بھٹکل: مرڈیشور کے سرخاب بنے سمندری ساحل کو دوکانداروں کا تحفظ (وسنت دیواڑیگا کی خصوصی تحریر)

Source: S.O. News Service | By V. D. Bhatkal | Published on 31st October 2016, 4:18 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل:30/اکتوبر(ایس او نیوز)ملک کا مشہور سیاحتی مقام مرڈیشورکا ساحلی کنارہ ہر روز سیاحوں کے ہجوم میں ڈوب جاتاہے۔ اور یہ  صرف ایک خوب صورت ، دل فریب ساحلی منظر دینے والا مقام ہی نہیں بلکہ روزانہ سیکڑوں  خاندانوں کی کفالت بھی کرتاہے ۔ مگر آج یہ حسین ساحل ایک ایسا سرخاب بن گیا ہے جہاں تک کوئی بھی پہنچ نہیں پارہاہے۔ساحلی کنارے غفلت کا شکار ہوکر دن بدن اپنی خوبصورتی کھوتے جارہے ہیں ایسے میں پیٹ کی مجبوری کے لئے چھوٹے چھوٹے دوکاندار ، باکڑا والوں نے گذشتہ ایک  دہے سے اپنا اسوسی ایشن قائم کرکے یہاں صفائی مہم مناکر اپنے ساتھ ساحل کو بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

سال بہ سال مرڈیشور کا ساحل تنگ ہوتا جارہاہے ، سیاحوں کی تعداد بھی لاکھوں کو پہنچ رہی ہے، کروڑوں کا بیوپار ہورہاہے۔ رات کے اوقات میں گھر، دوکان، صحن رہائشی گھروں (لاڈج )میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ مختلف قسم کی دوکانیں ساحل پر آجاتے ہیں، کون ؟ کیوں؟ سمجھنا دشوار ہوجاتاہے۔ باکڑوں کو نکال باہرکرنےسےپہلے ضلعی انتظامیہ کاعمارت تعمیر کرنے کا وعدہ سمندر کی لہروں میں بہہ جانے سے دوکاندار دوبارہ اپنی گاڑیوں کونہ صرف  ساحل پر لے آئے ہیں،بلکہ ان کے ساتھ کئی دوکاندار وں نے اپنی جگہ ڈھونڈ لی ہے۔ ساحل کو ہر کوئی اپنی حیثیت اور بساط کے مطابق قبضہ میں لے رکھا ہے، جس کی آواز میں زور ہے ، طاقت ہے  یہاں راج رولنے کی بات سننے میں آرہی ہے۔ ریاست کے مختلف اضلاع سے مرڈیشور کے ساحل پر پہنچ کر باکڑا دوکانوں کے سہارے زندگی کی تلاش میں توہیں لیکن ان کی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے مجبور بھی ہیں، مقامی انتظامیہ کافی کمزور ہوچکی ہے، انتظامیہ کو خوف ستائے جارہاہے کہ اگر دوکانداروں کو منظوری دینے کے لئے آگے بڑھیں گے تونئے دوکاندار ساحل کا رخ کرنے کا اندیشہ ہے۔  دوسرے یہ کہ ضلعی انتظامیہ مستقبل کے منصوبہ جات وغیرہ کو لے کر پنچایت انتظامیہ کو ایک طرح سے باندھے رکھی ہوئی ہے۔ مرڈیشور کو ایک مکمل سیاحتی مرکز بنانے کی امید جتانے والی ضلعی انتظامیہ فی الحال خاموش ہے۔ یہاں جو کچھ ہورہاہے اس پر کسی کی بھی پکڑ نہیں ہے۔ ہرکوئی اندر ہی اندر خوف کھارہاہے، مقامی پولس دوکانداروں کے لئے نفع ونقصان کے مہمان بنے بیٹھے ہیں تو مرڈیشور کچرے کا ڈھیر بن گیا ہے، یہاں کی گندگی کو دور کرنا دوکانداروں کی قسمت ہے۔ قریب 100دوکانداروں نے ایک اسوسی ایشن قائم کرکے رجسٹرڈ کروایا ہے، فی دوکاندار یومیہ 10روپئے ادا کرتے ہوئے اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرارکھنے کا فریضہ انجام دے رہاہے۔ پنچایت میں صفائی کا کام کرنےوالے بھدراوتی کے 5مزدوروں کو دوکانداروں کی رقم سے کچھ کام مل جاتاہے، لیکن دوکانوں کی بھر مار سے صفائی کے کام کاج کو منضبط نہیں کرپارہے ہیں، کلی طورپر یہاں کے دوکاندار عجیب صورت حال میں پھنسے ہوئے ہیں، اسی دوران سمندر ی ساحل پر اپنا  حق جتانے کے لئے اوں آں شروع ہوچکی ہے، قبضہ یا حق کسی کا بھی ہو، دوکانداروں کی تعداد میں اضافہ ہوتے جارہاہے ۔ فی الحال کچرا، گندگی وغیرہ کی نکاسی کی ذمہ داری کسی اور کی بتائے جانے کا الزام عائد ہورہاہے۔ اگر یہی حالات رہے تو آئندہ دنوں میں یہاں کا ساحل خطرہ میں گھرجانا تقریبا طے مانا جارہا ہے ۔ 

باکڑا دوکاندار اسوسی ایشن کے صدر وینکٹ رمن نائک نے اپنےپیچیدہ حالات کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ کئی سالوں سے ہم باکڑا دوکانداری  پر انحصار کرتے ہوئے زندگی گزاررہے ہیں، ہر ایک دوکاندار یومیہ 10روپئے ادا کر کے آس پاس کا علاقہ صاف ستھرا رکھے ہوئے ہیں۔ اب یہاں پر ادھر ادھر سے کئی نئے دوکاندار آکر بس گئے ہیں، جس سے ہما رے حالات مزید پیچیدہ ہوگئے ہیں۔

باکڑا دوکانداروں کے متعلق ماولی گرام پنچایت کے ترقی جات افسر ایس بی ہتی نے بتایا کہ ہم کسی بھی دوکاندار کو منظوری نہیں دیتے ، ان سے ٹیکس وصول کرنے کے بھی حالات نہیں ہیں، وہاں کے انتظامات ہمارے ذمہ نہیں ہیں، اور نہ ہم ذمہ دار ہیں، ہم صرف ضلع ڈی سی کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔

 

ایک نظر اس پر بھی

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بھٹکل میں امسال ایک لاکھ دو ہزار کلوسے بھی زائد فطرہ چاول تقسیم

مرکزی فطرہ کمیٹی بھٹکل   کے زیر اہتمام بھٹکل میں امسال   ایک لاکھ دو ہزار کلوسے زائد چاول جمع ہوا اور عیدالفطر کی رات ہی اس کی تقسیم عمل میں آئی، اس سلسلہ میں بھٹکل،ہوناور وکمٹہ،شیرور وآس پاس میں 57حلقے بنائے گئے تھے،جہاں مختلف محلوں سے جمع شدہ فطرہ کی تقسیم عمل میں آئی

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...