بھٹکل: مرڈیشور ساحل پر ملی اسپرم وھیل کی کمیاب خوشبودار قئے "عنبر اسود" کو محکمہ جنگلات نے لیا تحویل میں
بھٹکل، 25؍ اپریل (ایس او نیوز) بہت ہی کم یاب اور شاذ و نادر دستیاب ہونے والی دنیا کی مشہور خوشبو دار چیز 'عنبر اسود' (ambergris / ambergrease/ gray amber) جو کہ اسپرم وھیل مچھلی کی قئے ہوتی ہے ، وہ یہاں سے قریب مرڈیشور کے ساحل پر دستیاب ہوئی ہے جسے محکمہ جنگلات نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے کیونکہ اس کی خرید و فروخت پر ہندوستان میں پابندی عائد ہے۔
یہ ایک موم جیسا مادہ ہوتا ہے جو کالے یا بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ وھیل مچھلی کی نایاب ہوتی ہوئی قسم 'اسپرم وھیل' کی آنتوں میں جمع ہوتا ہے اور جب کبھی مچھلی اسے قئے کے ذریعے اگل دیتی ہے تو سمندر کی سطح پر تیرتا ہوا ملتا ہے۔ عطریات میں استعمال ہونے کے لئے مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی بڑی مانگ ہوتی ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ اگر یہی اسپرم تازہ تازہ دستیاب ہوتی ہے ایک اندازے کے مطابق ایک کلو گرام کی قیمت ایک کروڑ روپے تک ہوتی ہے ۔جتنا پرانا ہوگا، دام بھی کم ہوتے جاتے ہیں، اس کے رنگ کی گہرا یا ہلکا ہونے پر بھی قیمت میں کمی بیشی ہوتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کے علاوہ امریکہ اور کچھ دوسرے ممالک میں بھی اس کی خرید و فروخت پر پابندی ہے جبکہ برطانیہ میں ایسی پابندی نہیں ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی مانگ کی وجہ سے گہرے سمندروں میں اسپرم وھیل کو پکڑ کر اس کا پیٹ چیرنے اور اس کے اندر سے 'عنبر اسود' حاصل کرکے اسمگل کرنے کی کوشش ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے اسپرم وھیل مچھلی اب نایاب ہوتی جاتی رہی ہے۔
اس سلسلے میں بحری جاندار سے متعلق سائنس سینٹر کاروار کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شیو کمار نے بتایا کہ : اسپرم وھیل مچھلی جو ہوتی ہے اُسے کٹل فش، اسکویڈ جیسی مچھلیاں کھاتی ہیں۔ بعض دفعہ ان مچھلیوں کی ہڈیاں اسپرم وھیل کی آنتوں میں ہضم ہوئے بغیر مہینوں اور برسوں تک پڑی رہتی ہیں اور یہ چیزیں سخت اور مومی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ جس سے مچھلی کو بے چینی ہوتی ہے اور وہ پھر قئے کے ذریعے یا کبھی کبھار پاخانہ کے راستے یہ سب باہر نکال دیتی ہے۔ جب غیر ہضم شدہ اجزاء بڑی مدت کے مچھلی کے پیٹ میں جمع ہوتے ہیں تو ان میں کیمیاوی مادے شامل ہوجاتے ہیں اور اس میں سے خوشبو نکلنے لگتی ہے۔ چونکہ یہ مادہ مومی ہوتا ہے اس لئے تیز دھوپ میں پگھلنا شروع ہوتا ہے۔"
محکمہ جنگلات کے افسران نے موقع پر پہنچ کر مرڈیشور ساحل پر ملے ہوئے اس ایک کلو گرام عنبر کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ مرڈیشوررینج فاریسٹ کنزرویٹر راگھویندرا نے بتایا کہ : عنبر چونکہ بہت ہلکا ہوتا ہے اس لئے سمندری سطح پر تیرتا ہے۔ قانونی طور پر اس کو بیچنا، رفت کرنا یا اپنے پاس رکھنا ممنوع ہے۔ صرف تحقیقاتی مقاصد کے لئے ہی اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عنبر کا اب کیا کرنا ہے، اس معاملے میں اعلیٰ افسران سے بات چیت کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔