شریعت کے مطابق طلاق کے طریقے سے مسلمانوں کو واقف کرانے پرسنل لاء بورڈ مہم چلائے گا؛ بھٹکل میں مولانا رابع حسنی ندوی کا بیان
بھٹکل:5/ فروری (ایس اؤنیوز) مسلم پرسنل لاء بورڈ طلاق کے صحیح طریقے سے عوام اور مسلمانوں کو واقف کرانے کے لئے ملک بھر میں مہم چلائے گا۔ عوام کو بتایا جائے گا کہ وہ شریعت کے مطابق ہی طلاق دیں، پہلے ایک طلاق ، پھر ایک ماہ بعد دوسری طلاق، اس دوران دونوں میں صلح ہوجاتی ہے معاملہ حل ہوجاتاہے تودونوں میاں بیوی خوشگوار زندگی گزار سکتےہیں۔ اس کے بعد بھی معاملہ حل ہونے کو نہیں ہے تو تیسری طلاق کے ذریعے علاحیدگی اختیار کریں۔ یہی شریعت کا صحیح طریقہ ہے۔ ان باتوں کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کیا۔ وہ یہاں بھٹکل جامعہ اسلامیہ میں رابطہ عالمی ادب اسلامی کے سمینار کے موقع پر ساحل آن لائن کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
مولانا نے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے طلاق ثلاثہ بل پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بظاہر یہ بل خواتین کی راحت اور ہمدردی کے نام پر پیش کیاگیا ہے جب کہ بل کی دفعات سے پتہ چلتاہے کہ اس سے ہماری خواتین مزید پریشانیوں میں مبتلا ہونگی، کافی تکالیف کا سامنا کرنا پڑیگا، طلاق کے نام پر شوہر جیل میں رہے گا تو بیوی کی کفالت کیسے کرے گا؟ وہ بے چاری کہاں جائے گی؟ حقیقت میں بل پریشان کن ہے اس سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے ۔
طلاق ثلاثہ کے تعلق سے مولانا نے کہا کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے طلاق کا آسان طریقہ بیان کرتے ہوئے اسکا حل بھی بتایاہے۔ اس کے برعکس حکومت کی طرف سے پیش کردہ موجودہ بل طلاق کے نام پر میاں بیوی کو لٹکائے رکھتاہے ، انہوں نے سوال کیا کہ شوہر کو جیل میں رکھ کر بیوی کو تنہا کرنا کہاں کا انصاف ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ طلاق کے معاملے میں اکثر عورتیں جلد بازی کرتی ہیں، مرد از خود اپنی طرف سے بہت کم طلاق دیتے ہیں خواتین جلدی مچاتے ہوئے طلاق لیتی ہیں، اس سلسلے میں بورڈ عوام کو طلاق کے صحیح طریقے سے واقف کرائے گا اور انہیں متوجہ کرے گا کہ وہ صحیح طریقے سے ہی طلاق دیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ آج کل فلموں اور سیریلوں کے ذریعے تاریخ کو مسخ کرکے اور لوگوں کو اسلام سے دور کرنے کا چلن عام ہورہا ہے، مولانا نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ فلموں وغیرہ کے ذریعے غلط باتیں پیش کی جارہی ہیں انہیں روکنا مشکل ہے ، البتہ اس کے متبادل کے طورپر ہمارے دانشور ، مفکر ، اورادیب حضرات کو چاہئے کہ وہ اس سے بہتر چیزیں پیش کریں، اسلام کی خوبیاں بیان کریں، کتابیں شائع کریں۔ کیونکہ جب حق آجاتا ہے تو باطل دب جاتاہے۔ غلط پروپگنڈہ کے مقابلے میں صحیح پروپگنڈہ پیش کرنا ہی اس کا علاج ہے۔
میڈیا کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا نے بتایاکہ دنیا کو دو چیزوں نے اپنی پکڑ میں لے رکھا ہے۔ ایک پیسہ اور دوسرا میڈیا۔ مولانا نے پیسہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کی بڑی طاقتوں نے چھوٹی طاقتوں کو قرضے کے بہانے غلام بنا رکھا ہے، ہمیشہ ان کی ہمنوائی کرنا چھوٹی طاقتوں کی مجبوری بن گئی ہے ورنہ انہیں قرض نہیں ملے گا۔ خاص کر مغرب نے مشرقی ملکوں کو اسی قرض کے بہانے کمزور کرتےہوئے غلام بنالیا ہے۔ اسی طرح میڈیا بھی انہی کے ہاتھوں میں ہے ، میڈیا ایک بہت بڑا ہتھیار ہے عوام کا ذہن بناتاہے۔ مولانا نے عراق اور مغرب کی جنگ کی مثال پیش کرتےہوئے کہاکہ وہ جو چاہتے ہیں وہی پیش کرتے ہیں، اس سے ظاہر ہے کہ باہر سے ملنی والی خبروں پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ مولانا نے مسلمانوں کو میڈیا کے میدان میں بھرپور کام کرنے کی صلاح دی۔ مولانا نے آخر میں نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان حقیقت کو جاننے کی کوشش کریں ، میڈیا میں آنے والی ہر بات کو سچ نہ مانیں، بلکہ خود تحقیق کرکے سچائی کو جانیں ، حالات کا صحیح تجزیہ کریں تو صحیح رائے قائم کرنے میں آسانی ہوگی۔
انٹرویو کی وڈیو ریکارڈنگ ذیل میں دی جارہی ہے: