بھٹکل:30/اکتوبر(ایس او نیوز)ملک کا مشہور سیاحتی مقام مرڈیشورکا ساحلی کنارہ ہر روز سیاحوں کے ہجوم میں ڈوب جاتاہے۔ اور یہ صرف ایک خوب صورت ، دل فریب ساحلی منظر دینے والا مقام ہی نہیں بلکہ روزانہ سیکڑوں خاندانوں کی کفالت بھی کرتاہے ۔ مگر آج یہ حسین ساحل ایک ایسا سرخاب بن گیا ہے جہاں تک کوئی بھی پہنچ نہیں پارہاہے۔ساحلی کنارے غفلت کا شکار ہوکر دن بدن اپنی خوبصورتی کھوتے جارہے ہیں ایسے میں پیٹ کی مجبوری کے لئے چھوٹے چھوٹے دوکاندار ، باکڑا والوں نے گذشتہ ایک دہے سے اپنا اسوسی ایشن قائم کرکے یہاں صفائی مہم مناکر اپنے ساتھ ساحل کو بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
سال بہ سال مرڈیشور کا ساحل تنگ ہوتا جارہاہے ، سیاحوں کی تعداد بھی لاکھوں کو پہنچ رہی ہے، کروڑوں کا بیوپار ہورہاہے۔ رات کے اوقات میں گھر، دوکان، صحن رہائشی گھروں (لاڈج )میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ مختلف قسم کی دوکانیں ساحل پر آجاتے ہیں، کون ؟ کیوں؟ سمجھنا دشوار ہوجاتاہے۔ باکڑوں کو نکال باہرکرنےسےپہلے ضلعی انتظامیہ کاعمارت تعمیر کرنے کا وعدہ سمندر کی لہروں میں بہہ جانے سے دوکاندار دوبارہ اپنی گاڑیوں کونہ صرف ساحل پر لے آئے ہیں،بلکہ ان کے ساتھ کئی دوکاندار وں نے اپنی جگہ ڈھونڈ لی ہے۔ ساحل کو ہر کوئی اپنی حیثیت اور بساط کے مطابق قبضہ میں لے رکھا ہے، جس کی آواز میں زور ہے ، طاقت ہے یہاں راج رولنے کی بات سننے میں آرہی ہے۔ ریاست کے مختلف اضلاع سے مرڈیشور کے ساحل پر پہنچ کر باکڑا دوکانوں کے سہارے زندگی کی تلاش میں توہیں لیکن ان کی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے مجبور بھی ہیں، مقامی انتظامیہ کافی کمزور ہوچکی ہے، انتظامیہ کو خوف ستائے جارہاہے کہ اگر دوکانداروں کو منظوری دینے کے لئے آگے بڑھیں گے تونئے دوکاندار ساحل کا رخ کرنے کا اندیشہ ہے۔ دوسرے یہ کہ ضلعی انتظامیہ مستقبل کے منصوبہ جات وغیرہ کو لے کر پنچایت انتظامیہ کو ایک طرح سے باندھے رکھی ہوئی ہے۔ مرڈیشور کو ایک مکمل سیاحتی مرکز بنانے کی امید جتانے والی ضلعی انتظامیہ فی الحال خاموش ہے۔ یہاں جو کچھ ہورہاہے اس پر کسی کی بھی پکڑ نہیں ہے۔ ہرکوئی اندر ہی اندر خوف کھارہاہے، مقامی پولس دوکانداروں کے لئے نفع ونقصان کے مہمان بنے بیٹھے ہیں تو مرڈیشور کچرے کا ڈھیر بن گیا ہے، یہاں کی گندگی کو دور کرنا دوکانداروں کی قسمت ہے۔ قریب 100دوکانداروں نے ایک اسوسی ایشن قائم کرکے رجسٹرڈ کروایا ہے، فی دوکاندار یومیہ 10روپئے ادا کرتے ہوئے اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرارکھنے کا فریضہ انجام دے رہاہے۔ پنچایت میں صفائی کا کام کرنےوالے بھدراوتی کے 5مزدوروں کو دوکانداروں کی رقم سے کچھ کام مل جاتاہے، لیکن دوکانوں کی بھر مار سے صفائی کے کام کاج کو منضبط نہیں کرپارہے ہیں، کلی طورپر یہاں کے دوکاندار عجیب صورت حال میں پھنسے ہوئے ہیں، اسی دوران سمندر ی ساحل پر اپنا حق جتانے کے لئے اوں آں شروع ہوچکی ہے، قبضہ یا حق کسی کا بھی ہو، دوکانداروں کی تعداد میں اضافہ ہوتے جارہاہے ۔ فی الحال کچرا، گندگی وغیرہ کی نکاسی کی ذمہ داری کسی اور کی بتائے جانے کا الزام عائد ہورہاہے۔ اگر یہی حالات رہے تو آئندہ دنوں میں یہاں کا ساحل خطرہ میں گھرجانا تقریبا طے مانا جارہا ہے ۔
باکڑا دوکاندار اسوسی ایشن کے صدر وینکٹ رمن نائک نے اپنےپیچیدہ حالات کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ کئی سالوں سے ہم باکڑا دوکانداری پر انحصار کرتے ہوئے زندگی گزاررہے ہیں، ہر ایک دوکاندار یومیہ 10روپئے ادا کر کے آس پاس کا علاقہ صاف ستھرا رکھے ہوئے ہیں۔ اب یہاں پر ادھر ادھر سے کئی نئے دوکاندار آکر بس گئے ہیں، جس سے ہما رے حالات مزید پیچیدہ ہوگئے ہیں۔
باکڑا دوکانداروں کے متعلق ماولی گرام پنچایت کے ترقی جات افسر ایس بی ہتی نے بتایا کہ ہم کسی بھی دوکاندار کو منظوری نہیں دیتے ، ان سے ٹیکس وصول کرنے کے بھی حالات نہیں ہیں، وہاں کے انتظامات ہمارے ذمہ نہیں ہیں، اور نہ ہم ذمہ دار ہیں، ہم صرف ضلع ڈی سی کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔