بھٹکل بس اسٹائنڈ کی عمارت گرنے کے بعد متبادل انتظام نہ ہونے سے مسافر پریشان؛ قومی شاہراہ کا کنارہ ہی عوام کے لئے بس اسٹائنڈ
بھٹکل :18/جولائی (ایس اؤ نیوز)بھٹکل بس اسٹانڈ کی عمارت منہدم ہوکر دو دن گزرنے کے بعد بھی بسوں کے ٹھہرنے اور مسافروں کے لئے متبادل انتظام نہ ہونے کی وجہ سے قومی شاہراہ کا کنارہ ہی مسافروں کے لئے بس اسٹانڈ بن گیا ہے۔
روزانہ سیکڑوں طلبا اور عوام بسوں کے انتظار میں قومی شاہراہ کے کنارے کھڑے دیکھے جاسکتے ہیں۔ موسلادھار برستی بارش، ٹھہرنے کی جگہ پر گڑھے اور اس میں جمع بارش کا گندہ پانی ، ان سب سے مسافروں کو جوجنا پڑ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں مسافر کافی پریشان ہیں۔بالخصوص ہر روز اسکول سے گھر اور گھر سے اسکول جانے والے طلبا کو بہت زیادہ پریشانی ہورہی ہے، بارش آتے ہی وہ نیشنل ہائی وے پر سے بھاگتے ہوئے بس اسٹائنڈ کے بالمقابل واقع ہوٹلوں اور دکانوں میں گھس جاتے ہیں تاکہ بارش سے بچا جاسکے۔ دور دراز کے مقامات کا سفر کرنے والے انجان مسافروں کو سمجھ میں ہی نہیں آرہاہے کہ اُنہیں سفر کے لئے ٹہرنا کہاں ہے، بسیں آخر کہاں ٹھہرتی ہیں ، بارش آنے پر کہاں جاکر بارش سے بچنا ہے ۔ ایسے میں مسافر اگر اپنے با ل بچوں اور سامان کے ساتھ آتے ہیں تو پھر کیا پوچھنے ! جگہ بھی اتنی تنگ ہے کہ وہاں ایک سے زائد بس رک بھی نہیں سکتی ، ایک بس رکنے پر ہی قومی شاہراہ پر ٹرافک جام ہورہی ہے تو دو تین بسیں رک جاتی ہیں تو سب کچھ گڈمڈ ہوجاتا ہے۔
سرکاری بس جب مسافروں کو سوار کرنے کے لئے ہائی وے پر رُکتی ہے تو پورا ٹریفک نظام بھی رک سا جاتا ہے۔ بچوں اور معمرلوگوں کو سڑک پار کرنے کے لئے جان ہتھیلی پر لے کر چلنا پڑرہا ہے۔ ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کے لئے بسیں ہی بس اسٹانڈ بن گئی ہیں۔ بس اسٹانڈ کی بوسیدہ عمارت کا انہدام کرتے ہوئے خطرے کو ٹال کر افسران اپنی جگہ خامو ش ہوگئے ہیں،کم سے کم پرانے بس اسٹانڈ میں میسر جگہ پر ہی سہی متبادل انتظام کا فیصلہ افسران لے سکتے تھے وہ بھی نہیں لے رہے ہیں ۔ ادھر بس اسٹانڈ کی عمارت ڈھا دی گئی لیکن ملبہ ابھی تک صاف نہیں کیا گیا ہے ، متبادل انتظام کاسوال موسلا دھار بارش کے پانی میں بہتا نظر آرہاہے۔ افسران سے اس تعلق سے پوچھیں تو آج کل میں متبادل انتظام کرنے کا جواب ملتا ہے۔ اس تعلق سے بس ڈپو مینجر بانووالیکر نے عمارت کے گرنے کے دوسرے دن یعنی منگل کو ساحل آن لائن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اگلے ہی روز یعنی آج بدھ کو پورے ملبے کو ہٹا کر تمام بسوں کو بس اسٹائنڈ کے کمپائونڈ میں ہی ٹہرایا جائے گا اور فوری طور پر متبادل انتظام کے طور پر گاڑیوں کی پارکنگ والی جگہ پر عارضی شیڈ ڈالا جائے گا۔ مگر ڈھائی ہوئی عمارت کے ملبے میں لاکھوں روپئے کے گجری سامان کھلے میدان میں ہی پڑا ہوا ہے، عوامی سطح پر اس کے چوری کے متعلق بھی شبہ جتایاجارہاہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ مسافروں کو مزید کتنے دنوں سے اس طرح کی پریشانیوں سے جوجتے رہنا پڑے گا۔