بھٹکل: کورونا وباء نے امسال بھی رمضان بازار کو تباہ کردیا ۔ لاک ڈاون کے اعلان سے تاجروں کی امیدوں پر پھر گیا پانی ۔کپڑوں کے تاجر اپنی دکانیں خالی کرنے پر ہوگئے مجبور
بھٹکل، 27/ اپریل (ایس او نیوز) بھٹکل کا رمضان بازار اپنی رونق اور گہماگہمی کی وجہ سے پورے ضلع میں اپنی مثال آپ ہوتا ہے۔ بالخصوص پرانے بس اسٹینڈ سے ماری کٹہ تک کے علاوہ کار اسٹریٹ پر بڑی بڑی دکانوں کے علاوہ رمضان کے لئے لگی ہوئی چھوٹے چھوٹے باکڑوں کی قطاریں اس بازار کا اسپیشل فیچر ہوتا ہے جس سے شہر اور اطراف کے مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی اس سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھاتے ہیں۔
مگر گزشتہ سال کورونا کی پہلی لہر اور لاک ڈاون نے سارا کاروبار چوپٹ کردیا۔ رمضان بازار لگانے کا کوئی موقع ہی نہیں ملا۔ جس کاروباریوں کا بڑا بھاری مالی نقصان ہوا۔ ایک طویل عرصہ تک بند رہنے کے بعد سرکار کی طرف چھوٹ ملنے پر دکان داروں نے دوبارہ کاروبار سیٹ کرنے کی جدوجہد شروع کی۔
پھراب رمضان میں بہتر کاروبار اور سابقہ نقصان کی بھرپائی کے ساتھ کچھ اچھی کمائی کرنے کی امید میں دکانداروں سے بڑے بڑے قرضے لے کر نیا اسٹاک لانا شروع کیا۔ ان کی نظروں میں نئے انداز سے شاندار کاروبار کرنے کے سپنے سجے ہوئے تھے۔ اسی دوران کورونا کی دوسری لہر نے ملک میں کہرام مچانا شروع کیا۔ مرکزی سطح پر ریاستی سطح پر پھر سے لاک ڈاون نافذ نہ کرنے کی باتیں بھی ہوتی رہیں۔ کچھ خوف اور کچھ امید کے ساتھ دکانداروں اور خاص کرکے کپڑوں کے تاجروں نے ممبئی اور دوسرے شہروں سے ڈھیروں مال لاکر جمع کردیا اور ہفتہ عشرہ کے اندر رمضان خریداری کا بازار گرم ہونے کا انتظار کرنے لگے۔ لیکن شومئی قسمت کہ ریاستی حکومت نے پھر سے لاک ڈاون اعلان کردیا جو رمضان کے آخری عشرہ میں جاری رہے گا۔ اور عید کی خرید و فروخت کے پورے سپنے چکنا چور ہوگئے۔
کل لاک ڈاون کا اعلان ہوتے ہی بازار میں گویا کہرام سا مچ گیا۔ بھٹکل بازار میں دو سو سے زائد ریڈی میڈ کپڑوں کی دکانیں ہیں۔ ان میں سے تقریباً سو دکانیں تومین روڈ پر ایک ہی قطار میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ فینسی آئیٹمس، چپلوں کی دکانیں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ان سب دکانوں کے مالکان پریشان ہوگئے۔
شام ہوتے ہوتے مین روڈ پر ان دکانوں کے سامنے کا منظر دیکھنے والے اپنا دل مسوسنے پر مجبور ہوگئے کیونکہ بہت سی دکانوں کے سامنے گوڈس رکشہ لگے تھے اور اس میں دکانیں خالی کرکے کپڑوں کے بڑے بڑے بنڈل لادے جارہے تھے۔ جب دکانداروں سے پوچھا گیا کہ اتنی عجلت میں دکانیں کیوں خالی کی جارہی ہیں تو انہوں نے بڑے شکستہ لہجے میں جواب دیا کہ کیا کریں۔ کچھ کمائی کرنے کی امید میں لاکھوں روپوں کا اسٹاک لایا گیا اور اب اسے بازار میں عید کے موقع پر فروخت کرنے کا موقع نہیں ہے۔ اب ہم یہ مال اپنے گھر لے جارہے ہیں تاکہ آس پاس کے لوگوں میں اسے فروخت کر سکیں اور جو بڑا سرمایہ اس مال پر ہم نے لگایا ہے کم از کم وہ تو وصول ہوجائے۔
اس دوران بازار میں تھوڑی دیر کے لئے آج بھی کچھ دکانیں کھولنے کی کوشش کی گئی مگر ٹی ایم سی چیف آفیسر نے موقع پر پہنچ کر ادھ کھلی دکانیں بند کروادیں۔ چونکہ کل سے پورے دن کا لاک ڈاون شروع ہونے والا ہے اس لئے بازار میں زیادہ ہلچل دکھائی دی اور لوگ اپنی ضرورت کی چیزیں وافر مقدار میں خریدتے ہوئے نظر آئے۔