کورونا پوزیٹیو مریضوں کو ہوم کورنٹائن کرانے کے اجازت دینے بھٹکل جے ڈی ایس کا مطالبہ؛ حکومت کے گائیڈلائن کا اطلاق بھٹکل میں نہ کئے جانے پرعنایت اللہ شاہ بندری نے اٹھائے سوال
بھٹکل 21 جولائی (ایس او نیوز) کورونا پوزیٹیو مریضوں کو ہوم کورنٹائن کرانے کی اجازت دینے اور مرکزی حکومت کی جانب سے جو گائیڈلائنس جاری کی گئی ہیں، اُسے بھٹکل میں بھی لاگو کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جےڈی ایس بھٹکل تعلقہ صدر عنایت اللہ شاہ بندری نے آج منگل کو پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اور اس بات کی توقع ظاہر کی کہ ایسا کرنے کی صورت میں ہی لوگ بے خوف ہوکر اپنی کورونا جانچ کرانے آگے آسکتے ہیں۔
عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ آج لوگ بخار ہونے، کھانسی، نزلہ زکام ہونے پر ایک طرح کا ڈر اور خوف محسوس کررہےہیں اور وہ لوگ اپنی بیماریوں کو چھپارہے ہیں، ڈاکٹروں کے پاس نہیں جارہے ہیں، عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ بھٹکل کے لوگوں کو کورونا سے ڈر نہیں ہے، بلکہ انہیں کورنٹائن میں بھیجنے کاڈرزیادہ ستارہاہے، پہلے رپورٹ پوزیٹیو آتے ہی کاروار بھیجا جاتا تھا، اب کم ازکم بھٹکل ویمن سینٹر میں ہی کورنٹائن کیا جارہا ہے، لیکن اگر ایسے لوگوں کو جن میں کورونا کی علامات نہیں پائی جاتی یا ہلکی علامات ہیں تو انہیں اُن کے ہی گھر پر کورنٹائن کرنے کی ہدایات دی جائے تو لوگوں کے دلوں سے کورنٹائن کرانے کا خوف نکل جائے گا اور گھر پر ہی کورنٹائن کرنے کی اجازت ملنے پر وہ بے خوف ہوکر اپنے تھوک کے سیمپل جانچ کے لئے دینے سامنے آجائیں گے۔
عنایت اللہ شاہ بندری نے مرکزی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی گائیڈلائنس کی کاپیاں اخبارنویسوں کو تقسیم کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی ان ہی ہدایات پر عمل کرنا کافی ہوگا جس سے لوگوں کے دلوں میں پایا جانے والا ڈر اور خوف نکل جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کی گئیں ان صاف ہدایات پر ہمارے ضلع میں عمل کیوں نہیں ہورہا ہے ؟
رپورٹ نیگیٹو آنے کی اطلاع بروقت دی جائے: عنایت اللہ شاہ بندری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ جب کسی کے سیمپل لئے جاتے ہیں تو اُن سے اُن کا موبائل نمبر بھی لیا جاتا ہے، اگر کسی کی رپورٹ پوزیٹیو آتی ہے تو ضلعی انتظامیہ کی طرف سے بہت ہی مہذب انداز میں فون کرکے رپورٹ پوزیٹیو آنے کی اطلاع دی جاتی ہے، لیکن جن کی رپورٹ نیگیٹو آتی ہے اُنہیں دس دن گذرنے کے باوجود خبر نہیں دی جاتی اور انہیں خوف و دہشت میں رکھا جاتا ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے درخواست کی کہ وہ اپنے ماتحت آنے والوں کی میٹنگ بلائیں اور محکمہ صحت کو تاکید کریں کہ جس طرح رپورٹ پوزیٹیو آنے پر خبر دی جاتی ہے، اُسی طرح ایک الگ ٹیم ایسی بنائیں جو رپورٹ نیگیٹو آنے پر لوگوں کو خبرکریں یا موبائل مسیج کےذریعے انہیں نیگیٹیو رپورٹ آنے کی جانکاری دیں۔
دوسرے اضلاع میں موت ہونے کی صورت میں میت کو بھٹکل لانے کی اجازت دی جائے: پریس کانفرنس میں جے ڈی ایس کی جانب سے اس بات کا بھی ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ مینگلور یا اُڈپی میں اگر بھٹکل کے کسی فرد کی موت واقع ہوتی ہے تو اُن کی میت اُن کے گھروالوں کے حوالے کرتے ہوئے میت کو بھٹکل لانے اور بھٹکل میں ہی تدفین کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نےبتایا کہ کاروار میں موت واقع ہونے پر ڈپٹی کمشنر نے میت کو بھٹکل لانے کی اجازت دی ہے، مگر حال ہی میں کورونا سے منگلور میں جو اموات ہوئی ہیں، ان کی میت بھٹکل لانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں میت کی عزت و تکریم کی جاتی ہے، انہیں نہلاکر نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے اور پورے عزت و احترام کے ساتھ تدفین کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھٹکل کے اکثر لوگ بیمار ہونے کی صورت میں کنداپور، اُڈپی یا مینگلور اسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے وہاں لے جانے کی اجازت بھی ہے، مگر جب وہاں موت ہوتی ہے تو پھر میت کو واپس بھٹکل لانے کی اجازت نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کل لوگ بیمار ہونے پر مریضوں کو کنداپور، اُڈپی یا مینگلور لے جانے میں خوف محسوس کررہے ہیں اُنہیں اس بات کا خوف ہے کہ وہاں لے جانے پر اگر مریض کی موت ہوگئی تو میت گھر لانے نہیں دیا جائے گا، وہیں پر تدفین کرنی ہوگی۔
عنایت اللہ شاہ بندری نے واضح کیا کہ انہوں نے ان تمام باتوں کی جانکاری ڈسٹرکٹ انچارج منسٹر شیورام ہیبار سمیت، میناریٹی کمیشن کے چیرمین، مقامی ایم ایل اے یہاں تک کہ سابق وزیراعلیٰ اور جے ڈی ایس قائد کماراسوامی کو بھی دی ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نےعوام سے کہا کہ انہیں کورونا سے بالکل ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کو صحت کے تعلق سے کوئی بھی مسئلہ ہو تو اپنے فیملی ڈاکٹروں سے رجوع کریں، اپنا علاج کرائیں ، بیماری سے ڈر کر گھر پر خوف زدہ ہوکر نہ بیٹھیں، کسی بھی طرح کی مدد کی ضرورت ہوتو انہوں نے اپنی خدمات بھی پیش کی اور اپنے سے رابطہ کرنے کے لئے کہا۔
لاک ڈاون میں چھوٹ: جے ڈی ایس کے ذمہ داران نے خیال ظاہر کیا کہ دوپہر دو بجےکے بعد شہر میں لاک ڈاون جاری کئے جانے سے کورونا بیماری پر قابو پانے میں کوئی مدد نہیں مل رہی ہے، ذمہ داران نے بتایا کہ لاک ڈاون میں چھ بجے تک چھوٹ دی جانی چاہئے۔ دوپہر تک ہی چھوٹ رہنے سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے میں بھی دشواری پیش آرہی ہے اور دکانوں پرہجوم جمع ہوجاتا ہے۔
پریس کانفرنس میں پانڈو نائک، زین العابدین، کرشنا نند پربھو وغیرہ موجود تھے۔
پریس کانفرنس کی مکمل وڈیو ریکارڈنگ: