بھٹکل اور مینگلور سمیت ساحلی علاقوں میں مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ عید الاضحیٰ منائی گئی
بھٹکل یکم ستمبر (ایس او نیوز) ساحلی کرناٹکا بالخصوص بھٹکل، کنداپور، اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ میں پوری عقیدت و احترام اور انتہائی مذہبی جوش و جذبہ کے ساتھ آج عیدالاضحیٰ منائی گئی اورعید قرباں کی مناسبت سے سنت ابراہیمی کی پیروی میں اللہ کے حضور جانوروں کی قربانی پیش کی گئیں۔
مینگلور میں صبح 8:00بجے نمازیوں کا سب سے بڑا اجتماع بائوٹی گُڈّا عیدگاہ میں ہوا، جہاں ہزاروں مسلمانوں نے عید کی دوگانہ ادا کی، اسی طرح نور جامع مسجد ، بندر جوڑ جامع مسجد اور کُدرولی جامع مسجد میں صبح 8:30 بجے مسلمانوں نے نماز عید کی ادائیگی کی ۔بندر کی کچی جمعہ مسجد میں صبح نو بجے عید کی دوگانہ پڑھائی گئی۔مینگلور کی دیگر جمعہ مسجدوں میں بھی صبح اور آٹھ اور نو بجے کے درمیان مسلمانوں نے عید کی دوگانہ ادا کی۔
بھٹکل ٹائون اور پاس پڑوس کے علاقوں میں جملہ 16 جمعہ مساجد میں عید کی نماز اد ا کی گئی۔یہاں بھٹکل جامع مسجد میں مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی، خلیفہ جامع مسجد میں مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی، نوائط کالونی تنظیم جمعہ مسجد میں مولانا محمد انصارخطیب مدنی ،مخدوم کالونی جمعہ مسجد میں مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی اور موگلی ہونڈا کی مسجد بلال میں مولانا منور پیشمام ندوی نے عید کی دوگانہ پڑھائی جس کے فوری بعد عید قرباں کا پیغام مسلمانوں کو پیش کیا۔ ان تمام مساجد میں صبح 7:30 بجے عید کی نماز شروع ہوئی تھی ۔
بھٹکل کی مدینہ جمعہ مسجد میں مولانا ذکریا برماور ندوی،، نور جمعہ مسجدمیں مولانا طارق اکرمی ندوی، مسجد ابوذر (گلمی) میں مولانا عبدالاحد فکردے ندوی، مسجد حمزہ (جالی) میں مولانا اقبال نائطے ندوی، مسجداحمد سعید (ہورلی سال) میں مولانا جعفرفقی بھائو ندوی، مسجد امام بخاری ( سلمان آباد) میں شیخ فضل الرحمٰن سلفی، مسجد سیدنا ابراہیم (تینگنگونڈی) میں مولانا اسماعیل ڈانگی ندوی اوراسماعیل جمعہ مسجد (ریلوے اسٹیشن روڈ) میں مولوی محراج نے نماز عید کی دوگانہ پڑھائی۔ان سبھی مساجد میں صبح 7:45 بجے نماز شروع ہوئی تھی۔
تینگنگونڈی جامع مسجد میں صبح آٹھ بجے مولانا اسحاق ڈانگی ندوی اور شرالی تٹی ہّکل کی رحمانیہ جمعہ مسجد میں صبح 8:30 بجے مولانا انور نے نماز عید کی دوگانہ پڑھائی۔
پڑوسی علاقوں شیرور، بیندور، کنداپور، گنگولی، کنڈلور، اُڈپی و دیگر سبھی علاقوں میں بارش کو دیکھتے ہوئے جمعہ مساجد میں ہی عید کی نماز پڑھائی گئی۔
نماز کے فوری بعد مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ مسلمانوں نے اپنے اپنے گھروں میں پہنچ کر اللہ کے حضور جانوروں کی قربانی پیش کی۔
خیال رہے کہ عید الاضحیٰ اگلے تین روز تک منائی جائے گی اور مسلمان ان دنوں میں بھی جانوروں کی قربانی پیش کریں گے۔
مساجد میں علماء کرام کے خطبات کا نچوڑ:
اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے کہاکہ سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے ہمیں اپنی زندگیوں میں ایثارو قربانی کی عملی مثال قائم کرنی ہوگی۔کیو نکہ قربانی اپنے آپ کواعلیٰ انسانی مقاصد کے لیے وقف کردینے کانام ہے۔ افرادکی قربانی معاشرے اورقوم کوزندہ رکھتی ہے۔ قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ہے ۔یہ ایک ایسا فریضہ ہے جو بارگاہِ رب العزت میں انتہائی مقبول ہے اور اللہ تعالےٰ کے نزدیک محبوب ترین عمل ہے۔ یہ اس عظیم پیغمبر جدالانبیاء سیدنا ابراہم علیہ اسلام اور سیدنا اسماعیل علیہ اسلام کی یادگار ہے جو انہوں نے منیٰ کے میدان میں اللہ رب العزت کے حضور قربانی پیش کی ، اس قربانی کی مثال پوری تاریخ انسانیت میں نہیں ملتی۔ کیونکہ قربانی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے حضور بندہ اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کر کے در حقیقت اپنے جذبہ عبودیت کا اظہار کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہے ۔کیونکہ توحید باری تعالیٰ کا سب سے بڑا تقاضہ یہی ہے کہ انسان کی محبت کا محور صرف ذات باری تعالیٰ ہو اس کی جان نثاری ،اس کی عبادت غرض کہ اس کا ہر فعل اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے ہونا چاہئے، اسی طرح انسان کے مال و جان کی قربانی بھی صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہو ۔قربانی اسی کی قبول ہوتی ہے جس کے دل میں تقویٰ ہوتا ہے،ہمیں چاہیے کہ ہم قربانی کو رسم نہ بنائیں بلکہ اس کی حقیقی روح کو حاصل کرنے کی کوشش کریں اور اپنے اندر ایثارو قربانی کا جذبہ پیدا کریں جو ایک دوسرے کیلئے خیر خواہی و نفع بخشی کا باعث بنیں۔
علماءکرام نے بتایا کہ قربانی کے جانور کے بدن پر جتنے بال ہوں گے اتنی ہی نیکیاں قربانی کرنے والے کے نامہ اعمال میں ڈالی جائیں گی اور جانور وزن میں جتنا زیادہ وزنی ہو گا اس قربانی کرنے والے کی نیکیوں کا میزان بھی اتنا ہی بھاری ہو جائے گا اور پل صراط پار کرانے میں یہ آپ کی سواری ہو گا۔
عید کے اس پرمسرت موقع پرملک کی سلامتی، ترقی و خوشحالی ، دہشت گردی کے خاتمے اور عالم اسلام کی سربلندی کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ ،قربانی کی قبولیت، بیماروں کی شفاء اور مرحومین کی مغفرت کے لئے بھی دعا ئیں کی گئیں ۔