بارش سے ہوئے نقصان کا جائزہ لینے اُترکنڑا انچارج وزیر کوٹا سرینواس پجاری کا بھٹکل دورہ؛ متاثرین کو چوبیس گھنٹوں کے اندر راحت پہنچانے کا دلایا بھروسہ
بھٹکل 16 جولائی (ایس او نیوز) اتر کنڑا ضلع کے انچارج وزیر کوٹا سری نواس پجاری نے کہا کہ بارش سے ہونے والے نقصانات کی جانچ کے لیے گرام پنچایت سطح پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے اور نقصان کے 24 گھنٹے کے اندر راحت فراہم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کیے گئے ہیں۔ بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھٹکل اور ہوناور تعلقہ کے عہدیداروں کے ساتھ بارش سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ اجلاس منعقد کرنے کے بعد وہ نامہ نگاروں سے بات کررہے تھے۔
کوٹا سرینواس پجاری نے کہا کہ بھٹکل سب ڈویژن کے انتظامی دائرہ اختیار میں 38 گرام پنچایتیں، 2 ٹاؤن پنچایتیں، 1 میونسپلٹی، محکمہ ریونیو، محکمہ پولیس اور فائر بریگیڈ ایک ٹیم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکان کے جزوی یا مکمل نقصان کی صورت میں معاوضہ فراہم کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔
قومی شاہراہ کی خرابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ایم پی اننت کمار ہیگڈے کی موجودگی میں فور لین ہائی وے پر کام نہ ہونے کے بارے میں طویل گفتگو ہوئی ہے اور تمام کاموں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ ہائی وے کے تعمیراتی کام کرنے کے لئے جن انجینئروں کو ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے انجینئرس ہیں، اور اُنہیں اُترکنڑا یا ساحلی علاقوں کے جغرافیائی حالات کا علم نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ بارش ہوتے ہی نیشنل ہائی وے پر جگہ جگہ پانی جمع ہوجاتا ہے۔ کوٹا سرینواس پجاری نے بھروسہ دلایا کہ اس مسئلہ کا حل جلد ہی نکالا جائے گا۔
وزیراعلیٰ بسوراج بومائی جو بارش سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لینے بھٹکل آنے والے تھے مگر بیندور تک پہنچ کر واپس بنگلور چلے گئے تھے اور بھٹکل کا دورہ منسوخ کردیا تھا، اس تعلق سے سوال پوچھے جانے پر کوٹا سری نواس پجاری نے کہا کہ وقت کی کمی کی وجہ سے انہیں واپس بنگلور جانا پڑا اور اُترکنڑا میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں وہ نہیں پہنچ سکے۔ البتہ وزیر موصوف نے یقین دلایا کہ ایک ہفتے میں وزیراعلیٰ ضلع اُترکنڑا پہنچیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ یہاں پہنچ کر ضلع کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
متاثرین کو معاوضہ فراہم کرنے کے دوران انسانیت دکھائیں:
اس سے پہلے وزیر کوٹا سرینواس پجاری نے بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھٹکل اور ہوناور تعلقہ کے عہدیداروں کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ کی۔ اس موقع پر انہوں نے افسران سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بارش سے نقصانات کو روکنا افسران کے اختیار میں نہیں ہے، مگر نقصان ہونے کی صورت میں متاثرین کو راحت یا معاوضہ فراہم کرنا افسران کے اختیار میں ہے۔ انہوں نے افسران سے کہا کہ بارش سے متاثرہ افراد کو 10,000 یا 20,000 روپے دینے سے حکومت پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کو معاوضہ دیتے وقت انسانیت کے جذبے سے سے کام کرنا چاہئے۔ بارش کے پانی سے گھر خراب ہو جائے تو 10 ہزار روپے دینے کا موقع ہے۔ تاہم متاثرین کو 1000 یا 2000 دے کر افسران خاموش بیٹھ جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے۔جن علاقوں میں بارش سے نقصانات ہوئے ہیں۔ کوٹا سرینواس نے کہا کہ نقصانات ہونے کی صورت میں متعلقہ محکمہ کے انجینئروں کے ساتھ مشترکہ سروے کرایا جائے اور جائزہ لے کر مناسب راحت رسانی کا کام کیا جائے۔ مزید کہا کہ پہاڑی پر سے مٹی گرنے کی صورت میں نوڈل حکام کو فوری کارروائی کرنی چاہیے، اور ضرورت پڑنے پر کپڑے، قالین وغیرہ خریدنا چاہیے۔
ایم ایل اے سنیل نائک نے اس بات پر اپنا اعتراض ظاہر کیا کہ بھٹکل تعلقہ کے شرالی اور منڈلی سمیت بعض مقامات پر اگرچہ بارش کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے، لیکن سرکاری اہلکاروں نے بے حد نقصان دکھایا ہے اور کم معاوضہ کی سفارش کی ہے۔ سنیل نائک کے مطابق مکان کی چھت گر نے پر چھت کی مرمت کے لیے 30 سے 40 ہزار روپیہ خرچ ہوتا ہے، مگر سرکاری حکام صرف 10% اور 15% ہی نقصان دکھاتے ہیں۔ ابھی متاثرہ لوگوں کو تیس اور چالیس ہزار کی جگہ پر 2 ہزار اور 3 ہزار روپئے دیں گے تو وہ اتنی چھوٹی رقم لے کر کیا کریں گے ؟ سنیل نائک نے کہا کہ اسے فوری طور پر ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ ایم ایل نے خبردار کیا کہ اس کو اگر فوری طور پر ٹھیک نہیں کیا گیا تو وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
میٹنگ میں کاروار سے تشریف فرما اُترکنڑا کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راجو موگویر اور بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ممتا دیوی بھی موجود تھی۔