بھٹکل کوگتی نگر مسجد عبدالعزیز میں توڑ پھوڑ کا معاملہ؛ متعلقہ خاتون اور گھروالوں کا شدید ردعمل، واقعے کی تردید

Source: S.O. News Service | Published on 15th April 2019, 7:15 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 15/اپریل (ایس او نیوز) یہاں کوگتی نگر میں واقع مسجد عبدالعزیز اسحاق  کے احاطے میں گھس کر مسجد کے میٹر کو نقصان پہنچانے کی رپورٹ ساحل آن لائن پر شائع ہونے کے بعد  مسجد انتظامیہ نے جس دلشاد نامی خاتون پر تین دیگر نوجوانوں کے ساتھ میٹر  توڑنے کا الزام عائد کیا تھا،  محترمہ دلشاد نے پورے واقعے کی سخت تردید کی ہے اورمسجد میں یا مسجد کے احاطے میں داخل ہونے کی بات سے ہی انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس کا اور دیگر رشتہ داروں کا نام خواہ مخواہ بدنام کیا گیا ہے۔

محترمہ دلشاد نے اپنے دیگر رشتہ داروں کے ساتھ  دفتر ساحل آن لائن پہنچ کر سوال کیا کہ کیا کوئی خاتون مسجد کے اندر جاسکتی ہے  ؟ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا مسلمان مسجد کی پراپرٹی کو نقصان پہنچا سکتا ہے ؟ دلشاد کے مطابق  انہیں  گھر سے نکل جانے کے لئے زور لگایا جارہا تھا لیکن معاملے کو دوسرا رُخ دیا گیا ہے۔ ساحل آن لائن پر شائع رپورٹ پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے دیگر رشتہ داروں نے بھی  الزام لگایا کہ  رپورٹ یکطرفہ ہے اور اُن سے معاملے کے تعلق سے نہیں پوچھا گیا ہے۔

محترمہ دلشاد نے قبول کیا کہ وقت پر کرایہ نہ بھرنے کو لے کر شکایتوں کے بعد  اُن کے شوہر سیف اللہ نے 31 مارچ تک  مسجد کامپلیکس کا فلیٹ چھوڑنے  کی مہلت مانگی تھی۔ دلشاد کے مطابق اُس وقت ان پر  50 ہزار روپئے کی رقم واجب الادا تھی۔ اس موقع پر دلشاد کے بھانجے عبدالبدیع سوداگر نے بتایا کہ  معاشی تنگی کی بنا پر ان کا خاندان کافی عرصہ سے پریشان تھا   اور سیف اللہ صاحب بہتر روزگار کی تلاش میں تھے جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل میں گھرے ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ ان کے   معاشی  حالات سے مسجد کمیٹی کے ذمہ داران بھی واقف تھے۔ 

عبدالبدیع  کے مطابق 31 مارچ کی مہلت ہونے کے باوجود  21 مارچ کو ہی مکان کی الیکٹری سٹی کاٹ دی گئی جس کے ساتھ ہی پانی سپلائی بھی بند ہوگئی۔ عبدالبدیع نے سوال کیا کہ بھٹکل میں شدت کی گرمی کے ایسے موسم میں ایک ماں اپنے دو چھوٹے  بچوں کے ساتھ بغیر پانی  اور بغیر بجلی کیسے رہے گی ؟ عبدالبدیع نے یہ بھی سوال کیا کہ  مہلت ختم ہونے سے  پہلے بجلی کاٹنا کیا ظلم نہیں ہے ؟ بہر حال دو روز بعد  یعنی 23 مارچ کو   اِدھر اُدھر سے ایڈجسٹ کرکے  جناب سیف اللہ صاحب نے 30 ہزار   رقم کی ادائیگی کی اور درخواست کی کہ بجلی اور پانی سپلائی دوبارہ  بحال کی جائے، مگر مسجد کے سکریٹری ابراہیم  کریکال اور دیگر اراکین انتظامیہ جعفر حیدر اور ناصر نے بجلی  بحال کرنے سے انکار کردیا، بعد میں مسجد کے صدر مولانا انصار خطیب مدنی سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بھی یہ کہہ کر انکار کردیا کہ مسجد کمیٹی  کی میٹنگ میں  جو منظور ہوا ہے، اُس کے خلاف وہ نہیں جاسکتے۔ کمیٹی کے ذمہ داران کا ایک ہی کہنا تھا کہ دی گئی مہلت قریب ہے اور سیف اللہ صاحب نے ابھی تک دوسرا فلیٹ تلاش نہیں کیا ہے اور اُس کے آثار بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔

عبدالبدیع کے مطابق  انہوں نے مسجد کے ذمہ داران سے  دوبارہ رابطہ کرتے ہوئے بتایا کہ جناب سیف اللہ صاحب کی ویزا بن چکی ہے اور وہ اگلے چند دنوں میں دبئی جانے والے ہیں، لہٰذا آئندہ  مسجد کمیٹی کو  کرایہ کے تعلق سے کوئی شکایت نہیں ہوگی، لہٰذا ا ُ نہیں یہیں پر بحال رکھا جائے، مگر ان کی کوئی بھی بات قبول نہیں کی گئی۔ عبدالبدیع کے مطابق قریب دس گیارہ روز تک ان کی خالہ دلشاد اپنے دو بچوں کے ساتھ بغیر پانی اور بغیر بجلی  گھر پر رہی اور کسی نے اُن کی مدد نہیں کی۔یہاں تک کہ ہم نے جب اوپر چھت پر واقع پانی کی اپنی  ٹینک سے اُن کی ٹینک میں پانی منتقل  کرنے کی کوشش کی تو ذمہ داران کو معلوم ہوتے ہی اگلے ہی روز چھت پر جانے کا راستہ لاک کردیا۔  عبدالبدیع کا یہ بھی کہنا ہے کہ  انہوں نے مسجد کے  ذمہ داران کو اس بات کی بھی پیش کش کی کہ ان کی خالہ دلشاد کا فلیٹ اپنے نام (عبدالبدیع ) کے نام کرکے دیا جائے،  وہ ہرماہ پابندی کے ساتھ کرایہ بھرنے کی ذمہ داری لیں گے، لیکن اس بات کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔ خیال رہے کہ محترمہ دلشاد کے مکان کے پڑوس میں ہی ان کی بہن  کا فلیٹ  ہے۔

بالاخر گھروالوں نے محکمہ الیکٹری سٹی سے رابطہ کرتے ہوئے  اور اُنہیں بجلی کا بل دکھاتے ہوئے اُن سے درخواست کی کہ وہ بجلی لائن بحال کریں اور مورخہ 4/اپریل کو الیکٹری سٹی والوں نے بجلی دوبارہ سپلائی کی۔  بجلی  بحال ہوتے ہی 5/اپریل کو  مسجد کمیٹی کے سکریٹری نے  محکمہ الیکٹری سٹی  کو تحریری طور پر الیکٹری سٹی  بند کرنے کی اپیل دی،  عبدالبدیع نے محکمہ کو لکھے ہوئے خط کی نقل ساحل آن لائن کو دکھاتے ہوئے بتایا کہ اپیل میں سکریٹری صاحب نے لکھا تھا کہ   اس مکان کے لوگوں کا الیکٹری سٹی بل سمیت مکان کا کرایہ بھی باقی ہے ، لہٰذا اس مکان  کی الیکٹری سٹی کاٹ دی جائے۔ جس کے بعد محکمہ الیکٹری سٹی کی طرف سے لائن کاٹی گئی۔ دوبارہ لائن منقطع کرنے پر پریشان حال   گھروالوں نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے  مسجد کے ذمہ داران سے دوبارہ رابطہ کرنے کی کوشش کی، انہیں منانے کی کافی کوششیں ہوئیں، مگر مسجد کے ذمہ داران کا ایک ہی اصرار تھا کہ مکان کو خالی کیا جائے۔ ایسے میں 7/اپریل کو جناب سیف اللہ صاحب دبئی کے لئے روانہ ہوگئے۔ اس کے بعدپڑوس میں رہنے والے دلشاد کے بھانجے   عبدالبدیع اور عباد  مسلسل مسجد کے ذمہ داران سے  گفتگو کررہے تھے کہ کسی طرح دلشاد کو وہیں رہنے دیا جائے، عبدالبدیع کے مطابق   ایسے میں تھوڑی بہت گرما گرمی کی  باتیں بھی ہوئیں ہیں، لیکن ہم پر مسجد کا میٹر توڑنے کا الزام  بے بنیاد ہے، ہم نے مسجد کے میٹر کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ بھی نہیں کی ہے۔عبدالبدیع کے مطابق دلشاد نے کبھی مسجد کے اندر قدم بھی نہیں رکھا ہے اور اُن پر اس طرح کا الزام عائد کرنا کہ انہوں نے  ہم تین بھائیوں کو ساتھ کے کر مسجد میں گھس کر توڑ پھوڑ کی ہے اور میٹر کو توڑا ہے، سراسر جھوٹ  اور بہتان ہے۔

دلشاد اور ان کے بھانجوں کا الزام ہے کہ  مورخہ 11/اپریل کو بعد نماز عصر  قریب پانچ لوگ  دلشاد کے مکان پر پہنچے اور اُنہیں مکان خالی کرنے کے لئے زور زبردستی کرنے لگے، عبدالبدیع کے مطابق آواز سن کر ہم  لوگ اپنے مکان سے  باہر آئے اور  اُن لوگوں کو روکنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے  ہماری ہی بری طرح پیٹائی کی۔ عبدالبدیع کا کہنا ہے کہ ان کا بھائی عباد احمد ابھی بھی زخمی  حالت میں اُڈپی اسپتال میں ایڈمٹ  ہے اور اُس کا علاج جاری ہے۔ عبدالبدیع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعد میں وہ جب مغرب  کی نماز کو مسجد پہنچے تو وہاں بھی  اُن کی بری طرح پیٹائی  کی گئی۔ اس تعلق سے عباد احمد سوداگر نے  پانچ لوگوں  عبدالمتین، جعفر حیدر،  ارسلان حیدر، اسجد حیدر  اور عوف حیدر کے خلاف اپنے اوپر حملہ کئے جانے کی  شکایت بھٹکل ٹاون پولس تھانہ میں درج کی ہے۔

 پولس اب  اس  پورےمعاملے کی چھان بین کررہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔