی روکنے جیسی غلط اور بے بنیاد باتیں کررہے ہیں۔ وہ اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کررہے ہیں کہ بھٹکل کے پڑھے لکھے مسلمان اس انجکشن کے تعلق سے اپنے مسلمان ڈاکٹروں سے ہی رائے مشورہ کیوں نہیں لے رہے ہیں۔