بھٹکل میں کانگریسی امیدوار۔ کررہے ہیں وسط مدتی اسمبلی چناؤ کا انتظار
بھٹکل 29/جولائی (ایس او نیوز)اسمبلی انتخابات کے دوران میں بھٹکل حلقے میں کانگریس پارٹی کی جیت کا پورا یقین اور اعتماد ہونے کے باوجود دیکھتے ہی دیکھتے جس طرح پانسہ پلٹ گیا تھااور کانگریسی امیدوار کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا تھا اس سے امیدوار کے علاوہ کانگریسی پارٹی کے اراکین بھی حیران ہوگئے تھے۔پھر جب مخلوط حکومت کی تشکیل ہوئی تو ہارنے والوں کے دل میں امیدجاگی تھی کہ سال بھر کے اندر یہ حکومت گر جائے گی اور وسط مدتی انتخابات منعقد کرنا ناگزیر ہوجائے گا۔ اور ایسی صورت میں دوبارہ پوری قوت اور منصوبہ بندی کے ساتھ یہ سیٹ جیتنے کی کوشش کا موقع انہیں مل جائے گا۔
اب جبکہ ریاستی سیاست میں اتھل پتھل ہوگیا ہے۔ مخلوط حکومت کے سقوط کے بعد بی جے پی نے اگرچہ حکومت تشکیل دینے کی کوشش تو کی ہے، لیکن اس کے استحکام کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔اس بات سے بھٹکل حلقے کے کانگریسیوں میں ایک نئی امنگ جاگ اٹھی ہے کہ وسط مدتی انتخابات کا موقع آجائے تو بہتر ہوگا اور وہ اپنی قسمت دوبارہ آزما سکیں گے۔
سیاسی جانکاروں کا کہنا ہے کہ اسمبلی الیکشن میں بی جی پی امیدوار سنیل نائک کے مقابلے میں شکست سے دوچار ہونے والے کانگریسی امیدواراورقریبی حریف منکال وئیدیاوسط مدتی انتخابات کے لئے مزید آٹھ دس مہینے گزرنے کا انتظارکرنے کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ بی جے پی حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد اس کی ناکامیوں کو مقامی رکن اسمبلی کے خلاف بھنانے میں مدد مل جائے۔لہٰذا فوری طور پر وسط مدتی انتخابات کی حمایت کرنے کی پوزیشن میں کانگریسی امیدوار نظر نہیں آرہے ہیں۔لیکن ان کے حمایتی اور کانگریسی کارکنان کا خیال اس سے جدا ہے۔ سابقہ الیکشن میں پوری طاقت لگانے اور جیتنے کی پوری امید کے بعد بھی اپنے امیدوار کی شکست کو وہ بھولے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی اقتدار پر آتے ہی ان کے اندرونی جھگڑے شروع ہوجائیں گے اور اس طرح اگر جلد ہی یہ حکومت بھی گر جاتی ہے تو کانگریسی امیدوار کے لئے الیکشن جیتنے میں اس مرتبہ کوئی دشواری نہیں ہوگی۔
دوسری طرف رکن اسمبلی سنیل نائک اور ان کے حمایتی کارکنان ایڈی یورپا کی قیادت میں اقتدار سنبھالنے پر جشن کے ماحول میں ڈوب گئے ہیں۔ حالانکہ پہلی مرتبہ منتخب ہونے والے سنیل نائک کو وزارت یا کوئی اضافی عہدہ ملنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔ اس کے باوجود ایڈی یورپا سے قربت کی وجہ سے اپنے حلقے کے لئے زیادہ سے زیادہ منصوبے اور فنڈ منظور کروانے میں وہ کامیاب ہونگے اور اپنے حلقے میں ان کے لئے مقبولیت کی راہ ہموار ہوجائے گی۔بی جے پی کے اندر ایک دوسرا حلقہ بھی موجود ہے، جو ایڈی یورپا کے دوبارہ وزارت اعلیٰ کی کرسی پر فائز ہونے سے خوشی منانا بھی نہیں چاہتا اور اپنی بے اطمینانی کو ظاہر کرنا بھی نہیں چاہتا۔انہیں اس بات سے تشویش ہورہی ہے کہ ایڈی یورپا کی حکومت برقرار رہتی ہے اور پارٹی میں ابھی ابھی شامل ہوکر ایم ایل اے بننے والے سنیل نائک اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو پھر پرانے بی جے پی رضاکاروں کا انجام کیا ہوگا۔
جہاں تک بھٹکل میں جنتا دل سیکیولر پارٹی کاحال ہے وہ جوں کا توں بناہوا ہے۔پارٹی لیڈران اور کارکنان موقع ملا تو بہتی گنگا میں ہاتھ وھونے یا پھر جس طرف من چاہے گا اس طرف رخ کرکے آگے بڑھنے کی سوچ پر قائم دکھائی دے رہے ہیں۔