بھٹکل کے مشہور معالج ڈاکٹر جلال الدین انتقال کر گئے؛ طبی خدمات کا ایک روشن باب بند ہوگیا

Source: S.O. News Service | Published on 17th December 2020, 10:31 AM | ساحلی خبریں |

 بھٹکل 17؍دسمبر (ایس او نیوز) بھٹکل شہر اور اطراف کے مشہور معالج جناب ڈاکٹر جلال الدین کا آج صبح انتقال ہوگیا۔ان کی عمر 85سال تھی اور وہ کافی عرصے سے علیل چل رہے تھے ۔

ان کے فرزند ڈاکٹر سمیع اللہ نے بتایا کہ ڈاکٹر جلال الدین صاحب نے صبح 5.30بجے کے قریب آخری سانس لی۔ ان کی نماز جنازہ بھٹکل جامع مسجد میں ظہر کے وقت ادا کی جائے گی اور بھٹکل کے قدیم قبرستان میں ہی ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔

ڈاکٹر جلال الدین صاحب بھٹکل میں کئی دہائیوں سے علاج و معالجہ کی خدمات انجام دے رہے تھے۔ سب سے پہلے وہ سرکاری ہاسپٹل میں میڈیکل آفیسر کے طور پر تعینات ہوکر بھٹکل تشریف لائے تھے۔وہاں پر اپنی طبی مہارت اور چابکدستی سے انہوں نے عوام میں بڑی مقبولیت حاصل کی۔ پھر انہوں نے سرکاری ہاسپٹل کی ملازمت چھوڑ کر ماری کٹا کے پاس ( فی الحال جہاں ’گولڈ سوق ‘ہے) اپنا ذاتی کلینک شروع کیا۔ غالباً ڈاکٹر ایس ایم احمد (المعروف ڈاکٹر برماور صائبو) کے بعد یہ پہلے مسلم ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے جنہوں نے بھٹکل میں ذاتی پریکٹس شروع کی تھی۔ ڈاکٹر جلال الدین صاحب طبی میدا ن میں اپنی ہمہ گیر صلاحیتوں اور خدمت خلق کے جذبے کی وجہ سے عوام میں بے حد مقبول رہے ۔ ایک عرصے تک کلینک چلانے کے بعد انہوں نے نیشنل ہائی وے پر ’نشاط‘ نرسنگ ہوم کے نام سے اپنا ذاتی اسپتال بھی قائم کیا جو پوری سرگرمی کے ساتھ مریضوں کو علاج ومعالجہ کی سہولتیں فراہم کررہا ہے۔ اس اسپتال کی نگرانی اس وقت ان کے فرزند ڈاکٹر سمیع اللہ صاحب کررہے ہیں اور اس کی خدمات کے دائرے کو وسیع تر کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

ڈاکٹر کے انتقال پر بھٹکل کی سماجی شخصیات نے رنج اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رحلت سے یقیناً بھٹکل میں طبی خدمات کا ایک روشن باب بند ہوگیا۔ اللہ سے دعا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی طبی اور سماجی خدمات کو شرف قبولیت عطاکرے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور بلند درجات سے سرفراز فرمائے۔لواحقین کو صبر جمیل عطافرمائے۔ امین

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی