بھٹکل 25 فروری (ایس او نیوز) بھٹکل بندر روڈ ففتھ کراس کی رہائشی رُقیہ مہ وش بنت عبدالحمید یوکرین میں روس کے حملے سے پہلے ہی بحفاظت انڈیا پہنچ گئی، جس کے بعد گھروالوں نے راحت کی سانس لی ہے۔
ساحل آن لائن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے رُقیہ مہ وش کی والدہ طیبہ نے بتایا کہ جیسے ہی پتہ چلا کہ اگلے چند دنوں میں یوکرین پر روس حملہ آور ہونے والا ہے اور حالات خراب ہوسکتے ہیں، یوکرین میں اس کی بیٹی رُقیہ کے ہوسٹل کی چار ساتھیوں نے فوراً فیصلہ کیا کہ ہمیں یوکرین سے نکل جانا چاہئے، دہلی کی رہنے والی اس کی سہیلیوں نے رُقیہ کے والدین کو واقعے کی جانکاری دیتے ہوئے اپنے ساتھ رُقیہ کی بھی ٹکٹ کراتے ہوئے اسے انڈیا لے آئے۔ والدہ طیبہ نے بتایا کہ اس کی بیٹی رُقیہ 19 فروری کو بحفاظت واپس انڈیا پہنچ گئی۔
طیبہ نے بتایا کہ اس کی بیٹی نے بھٹکل کانوینٹ سے ساتویں تک تعلیم حاصل کیں، پھر اس کی فیمیلی جب مہاراشٹرا کے کولہاپور میں شفٹ ہوئی تو اگلی تعلیم کولہاپور میں حاصل کی۔ سکینڈ پی یو سی کے بعد NEET امتحان میں مارکس جب کم ملے تو مینگلور اور بینگلور وغیرہ میں کسی بھی میڈیکل کالج میں سیٹ نہیں مل سکی، اُسے ڈینٹل اور دیگر کورسوں کے لئے سیٹ مل رہی تھی، مگر میری بیٹی کی خواہش تھی کہ اُسے ایم بی بی ایس ہی کرنی ہے، اس بناء پر ہم نے اس کا داخلہ یوکرین میڈیکل کالج میں کرایا۔
خیال رہے کہ یوکرین یوروپ کا ایک ایسا ملک ہے ، جہاں تعلیم پر، یوکرین سرکار بہت ساری سہولیات فراہم کرتی ہے جس کو دیکھتے ہوئے ہندوستان کے مختلف شہروں سے لوگ اعلیٰ تعلیم کے لئے یوکرین کا سفر کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یوکرین میں میڈیکل ایجوکیشن سستا بھی ہے اور یہاں کے سرٹی فیکٹ کو کافی اہمیت بھی حاصل ہے۔انجینرنگ کے لئے بھی اکثر طلبہ یوکرین کا ہی رُخ کرتے ہیں۔
ایک اطلاع کے مطابق 20 ہزار سے زائد ہندوستانی یوکرین میں مقیم ہیں جس میں سے 18 ہزار صرف تعلیم حاصل کرنے گئے ہیں۔اب جبکہ یوکرین پر روس نے حملہ کردیا ہے، پتہ چلا ہے کہ صرف کرناٹک کے ہی 180 میڈیکل طلبہ یوکرین میں پھنس گئے ہیں اور واپس انڈیا جانے کے لئے سرکاری مدد کا انتظار کررہے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق 20 ہزار انڈین لوگوں میں سے چار ہزار لوگ جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی انڈیا لوٹ چکے ہیں، دیگر لوگ ابھی بھی پھنسے ہوئے ہیں۔