بھٹکل کے جالی پنچایت حدود کے تگرگوڈ علاقے میں ویٹ ویل کے تعمیر کی سخت مخالفت:کام روک دیا گیا،تحصیلدار کو میمورنڈم
بھٹکل:18؍ جنوری (ایس اؤ نیوز)جالی پٹن پنچایت کے تگرگوڈ سروے نمبر 7پر کسی حالت میں اندرونی نالیوں کے ویٹ ویل مرکز کی تعمیر کو منظوری نہ دینے کا مطالبہ لےکر علاقہ کے لوگوں نے سنیچر کو ڈپٹی کمشنر کے نام تحصیلدار کو میمورنڈم سونپا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علاقہ کے لوگوں کی قیادت کرتے ہوئے جالی پنچایت ممبر عبدالرحیم نے تحصیلدار کو بتایا کہجالی پٹن پنچایت حدود کے متعلقہ علاقے میں 100سے زائد گھر ہیں اور زیادہ تر آبادی غریب عوام پر مشتمل ہے جو محنت مزدوری وغیرہ کرتے ہوئے رہائش پذیر ہیں۔ متعلقہ علاقے میں 2000سے زائد لوگ آباد ہیں جو وارڈ نمبر 19اور 20کے حدود میں آتی ہے۔ متعلقہ مقام سے صرف 50میٹر کی دوری پر پرائمری اسکول اور مسجد ہے۔ مجوزہ ویٹ ویل کی تعمیری جگہ کے اطراف میں پینےکے پانی کے کنوئیں بھی ہیں۔
عبدالرحیم نے بتایا کہ جب پچھلے برس افسران متعلقہ مقام پر اندرونی نالیوں کے ویٹ ویل مرکز تعمیر کرنے جگہ کی نشاندہی کے لئے پہنچے تھے تو اسی وقت انہیں ان تمام مسائل کے تعلق سے بتایا گیا تھا اور منصوبے کو رد کرنے کامطالبہ بھی کیاگیاتھا۔ اس سلسلے میں پنچایت انتظامیہ کو بھی میمورنڈم دیاگیا تھا اور پنچایت نے منصوبے کو ردکرنےکے متعلق قرارد اد بھی منظور کی تھی۔ اس کے باوجود حال ہی میں کرناٹکا شہری پانی سپلائی اندرونی نالیوں کے انجنئیر اور ٹھیکدار متعلقہ جگہ پر جے سی بی مشین کے ذریعے تعمیراتی کام شروع کرنے پہنچے ہیں مگر فی الحال عوام کے احتجاج پر کا م کو روک دیا گیا ہے۔
عبدالرحیم کی قیادت میں متعلقہ علاقہ کے عوام نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی حال میں تعمیراتی کام کو منظوری نہ دی جائے اور منصوبے کو رد کیا جائے۔
تحصیلدار وی پی کوٹرولی نے میمورنڈم وصول کیا۔ اس موقع پر پنچایت اراکین شمیم بانو ، ریشما سردار، فاطمہ محبوب، رقیہ وغیرہ موجود تھے۔
ویٹ ویل کی تعمیر کو لے کر عوام کا احتجاج: اس سے قبل جمعہ کو جب آفسران بدریہ کالونی کے تگرگوڈ میں ویٹ ویل کی تعمیر کو پہنچے تو عوام نے مداخلت کرتے ہوئے کام کو روک دیا، اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے ضلعی صدر توفیق بیری نے آفسران کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ علاقہ کے عوام پہلے ہی پینے کے پانی کو لے کر پریشان ہیں، ایسے میں اگر یہاں اندرونی نالیاں بچھائی گئیں اور ویٹ ویل تعمیر کی گئی تو پہلے سے موجود کنویں بھی خراب ہوجائیں گے اور عوام بوند بوند پانی کے لئے ترس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کسی بھی حال میں ویٹ ویل تعمیر کرنے نہیں دیا جائے گا۔ کافی بحث کے بعد آفسران کو کام کئے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑا۔