بھٹکل اور اطراف میں برسات کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے مچھروں کا عذاب؛ کیا ذمہ داران مچھروں پر قابو پانے کے لئے اقدامات کریں گے ؟
بھٹکل 4/ستمبر (ایس او نیوز) اگست کے مہینے سے مسلسل برس رہی موسلادھار بارش نے جہاں ایک طرف عام زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، وہیں پر جگہ جگہ پائے جانے والے گڈھوں، تالابوں اور نالوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے مچھروں کی افزائش میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اور مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماریوں نے لوگوں کے لئے عذاب کھڑا کردیا ہے۔
بھٹکل تعلقہ کے مختلف مقامات سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مچھروں کی افزائش میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ صبح کے وقت اور شام سورج ڈھلنے کے بعد گھروں اور دکانوں میں مچھروں کے غول کے غول ہوا میں اڑتے اور لوگوں کو کاٹتے دکھائی دیتے ہیں۔لوگ اس بات سے پریشان ہوگئے ہیں کہ کسی بھی مقام پر بیٹھنے یا کھڑے ہونے کی صورت میں مچھر حملہ آور ہوجاتے ہیں، اور جس طرف چلے جاؤ پیچھا کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ کھانے پینے کی چیزوں پر بھی مچھر منڈلاتے نظر آتے ہیں۔ننھے منے بچے ان مچھروں کے حملوں کا سب سے زیادہ شکار ہورہے ہیں۔
مچھر اور ہلاکت خیز بیماریاں: برسات کے موسم کی وجہ سے پلنے بڑھنے والے یہ مچھر اب پنکھوں کی ہوا، مچھر مار اگربتی اور دیگر چیزوں سے بھی قابو میں نہیں آ رہے ہیں۔مچھروں کے کاٹنے سے پریشان لوگ ڈینگی، ملیریا، فائلیریاچکن گنیا جیسے امراض لاحق ہونے کے خدشات میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اصل میں انسانوں کو کاٹنے والے مادہ مچھر سے مختلف بیماریاں پھیلتی ہیں۔ایک ہی مقام پر بڑے وقفے تک جمع رہنے والا پانی مچھروں کی پیدائش اور افزائش کا سبب بنتا ہے۔ اور بھٹکل کی موجودہ حالت یہ ہے کہ برساتی پانی کی نکاسی صحیح ڈھنگ سے نہ ہونے کی وجہ سے ہر جگہ پانی اور کیچڑ نظر آتا ہے، جو مچھروں کے لئے بہت ہی عمدہ ماحول فراہم کرتا ہے۔ یہ مچھر جو انسانوں اور جانوروں کا کاٹنے اور ان کا خون چوسنے کاکام کرتے ہیں ان کی تقریباً 3500 نسل پائی جاتی ہیں۔ان میں سے تقریباً100نسل کے مچھر ایسے ہوتے ہیں جو انسانوں کے لئے ہلاکت خیز بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
گندگی اورمچھروں کی افزائش: بھٹکل تعلقہ میں صرف گڈھوں میں جمع برساتی پانی ہی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہاں پر گندے پانی کے نکاسی والے کھلے نالے بھی مچھروں کی آبادی بڑھانے کا باعث ہوگئے ہیں۔ شہری علاقے میں یہ نالے ایک غلاظت بھرا منظر پیش کرتے ہیں۔ لیکن کسی کو بھی ا س کی پرو ا نہیں ہے۔صفائی ستھرائی سے متعلق چاہے جتنی بھی پبلسٹی کی جاتی ہو، اور چاہے کتنے ہی سوچتا ابھیان چلائے جائیں، جب تک عوامی رویہ نہیں بدلے گا تب ماحول صاف ستھرا نہیں ہوسکتا۔ ملیریا، ڈینگی جیسی بیماریوں کی روک تھام کے لئے جو ڈی ڈی ٹی نامی مچھر مار دوا استعمال کی جاتی تھی اب بلدی اداروں کے پاس وہ دوا موجود ہی نہیں ہے۔اس کے علاوہ مچھروں کو مارنے کے لئے دوا ملے ہوئے دھویں کے بادل(فوگنگ) کا استعمال بھی نہیں کیا جارہا ہے۔اس طرح مچھروں کی آبادی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
محکمہ صحت کے اعدادو شمار کے مطابق بھٹکل تعلقہ میں سال 2019کے دوران ڈینگی کے 17اور ملیریا کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس میں سے 13 معاملے ایسے ہیں، جن میں بھٹکل کے لوگ دوسرے شہروں میں رہتے ہوئے بیمار ہوکر شہر میں لوٹے تھے۔تعلقہ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر مورتی بھٹ کا کہنا ہے کہ وبائی امراض پر قابو پانے کا مؤثر طریقہ یہی ہے کہ مچھروں کی آبادی کو بڑھنے سے روکا جائے۔ اس کے لئے عوام کے اندر بیداری آنی چاہیے اور اجتماعی طور پر اس کے لئے اقدامات کرنے ہونگے۔
کیا میونسپالٹی اور پنچایت توجہ دیں گے : مچھروں کی افزائش پر قابو پانے کے تعلق سے جب بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر مسٹر ساجدمُلا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اس تعلق سے میونسپالٹی اورپنچایت حکام کی توجہ مبذول کرائیں گے اور مختلف علاقوں میں مچھر مار دواوں اور فوگنگ کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔ اس تعلق سے ایک میونسپل کونسلر نے بتایا کہ عوام کی جانب سے خاموشی کو دیکھتے ہوئے فوگنگ اور مچھر مار دواوں کا چھڑکاو بند کیا گیا ہے، اگرعوام میونسپالٹی پر زور ڈالتے ہیں تو یہ کام دوبارہ شروع ہوسکتا ہے، اسی طرح جالی پٹن پنچایت کے ایک سرگرم رکن نے بتایا کہ پنچایت میں فوگنگ کرنے کے تمام ساز و سامان موجود ہیں، عوام کی طرف سے دباو ڈالا جاتا ہے تو فوگنگ کرائی جاسکتی ہے۔