بھٹکل کووِڈ معاملہ؛ کانگریس، جنتا دل اور بی جے پی میں چل پڑاسیاسی مقابلہ؛ مریضوں کو کاروار شفٹ کرنے پر کانگریس اور جے ڈی ایس لیڈران کا اعتراض؛ بی جے پی کی کاروار میں ہی علاج کرانے کی حمایت

Source: S.O. News Service | Published on 10th May 2020, 4:47 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل،10؍مئی (ایس او نیوز)بھٹکل میں کووِڈ 19سے متاثر ہونے والے مریضوں کو کاروار کے میڈیکل کالج اسپتال (کیمس)  میں علاج کروانے کے مسئلے پرکانگریس، جنتا دل اور بی جے پی کے درمیان دھیرے دھیرے سیاسی مقابلہ شروع ہوگیا ہے۔

ایک طرف کانگریسی لیڈر اور سابق رکن اسمبلی ستیش سائیل اورجے ڈی ایس لیڈر آنند اسنوٹیکر نے بھٹکل کے مریضوں کو کاروار لانے کی مخالفت کی ہے اور وہاں کے عوام کو طبی زاویے سے خطرے میں ڈالنے کی بات کہی ہے۔تو  دوسری طرف  بی جے پی کے ضلعی  صدر نے مریضوں کو کاروار میں علاج کروانے کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔لیکن دلچسپ پہلو یہ ہے کہ بی جے پی سے منتخب کمٹہ کے رکن اسمبلی دینکر شیٹی نے ضلع ڈپٹی کمشنر کو خط لکھ کر مانگ کی ہے کہ بڑھتی ہوئی وباء کے پیش نظر پورے بھٹکل تعلقہ کو ہی سیل ڈاؤن کیا جائے تاکہ یہ مرض بھٹکل تعلقہ سے باہر نہ نکلنے پائے۔ اس طرح دونوں پارٹیوں کی طرف سے میڈیا میں بھی مقابلہ آرائی شروع ہوگئی ہے۔

 کانگریسی لیڈر ستیش سائیل نے بڑی ہی چالاکی  کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کو کاروار اسپتال میں لائے جانے کے بعد اگر اسپتال کے کسی عملے یا حفاظتی بندوبست میں لگے ہوئے کسی اہلکار کے ذریعے اگر یہ مرض پورے شہر میں پھیل گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ ستیش سائیل کا کہنا ہے کہ کاروار میڈیکل کالج اسپتال میں ابھی کووِڈ وارڈ کے لئے ضروری ساز وسامان نہیں پہنچا ہے اور ماہر ڈاکٹروں کے علاوہ مریضوں کے لئے بنیادی سہولتیں بھی پوری طرح دستیاب نہیں ہیں۔اس لئے ان مریضوں کوسرکار کی طرف سے بھٹکل ہی میں علاج کی سہولت فراہم کرنے کی مانگ ضلع انچارج وزیرشیورام ہیبار سے کی ہے۔ستیش نے واضح کیا کہ ان کا منشاء مریضوں کی مخالفت کرنا نہیں ہے۔لیکن کاروار شہر کے عوام کی صحت کی فکر کرنا ان کے لئے ضروری ہے۔صاف لگتا ہے کہ اس بیان کی وجہ سے ستیش سائیل نے کاروار کے عوام کا دل جیتنے کی کوشش کی ہے۔اوریہ ایک سیاسی چال ہے۔

ستیش سائیل کی پریس کانفرنس کے فوری بعد بی جے پی ضلع یونٹ کی طرف سے ایک جوابی پریس کانفرنس کی گئی اور ضلع صدر وینکٹیش نائک نے آگے پیچھے کچھ سوچے بغیر سیاسی فائدہ اٹھانے کی نیت سے اعلان کردیا کہ بھٹکل کے کووِڈ 19مریضوں کا علاج کاروار میں کرنا بالکل مناسب قدم ہے اور وہ اس کی پوری حمایت کرتے ہیں۔ لیکن جانکاروں کا کہنا ہے کہ یہ پارٹی کی اصل حکمت عملی کے برخلاف بات تھی۔کیونکہ اس سے مقامی عوام میں بی جے پی کے خلاف ان کے جذبات بھڑک سکتے ہیں۔

معلوم ہواہے کہ بی جے پی صدر کے اس بیان کا نقصان عوام کے مخالفانہ جذبات کی صورت میں یہاں کی رکن اسمبلی روپالی نائک کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔خیال رہے کہ روپالی نائک بذات خود مریضوں کو کاروار میں لانے کی مخالف ہیں۔

لیکن ضلع بی جے پی صدر نے اس بات کا اعلان کرکے خود پارٹی لیڈران کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ اگر بھٹکل کے مریضوں کا علاج کاروار کے اسپتال میں کرنے سے اگر یہاں پر یہ وائرس پھیلتا ہے تو اس کی ذمہ داری ریاستی حکومت اور ان کی پارٹی اٹھانے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ کاروار میں میڈیکل کالج قائم کرنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ عوام کو بہتر طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔وہاں پر تمام سہولتیں دستیاب رہنے کی وجہ سے ہی بھٹکل کے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔اگر مستقبل میں تمام تعلقہ اسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لئے علاج فراہم کیاجائے گا تو متعلقہ افراد وہیں پر علاج کروائیں گے۔وینکٹیش نائک نے کہا کہ میں نے ایک وفد کے ساتھ ضلع ڈی سی سے ملاقات کی ہے اور یہاں کے عوام کی صحت اورتحفظ کے تعلق سے چوکس رہنے کی مانگ کی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی