بھٹکل میں پورے جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی عید الفطر،عیدگاہ سمیت اطراف کےمیدانوں میں ہزاروں کا جم غفیر؛ جلوس کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں کو بھی نہیں ملی عیدگاہ کے اندر جگہ
بھٹکل 6/جون (ایس او نیوز) کافی عرصہ بعد پہلی بار پورے ملک میں ایک ساتھ5/جون کو عیدالفطر منائی گئی جس میں مسلمانوں نے جوش و خروش کے ساتھ عیدالفطر کی نماز میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ دیگر تقریبات میں بھی حصہ لیا۔
بھٹکل،مرڈیشور، منکی، ولکی، کمٹہ، بیندور، کنداپور،اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ میں پورے 30 دن روزے رکھنے کے بعد بدھ کو عید منائی گئی، جبکہ ملک و ریاست کے دیگر حصوں میں 29 روزوں کے بعد چاند نظرآنے پر بدھ کو عیدالفطر منائی گئی۔
بھٹکل میں چار سال بعد عیدگاہ میدان میں عیدالفطر کی نماز دوگانہ ادا کی گئی، اس موقع پر ہزاروں فرزندان توحید نے نماز میں حصہ لیا۔
وقت مقررہ پر صبح ٹھیک 7:30 بجے جامع مسجد سے عیدگاہ کے لئے جلوس نکلا، لیکن چونکہ عیدگاہ میں صبح ٹھیک آٹھ بجے نماز کا وقت مقرر تھا، جلوس صرف پانچ منٹ قبل عیدگاہ پہنچا، اُس وقت تک عیدگاہ نمازیوں سے بھرچکا تھا اور لوگ اطراف کی خالی جگہوں کے ساتھ ساتھ باہر روڈ پر نماز کے لئے مصلیٰ بچھا چکے تھے، ایسے میں جلوس کے ساتھ آئے ہوئے سینکڑوں لوگوں کو عیدگاہ کے اندر جگہ نہیں مل سکی، عیدالفطر کی نماز پڑھانے کی ذمہ داری چونکہ جامع مسجد کے خطیب مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی کی تھی، اُنہیں اور اُن کے ہمراہ مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کے قاضی مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی و دیگر حضرات کو اولڈ بس اسٹائنڈ سے ہی خصوصی سواری کے ذریعے راست عیدگاہ کی اگلی صف میں کھلنے والی خصوصی گیٹ کے ذریعے عیدگاہ کے اندر پہنچایا گیا۔
اس بار نمازیوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ مسلمانوں کو عیدگاہ کے باہر بھی نماز پڑھنے کے لئے جگہ تنگ نظرآئی، حالانکہ عیدگاہ سے متصل اسکول گراونڈ میں بھی ہزاروں لوگوں نے نماز ادا کی، اس کے بائوجود بندر روڈ پر سے شمس الدین سرکل کے قریب تک نمازیوں کی صف چلی گئی، جبکہ عیدگاہ کے پیچھے نور مسجد کے قریب نیشنل ہائی وے تک اور سونارکیری روڈ پر صفیں آسیہ اسپتال تک پہنچ گئی تھیں۔
ڈرون کیمرہ سے نکالی گئی تصویروں کو ایک نظر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ کافی لوگوں نے امام سے بھی آگے صفیں بناکر نماز ادا کی ہیں، بندرروڈ سے سرکل کے قریب تک جو صفیں پہنچی ہیں تصویروں سے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ صفیں امام سے آگے ہیں۔ حالانکہ نمازیوں کو بار بار تاکید کی جاتی رہی ہے کہ امام کے آگے کھڑے ہونے سے اُن کی نماز نہیں ہوتی۔
مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے عیدکی دوگانہ پڑھائی، بعد میں عربی خطبہ پیش کرتے ہوئے اُس کا اُردو ترجمہ پیش کیا۔ مولانا نے ملک سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں پر آرہی آزمائشوں پر مسلمانوں کو اللہ کے ساتھ اپنا ربط مضبوط کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ مسلمانوں پر بھلے کیسے بھی حالات آئیں، وہ کبھی گھبراتے نہیں ہے اور اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہوتے ہیں۔
نماز اور خطبہ کے فوری بعد مسلمانوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملاتے اور گلے ملتے ہوئے عید کی مبارکبادیاں پیش کیں۔ ایک طرف دوپہر تک دوست احباب اور رشتہ داروں کے ہاں آنا جانا لگا رہا تو شام ہوتے ہوتے کافی لوگ مرڈیشور، جالی سمندر، نستار، ساگر روڈ پارک، ہڈین پارک وغیرہ جگہوں پر تفریح کرتے نظرآئے۔ مغرب اور عشاء کے بعد بعض لوگوں نے ہوٹلوں میں پہنچ کر پارٹیاں کیں اور عید کی خوشیاں منائیں۔
تعلقہ کے جامعہ آباد عیدگاہ میں بھی سینکڑوں مسلمانوں نے عیدگاہ میں نماز اد کی تو وہیں مرڈیشور، منکی میں جامع مسجدوں میں عیدکی دوگانہ ادا کی گئی۔ ہوناور ، ہلیال، یلاپور، منڈگوڈ اور کافی دیگر تعلقہ جات میں مسلمانوں نے ہزاروں کی تعداد میں عیدگاہ پہنچ کر نماز ادا کی تو وہیں کاروار اور بعض دوسرے تعلقہ جات میں مسلمانوں نے اپنی اپنی جامع مساجد میں عید کی دوگانہ ادا کی۔